بخاری سید
رکن
- شمولیت
- مارچ 03، 2013
- پیغامات
- 255
- ری ایکشن اسکور
- 470
- پوائنٹ
- 77
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کے مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حراستی مراکز میں قید افراد سے ان کے لواحقین کو ملنے نہیں دیا گیا تو ججز خود حراستی مراکز کی تلاشی لیں گے ۔
سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس ایس خواجہ نے کہا کہ آئین و قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ حراستی مرکز میں ذاکر اور عبدالقیوم کے اہل خانہ کو مقرر کردہ تاریخ پر ملاقات نہ کرائی گئی تو ججز خود حراستی مرکز چلے جائیں گے اور وہاں کے منتظمین کیخلاف کارروائی کرینگے۔ انھوں نے چکوال کے لاپتہ اشخاص عمر حیات اور عمر بخت کی بازیابی سے متعلق کیس میں ڈی پی او چکوال کو آخری مہلت دیتے ہوئے انھیں خبردار کیا ہے کہ اگر 12جون کو لاپتہ افراد بازیاب نہ ہوئے تو پھر عدالت جو فیصلہ کرے گی وہ ان کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل علی زئی نے عدالت کو بتایا کہ لکی مروت میں قائم حراستی مرکز کے منتظمین نے ذاکر ا اور عبدالقیوم سے ان کے اہل خانہ کی ملاقات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی ملاقات 17جون پیر کوصبح 10 بجے حراستی مرکز لکی مروت میں ہوگی۔
اس دوران ذاکر کے بھائی نصر نے تحفظات کا اظہار کیا کہ انھیں حراستی مرکز کے قریب نہیں جانے دیا جائے گا۔ اس پر عدالت نے انھیں یقین دلایا کہ ان کی ملاقات کیسے نہیں ہوگی۔ آپ جائیں ہم دیکھ لیں گے اور اس کیس کی سماعت 24جون کو دوبارہ کریں گے۔ یہ وقت ہی بتائے گا کہ ملاقات ہوئی ہے یا نہیں۔ ایک اور لاپتہ شخص نوید الرحمان کی بازیابی کے بارے میںعدالت کو بتایا گیا کہ لاپتہ افراد بازیابی کمیشن نے 3جون کو سماعت کی تھی۔ نئی تاریخ اورحکم کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہیں۔ اس پر عدالت نے کمیشن سے تمام تر تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت آج (جمعرات) تک ملتوی کردی۔
ادھر پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں لاپتہ افرادکے کیسزمعمولی نوعیت کے مقدمات نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق سے متعلق مقدمات ہیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس صوبے اور قبائلی علاقوں سے108 افرادکے رشتے داروںکیجانب سے حبس بے جاکی درخواستوںکی سماعت کے دوران دیے۔ایف سی کے میجر فرخ نے عدالت کوبتایاکہ ایک لاپتہ شخص لال مند کو انٹرمنٹ سنٹرلنڈی کوتل منتقل کیاگیاہے جبکہ11 افرادکوجوپہلے ہی انٹرمنٹ سنٹریاٹرائل کورٹ میںمقدمات کا سامناکررہے تھے بیگناہ ثابت ہونے پر رہا کردیا گیا ہے۔ عدالت نے مزیددوہفتے کا وقت دیاکہ تمام ایجنسسیاں مکمل اورجامع رپورٹ تیارکریں۔مزید سماعت27جون تک ملتوی کردی گئی۔
ربط
سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس ایس خواجہ نے کہا کہ آئین و قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ حراستی مرکز میں ذاکر اور عبدالقیوم کے اہل خانہ کو مقرر کردہ تاریخ پر ملاقات نہ کرائی گئی تو ججز خود حراستی مرکز چلے جائیں گے اور وہاں کے منتظمین کیخلاف کارروائی کرینگے۔ انھوں نے چکوال کے لاپتہ اشخاص عمر حیات اور عمر بخت کی بازیابی سے متعلق کیس میں ڈی پی او چکوال کو آخری مہلت دیتے ہوئے انھیں خبردار کیا ہے کہ اگر 12جون کو لاپتہ افراد بازیاب نہ ہوئے تو پھر عدالت جو فیصلہ کرے گی وہ ان کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل علی زئی نے عدالت کو بتایا کہ لکی مروت میں قائم حراستی مرکز کے منتظمین نے ذاکر ا اور عبدالقیوم سے ان کے اہل خانہ کی ملاقات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی ملاقات 17جون پیر کوصبح 10 بجے حراستی مرکز لکی مروت میں ہوگی۔
اس دوران ذاکر کے بھائی نصر نے تحفظات کا اظہار کیا کہ انھیں حراستی مرکز کے قریب نہیں جانے دیا جائے گا۔ اس پر عدالت نے انھیں یقین دلایا کہ ان کی ملاقات کیسے نہیں ہوگی۔ آپ جائیں ہم دیکھ لیں گے اور اس کیس کی سماعت 24جون کو دوبارہ کریں گے۔ یہ وقت ہی بتائے گا کہ ملاقات ہوئی ہے یا نہیں۔ ایک اور لاپتہ شخص نوید الرحمان کی بازیابی کے بارے میںعدالت کو بتایا گیا کہ لاپتہ افراد بازیابی کمیشن نے 3جون کو سماعت کی تھی۔ نئی تاریخ اورحکم کے بارے میں معلومات حاصل نہیں ہیں۔ اس پر عدالت نے کمیشن سے تمام تر تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت آج (جمعرات) تک ملتوی کردی۔
ادھر پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں لاپتہ افرادکے کیسزمعمولی نوعیت کے مقدمات نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق سے متعلق مقدمات ہیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس صوبے اور قبائلی علاقوں سے108 افرادکے رشتے داروںکیجانب سے حبس بے جاکی درخواستوںکی سماعت کے دوران دیے۔ایف سی کے میجر فرخ نے عدالت کوبتایاکہ ایک لاپتہ شخص لال مند کو انٹرمنٹ سنٹرلنڈی کوتل منتقل کیاگیاہے جبکہ11 افرادکوجوپہلے ہی انٹرمنٹ سنٹریاٹرائل کورٹ میںمقدمات کا سامناکررہے تھے بیگناہ ثابت ہونے پر رہا کردیا گیا ہے۔ عدالت نے مزیددوہفتے کا وقت دیاکہ تمام ایجنسسیاں مکمل اورجامع رپورٹ تیارکریں۔مزید سماعت27جون تک ملتوی کردی گئی۔
ربط