• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لفظ 'الدین' 'کے استعمال کے مواقع

شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
اہل علم سے میرا سوال یہ ہے کہ لفظ '' الدین '' قرآن مجید میں کتنے معنوں میں استعمال ہوا ہے؟
ابن داؤد بھائی
اسحاق سلفی بھائی
خضر حیات بھائی

Sent from my MI 4W using Tapatalk
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
الوجوه القرآنية
ذكر الدامغاني على خمسة أوجه وهي: التوحيد، الحساب، الحكم، الدين بعينه، الملة(ص-178)
وذكر الحكيم الترمذي على خمسة أوجه وهي: شهادة أن لا إله إلا الله، الحساب، حكم الله وقضاءه، حكم الملك الذي حبس يوسف عليه السلام، الإخلاص والإسلام والإيمان(ص-119 و120)
وذكر ابن العماد على خمسة أوجه وهي: التوحيد، الحساب، الحكم، الدين بعينه، الملة(ص-171)
وذكر هارون بن موسى على خمسة وجوه وهي: التوحيد،يوم الحساب،الحكم، الذي يدان الله به، ملة.(ص-120،121)
وذكر ابن الجوزي على عشرة أوجه وهي: الإسلام، التوحيد، الحساب، الجزاء، الحكم، الطاعة والعادة، الملة، الحدود، العدد(ص-297،298)
وذكر إسماعيل بن أحمد على ثمانية أوجه وهي: الحساب، التوحيد، الكفر، الدين بعينه الذي يدين الله الناس عليه، العيد، الخضوع، الحكم، الملة (ص-135و136)

أقـول
كلمة الدِّين مأخوذة من الثلاثي "دان" بكذا ديانة، فهو دَيِّن؛ وتديَّن به فهو متدين؛ والدِّين إذا أطلق يراد به ما يَتَدَيَّنُ به الرجل، ويدين به من اعتقاد وسلوك؛ وبمعنى آخر، هو طاعة المرء والتزامه لِمَا يعتنقه من أفكار ومبادئ. وقد تستعمل في معنى الطاعة أو الحساب أو العادة أو الحال أو الورع، والقهر، الإِسلام، الجزاء، يومُ الجزاء، الحكم والقضاء والسلطان. والأصل المعنوي هو الخضوع والانقياد قبال برنامج أو مقررات معينة و يقرب منه كلمة الطاعة والتعبّد والتسليم في مقابل أمر أو حكم. لأنّ حقيقة الدين هي التسليم والخضوع والانقياد الخالص لأحكام الله المقررة.
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


قرآن مجید میں لفظِ دین کا استعمال:-
1.کسی ذی اقتدار کی طرف سے غلبہ و تسلط(اللہ کی حاکمیت اور اقتدارِ اعلیٰ)
2. کسی صاحبِ اقتدار کے آگے جھک جانے والے کی طرف سے اطاعت ، تعبد اور بندگی(اللہ کی حاکمیت کے مقابلے میں تسلیم و اطاعت)
3. قاعدہ و ضابطہ اور طریقہ جس کی پابندی کی جائے(وہ نظامِ فکر و عمل جو اس حاکمیت کے زیرِ اثر بنے)
4. محاسبہ اور فیصلہ اور جزا و سزا(مکافات جو اقتدارِ اعلیٰ کی طرف سے اس نظام کی وفاداری و اطاعت کے صلے میں یا سرکشی و بغاوت کی پاداش میں دی جائے)


1. کسی ذی اقتدار کی طرف سے غلبہ و تسلط(اللہ کی حاکمیت اور اقتدارِ اعلیٰ)
2. کسی صاحبِ اقتدار کے آگے جھک جانے والے کی طرف سے اطاعت ، تعبد اور بندگی(اللہ کی حاکمیت کے مقابلے میں تسلیم و اطاعت)


اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ ۖ فَتَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ ﴿٦٤﴾ هُوَ الْحَيُّ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۗ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٦٥﴾
وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو جائے قرار بنایا اور اوپر آسمان کا گنبد بنا دیا جس نے تمہاری صورت بنائی اور بڑی ہی عمدہ بنائی جس نے تمہیں پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا وہی اللہ (جس کے یہ کام ہیں) تمہارا رب ہے بے حساب برکتوں والا ہے وہ کائنات کا رب وہی زندہ ہے اُس کے سوا کوئی معبود نہیں اُسی کو تم پکارو اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے ساری تعریف اللہ ربّ العالمین ہی کے لیے ہے۔
قرآن، سورۃ المؤمن، آیت نمبر 65-64

قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ اللَّهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّينَ ﴿١١﴾ وَأُمِرْتُ لِأَنْ أَكُونَ أَوَّلَ الْمُسْلِمِينَ ﴿١٢﴾۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قُلِ اللَّهَ أَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهُ دِينِي ﴿١٤﴾ فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِ ۗ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَالَّذِينَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوتَ أَن يَعْبُدُوهَا وَأَنَابُوا إِلَى اللَّهِ لَهُمُ الْبُشْرَىٰ ۚ
(اے نبیﷺ) اِن سے کہو، مجھے حکم دیا گیا ہے کہ دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اُس کی بندگی کروں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں خود مسلم بنوں۔۔۔۔۔۔کہہ دو کہ میں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اُسی کی بندگی کروں گا تم اُس کے سوا جس جس کی بندگی کرنا چاہو کرتے رہو۔۔۔۔۔اور جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کر لیا اُن کے لیے خوشخبری ہے۔
قرآن، سورۃ الزمر، آیت نمبر 17-11

إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللَّهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّينَ ﴿٢﴾ أَلَا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ
(اے محمدﷺ) یہ کتاب ہم نے تمہاری طرف برحق نازل کی ہے، لہٰذا تم اللہ ہی کی بندگی کرو دین کو اُسی کے لیے خالص کرتے ہوئے خبردار، دین خالص اللہ کا حق ہے۔
قرآن، سورۃ الزمر، آیت نمبر 03-02

وَلَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَهُ الدِّينُ وَاصِبًا ۚ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَتَّقُونَ ﴿٥٢﴾
اُسی کا ہے وہ سب کچھ جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، اور خالصاً اُسی کا دین (ساری کائنات میں) چل رہا ہے پھر کیا اللہ کو چھوڑ کر تم کسی اور سے تقویٰ کرو گے؟
قرآن، سورۃ النحل، آیت نمبر 52

أَفَغَيْرَ دِينِ اللَّهِ يَبْغُونَ وَلَهُ أَسْلَمَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَإِلَيْهِ يُرْجَعُونَ ﴿٨٣﴾
اب کیا یہ لوگ اللہ کی اطاعت کا طریقہ (دین اللہ) چھوڑ کر کوئی اور طریقہ چاہتے ہیں؟ حالانکہ آسمان و زمین کی ساری چیزیں چار و نا چار اللہ ہی کی تابع فرمان (مسلم) ہیں اور اُسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے؟
قرآن، سورۃ آلِ عمران، آیت نمبر 83

وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَذَٰلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ ﴿٥﴾
اور اُن کو اِس کے سوا کوئی علم نہیں دیا گیا تھا کہ اللہ کی بندگی کریں اپنے دین کو اُس کے لیے خالص کر کے، بالکل یکسو ہو کر، اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں یہی نہایت صحیح و درست دین ہے۔
قرآن، سورۃ البینہ، آیت نمبر 05



3. قاعدہ و ضابطہ اور طریقہ جس کی پابندی کی جائے(وہ نظامِ فکر و عمل جو اس حاکمیت کے زیرِ اثر بنے)

قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿١٠٤﴾ وَأَنْ أَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا وَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿١٠٥﴾
اے نبیﷺ! کہہ دو کہ لوگو، اگر تم ابھی تک میرے دین کے متعلق کسی شک میں ہو تو سن لو کہ تم اللہ کے سوا جن کی بندگی کرتے ہو میں ان کی بندگی نہیں کرتا بلکہ صرف اسی خدا کی بندگی کرتا ہوں جس کے قبضے میں تمہاری موت ہے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں سے ہوں اور مجھ سے فرمایا گیا ہے کہ تو یکسو ہو کر اپنے آپ کو ٹھیک ٹھیک اِس دین پر قائم کر دے، اور ہرگز ہرگز مشرکوں میں سے نہ ہو۔
قرآن، سورۃ یونس، آیت نمبر 105-104

إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ۚ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ
فرماں روائی کا اقتدار اللہ کے سوا کسی کے لیے نہیں ہے اس کا حکم ہے کہ خود اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو یہی ٹھیک سیدھا طریق زندگی ہے۔
قرآن، سورۃ یوسف، آیت نمبر 40

وَلَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ﴿٢٦﴾۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بَلِ اتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَهْوَاءَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا ۚ فِطْرَتَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ۚ لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٣٠﴾
آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اُس کے بندے ہیں، سب کے سب اسی کے تابع فرمان ہیں۔۔۔۔۔وہ تمہیں خود تمہاری اپنی ہی ذات سے ایک مثال دیتا ہے کیا تمہارے اُن غلاموں میں سے جو تمہاری ملکیت میں ہیں کچھ غلام ایسے بھی ہیں جو ہمارے دیے ہوئے مال و دولت میں تمہارے ساتھ برابر کے شریک ہوں اور تم اُن سے اُس طرح ڈرتے ہو جس طرح آپس میں اپنے ہمسروں سے ڈرتے ہو؟۔۔۔۔۔مگر یہ ظالم بے سمجھے بوجھے اپنے تخیلات کے پیچھے چل پڑے ہیں۔۔۔۔۔پس (اے نبیﷺ، اور نبیﷺ کے پیروؤں) یک سُو ہو کر اپنا رُخ اِس دین کی سمت میں جما دو، قائم ہو جاؤ اُس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جا سکتی، یہی بالکل راست اور درست دین ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔
قرآن، سورۃ الروم، آیت نمبر 30-26

الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ
زانیہ عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور ان پر ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں تم کو دامن گیر نہ ہو۔
قرآن، سورۃ النور، آیت نمبر 02

إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ
حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کی تعداد جب سے اللہ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اللہ کے نوشتے میں بارہ ہی ہے، اور ان میں سے چار مہینے حرام ہیں یہی ٹھیک ضابطہ ہے۔
قرآن، سورۃ التوبہ، آیت نمبر 36

كَذَٰلِكَ كِدْنَا لِيُوسُفَ ۖ مَا كَانَ لِيَأْخُذَ أَخَاهُ فِي دِينِ الْمَلِك
اِس طرح ہم نے یوسفؑ کی تائید اپنی تدبیر سے کی اُس کا یہ کام نہ تھا کہ بادشاہ کے دین (یعنی مصر کے شاہی قانون) میں اپنے بھائی کو پکڑتا ۔
قرآن، سورۃ یوسف، آیت نمبر 76

وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ
اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اپنی اولاد کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ ان کو ہلاکت میں مبتلا کریں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ بنا دیں۔
قرآن، سورۃ الانعام، آیت نمبر 137

أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ ۚ
کیا یہ لوگ کچھ ایسے شریک خدا رکھتے ہیں جنہوں نے اِن کے لیے دین کی نوعیت رکھنے والا ایک ایسا طریقہ مقرر کر دیا ہے جس کا اللہ نے اِذن نہیں دیا؟
قرآن، سورۃ الشوریٰ، آیت نمبر 21

لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ﴿٦﴾
تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین۔
قرآن، سورۃ الکافرون، آیت نمبر 06
4. محاسبہ اور فیصلہ اور جزا و سزا(مکافات جو اقتدارِ اعلیٰ کی طرف سے اس نظام کی وفاداری و اطاعت کے صلے میں یا سرکشی و بغاوت کی پاداش میں دی جائے)

وَإِنَّ الدِّينَ لَوَاقِعٌ ﴿٦﴾
اور جزائے اعمال ضرور پیش آنی ہے۔
قرآن، سورۃ الذاریات، آیت نمبر 06

أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ ﴿١﴾ فَذَٰلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ ﴿٢﴾ وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ الْمِسْكِينِ ﴿٣﴾
تم نے دیکھا اُس شخص کو جو آخرت کی جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے؟ وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے اور مسکین کو کھانا دینے پر نہیں اکساتا۔
قرآن، سورۃ الماعون، آیت نمبر 03-01

وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿١٧﴾ ثُمَّ مَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿١٨﴾ يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْئًا ۖ وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ ﴿١٩﴾
اور تم کیا جانتے ہو کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟ ہاں، تمہیں کیا خبر کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟ یہ وہ دن ہے جب کسی شخص کے لیے کچھ کرنا کسی کے بس میں نہ ہوگا، فیصلہ اُس دن بالکل اللہ کے اختیار میں ہوگا۔
قرآن، سورۃ الانفطار، آیت نمبر 19-17

دین ایک جامع اصطلاح


قَاتِلُوا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّىٰ يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُونَ ﴿٢٩﴾
اہل کتاب میں سے جو لوگ نہ اللہ کو مانتے ہیں(اللہ تعالیٰ کی حاکمیت اور اقتدارِ اعلیٰ اور اس کے مقابلے میں تسلیم و اطاعت)نہ یومِ آخرت(مکافات جو اقتدارِ اعلیٰ کی طرف سے اس نظام کی وفاداری و اطاعت کے صلے میں یا سرکشی و بغاوت کی پاداش میں دی جائے)کو مانتے ہیں نہ ان چیزوں کو حرام مانتے ہیں جنہیں اللہ اور اس کے رسولﷺ نے حرام قرار دیا ہے(وہ نظامِ فکر و عمل جو اس حاکمیت کے زیرِ اثر بنے)، اور دینِ حق(اللہ کی حاکمیت اور اقتدارِ اعلیٰ، اللہ کی حاکمیت کے مقابلے میں تسلیم و اطاعت،وہ نظامِ فکر و عمل جو اس حاکمیت کے زیرِ اثر بنے،مکافات جو اقتدارِ اعلیٰ کی طرف سے اس نظام کی وفاداری و اطاعت کے صلے میں یا سرکشی و بغاوت کی پاداش میں دی جائے) کو اپنا دین نہیں بناتے ان سے جنگ کرویہاں تک کہ وہ ہاتھ سے جزیہ ادا کریں اور چھوٹے بن کر رہیں۔
قرآن، سورۃ التوبہ، آیت نمبر 29
نوٹ:-

”قرآن کی چار بنیادی اصطلاحیں “سے ماخوذ
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اہل علم سے میرا سوال یہ ہے کہ لفظ '' الدین '' قرآن مجید میں کتنے معنوں میں استعمال ہوا ہے؟
ابن داؤد بھائی
اسحاق سلفی بھائی
خضر حیات بھائی

Sent from my MI 4W using Tapatalk
اس لفظ کے قرآنی استعمالات کی مزید تفاصیل وجوہ القرآن کی کسی بھی کتاب سے مل سکتی ہیں جن کے نام میں نے اپنی پوسٹ میں بیان کیے ہیں اور اگر ان کے لنک درکار ہوں تو لکھ دیجیے لنک بھی مل جاییں گے
 
Top