• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لاہوریے حرام گوشت کھا رہے ہیں، حکومت کا اعتراف

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
لاہوریے حرام گوشت کھا رہے ہیں، حکومت کا اعتراف

لاہور (خصوصی نمائندے سے) صوبائی دارالحکومت کے پوش علاقوں میں مہنگے ترین ہوٹلوں میں لوگوں کو باسی ، ناقص کھانا فراہم کیا جاتا ہے جبکہ استعمال شدہ مشروبات اور کھانے بھی دوبارہ سے گاہکوں کو سجا کر پیش کر دیئے جاتے ہیں، لاہور اور پنجاب کے دیگر اضلاع میں گدھوں سمیت مختلف جانوروں کا گوشت بھی پکڑا جو دکانوں پر فروخت کیا جاتا رہا ، مہنگے ہوٹلوں کے باورچی خانوں کے فریزروں میں مالکان کے کتوں کے لئے بچی کھچی ہڈیاں اور دیگر چیزیں بھی فریزر میں رکھے گئے دیگر سامان کے ساتھ ہی موجود ہوتی ہیں جبکہ ان ہوٹلوں میں ناقص اور استعمال شدہ آئل بھی کھانے پکانے میں استعمال کیا جاتا ہے -

متعدد ریسٹورنٹ اور غیرملکی فوڈجینز کے ناقص کھانوں یا اشیائے خورد و نوش فراہم کرنے پر انہیں سیل بھی کیا گیا ہے۔ حکومت کی کوششوں کے نتیجہ میں کچھ بہتری آئی ہے لیکن ابھی بہت گنجائش موجود ہے- یہ اعتراف صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں رکن صوبائی اسمبلی شیخ علاؤ الدین کی تحریک التوائے کار کے جواب میں کیا- شیخ علاؤ الدین نے اپنی تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا تھا کہ غیرملکی فوڈ جینز تین ماہ میں ملک سے 236 ملین ڈالر باہر لے جاتا ہے لیکن یہاں جانے والے پاکستانیوں کو معیاری کھانے فراہم نہیں کئے جاتے ۔ بلال یاسین نے کہا کہ انہوںنے لاہور سمیت پنجاب بھر میں کئی مقامات پر خفیہ چھاپے مارے ہیں - انہوں نے بتایا کہ ذرائع ابلاغ پر آنے والی اس حوالے سے خبریں بھی انہیں چھاپوں کا نتیجہ ہے -

سرگودھا میں انہوں نے خود ڈی سی او اور ڈی پی او کے ہمراہ جا کر گدھوں کا گوشت پکڑا وہاں زندہ اور کٹے ہوئے گدھوں کے علاوہ ان کے پائے وغیرہ بھی موجود تھے- انہوں نے کہا کہ میں نے لاہور کے بہت سے ریسٹورنٹس کا بھی دورہ کیا جن میں ایم ایم عالم روڈ سمیت دیگر پوش علاقوں کے ہوٹل بھی شامل ہیں - جہاں میں نے خود دیکھا کہ ان ہوٹلو ں میں آنے والے لوگ جو کھانا اور مشروبات دو چار چسکیاں لگا کر چھوڑ جاتے ہیں انہیں دوبارہ سے پلیٹوں اور گلاسوں میں سجا کر یا بوتلوں میں ری پیک کر کے بعد میں آنے والے گاہکوں کو پیش کر دیا جاتا ہے - میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ ان کے باورچی خانوں میں رکھے ہوئے فریزر کا سامان بھی عجیب وغریب تھا جہاں مالکوں کے کتوں کی خوراک بھی ساتھ ہی رکھی ہوئی تھی- ان ہوٹلوں میں بکرا عید کا گوشت بھی کئی ماہ گزر جانے کے باوجود بھی فریزرز میں موجود پایا گیا- انہوں نے کہا کہ ان ہوٹلوں میں جو مرچیں استعمال کی جاتی ہیں ان میں گھوڑوں کے چارے میں استعمال کی جانے والی چیزوں سمیت معلوم نہیں کیا کیا استعمال کیا جاتا ہے- انہوں نے کہا کہ میں نے ایک ایسی فیکٹری کا بھی دورہ کیا جس کے باہر گھوڑوں کا چارہ لکھا ہوا تھا جبکہ اندر انسانوں کے لئے مرچوں کی پسائی کی جا رہی تھی جس میں برادے سمیت کئی چیزیں شامل کی گئی تھیں-

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مہنگے ہوٹل دس دس پندرہ پندرہ کروڑ مالیت کے ہیں جن کے خلاف کارروائی کرنا بھی اتنی آسان نہیں ہے لیکن جب میں نے ریسٹورنٹ میں موجود گاہکوں کو ساتھ لے جا کر ان کے باورچی خانوں و سٹوریج کا وزٹ کروایا تو وہ سب کے سب کھانا چھوڑ کر ہوٹل سے باہر ہو گئے اور ہم نے ریسٹورنٹ کو سیل کر دیا-

ری سائیکل آئل کی بھی بہت شکایت ہے - کئی جگہ پر استعمال شدہ آئل بھی استعمال ہوتے ہوئے پکڑا گیا- انہوں نے کہا کہ دودھ اور گھی سمیت کوئی بھی ایسی چیز نہیں ہوتی جس میں ملاوٹ نہ کی جاتی ہوں- انہوں نے کہا کہ برائی ازل سے موجود ہے جو ابد تک رہے گی اسے ختم تو نہیں کیا جا سکتا لیکن کم یا کنٹرول ضرور کیا جا سکتا ہے - شیخ علاؤ الدین نے بتایا کہ ایسے جانور کا آئل بھی کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے جس کا وہ نام نہیں لے سکتے- کہا جاتا ہے کہ یہ آئل صابن بنانے کے لئے بنایا جاتا ہے لیکن استعمال انسانی کھانوں میں ہوتا ہے-

سپیکر نے صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین کو ہدایت کی کہ وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ غیرملکی فوڈ جینز آؤٹ لیٹس کا دورہ کریں اور وہاں پیش کی جانے والی اشیائے خورد ونوش کے معیار ی یا غیر معیاری ہونے کا جائزہ لیں- حکومت ایک بار پھر پنجاب اسمبلی میں کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔ کورم ٹوٹنے پر اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔ جبکہ گنے کے کاشتکاروں کے مسائل پر جاری عام بحث بھی مکمل نہ ہو سکی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت نو بجے کی بجائے 45 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

وقفہ سوالات کے دوران مختلف اراکین کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد ارشد نے ایوان کو بتایا کہ اسکرپٹ اسکروٹنی کمیٹیاں تمام اسٹیج ڈرامہ ہالوں میں پیش کئے جانے والے اسکرپٹس کا پیشگی جائزہ لیتی ہے اور اس میں قابل اعتراض جملے ختم کر دئیے جاتے ہیں جبکہ اسٹیج ڈرامہ پیش کئے جانے کے دوران بھی چیکنگ کے لئے کمیٹیاں قائم ہیں جو فحش ڈانس یا حرکات پر کارروائی کرتی ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سردار شہاب الدین نے کہا کہ اتنی اہم بحث ہو رہی ہے لیکن اراکین ہی موجود نہیں میں کورم کی نشاندہی کرتا ہوں جس پر اسپیکر نے افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ بحث میں کسانوں کے مسائل پر بات ہو رہی تھی ۔ اسپیکر نے پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی اور تعداد پوری نہ ہونے پر 15 منٹ کا وقفہ کیا گیا اور جب دوبارہ گھنٹیاں بجائی گئیں تو بھی تعداد پوری نہ ہونے پر اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔

ح
 
Top