• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لاہور کی ٹریفک سدھارنے کی نئی کوشش

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
لاہور کی ٹریفک سدھارنے کی نئی کوشش

سیف سِٹی پراجیکٹ کے تحت لاہور میں یہ نظام رواں سال جون سے کام شروع کر دے گا

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی پہلی بار کیمروں پر مبنی انٹیلیجینٹ ٹریفک مینیجمنٹ سسٹم لانچ کیا جا رہا ہے۔ سیف سِٹی پراجیکٹ کے تحت لاہور میں یہ نظام رواں سال جون سے کام شروع کر دے گا۔

اس سسٹم کے تحت لاہور شہر میں دو ہزار سے زائد مقامات پر کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ یہ کیمرے دیگر امور کی نگرانی کے علاوہ ٹریفک خلاف ورزی پر نظر رکھیں گے۔ خلاف ورزی کرنے پر اس گاڑی کی تصویر کھینچی جائے گی۔ پھر یہ تصویری ثبوت چالان کے ٹکٹ کے ساتھ لگا کر خلاف ورزی کرنے والے کے گھر کے پتے اور ای میل پر بھیج دیا جائے گا۔
تاہم عملی طور پر یہ سب کچھ کرنا اتنا آسان بھی نہیں جتنا سنائی دیتا ہے۔ اور اس کی وجوہات ایک سے زائد ہیں۔ نئے سسٹم کو کام کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہر گاڑی اس کے مالک کے نام پر رجسٹرڈ ہو اور اس کے کوائف درست ہوں۔

صرف لاہور ہی میں لاکھوں گاڑیاں ایسی ہیں جن کا ریکارڈ ہی کمپیوٹرائزڈ نہیں۔ محکمہ ایکسائز اور ٹیکسیشن لاہور کے مطابق 2006 کے بعد رجسٹر ہونے والی 55 لاکھ سے زائد گاڑیوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہے۔

لاہور میں ٹریفک مینجمنٹ کا نیا نظام
ایسی گاڑیوں میں بھی صحیح نمبر پلیٹ کے استعمال کا رجحان بہت کم ہے۔ ان میں سے 46 لاکھ سے زائد کو لاہور میں حالیہ کریک ڈاؤن میں نئی نمبر پلیٹیں جاری کی گئی ہیں۔ تاہم اس سے زیادہ تعداد میں گاڑیاں ایسی ہیں جن کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ نہیں۔ ان کی صحیح تعداد کا اندازہ محکمہ ایکسائز کو بھی نہیں ہے۔

ایک بڑی تعداد میں گاڑیاں چلانے والے کے نام پر رجسٹرڈ ہی نہیں۔ بہت سے لوگ گاڑی خریدنے کے بعد سالہا سال اپنے نام پر ٹرانسفر نہیں کرواتے۔ رجسٹرڈ گاڑیوں کے مالکان اپنے پتے تبدیل کرتے رہتے ہیں اور وہ ریکارڈ میں اپ ڈیٹ نہیں ہوتے۔

بےشمار گاڑیاں بینکوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں جبکہ ان کو چلا کوئی اور رہا ہے۔

ایکسائز اور ٹیکسیشن آفیسر لاہور عدیل امجد نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ایسی گاڑیوں کو بھی ریکارڈ پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس مقصد کیلئے وہ انفورسمنٹ کو سخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب سے لاہور میں وہی گاڑی داخل ہو گی جس پر کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹ لگی ہو گی۔


نئے جدید کیمرے سرخ بتی کی خلاف ورزی کے علاوہ لین کی غلط تبدیلی اور دیگر ایسی خلاف ورزیوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں

پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے چیف آپریٹنگ آفیسر اکبر ناصر بی بی سی کو بتایا کہ اس پراجیکٹ کے آغاز ہی سے ان کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اس قسم کا نظام پہلے پاکستان میں کہیں نہیں لگایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا لاہور دنیا کے چند بڑے شہروں میں سے ایک ہے اور اس پیمانے پر ایسا سسٹم یہاں کبھی نہیں تھا۔ کہیں تو ان کو کھمبے لگانے کیلئے جگہ دستیاب نہیں تھی۔ آپریشنل مشکلات اس کے علاوہ تھیں۔

حال ہی میں پنجاب سیف سٹی اتھارٹی نے اس حوالے سے ایک سروے کیا۔ اکبر ناصر کا کہنا ہے کہ انہوں نے تجرباتی طور پر تقریبا 1000 لوگوں کو چالان بھیجے۔

اس سے انہیں اندازہ ہوا کہ تقریباً 62 فیصد لوگوں کے کوائف بلکل ٹھیک ہیں۔ وہ تعداد جس میں لوگ اپنے پتے پر موجود نہیں یا ان کے نام درج نہیں ان کی تعداد تقریباً 20 فیصد بنتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں ہے کہ ان رکاوٹوں کی وجہ سے اس نظام پر عمل درآمد میں مشکلات آئیں گی اور مئی کے آخر تک چلانا پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے جو وقت ہے وہ بھی کم ہے۔

تاہم ان کے خیال میں یہ ایک نقطئہ آغاز ضرور ہے۔


پنجاب حکومت اس منصوبے کو صوبے کے دیگر چھ بڑے شہروں میں نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان میں فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان، بہاولپور، سرگودھا اور گوجرانوالہ شامل ہیں

نئے جدید کیمرے سرخ بتی کی خلاف ورزی کے علاوہ لین کی غلط تبدیلی اور دیگر ایسی خلاف ورزیوں کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ موجودہ ٹریفک قوانین میں ترامیم کے ذریعے جرمانے اور سزا کی موجودہ حد کو بھی بڑھایا جا رہا ہے تا کہ لوگ خلاف ورزی کرنے سے باز رہیں۔

لاہور کے بعد پنجاب حکومت اس منصوبے کو صوبے کے دیگر چھ بڑے شہروں میں نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان میں فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان، بہاولپور، سرگودھا اور گوجرانوالہ شامل ہیں۔ ان شہروں میں بھی مسائل لاہور جیسے ہی ہوں گے۔

تاھم کیمروں کا یہ جدید نظام کس حد تک کارآمد ثابت ہوتا ہے اس کا دارومدار سسٹم پر پوری طرح عمل درآمد پر ہو گا۔

عمردراز ننگیانہ
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور
17/02/2017

 
Top