لوڈ شیڈنگ کے فوائد
ملک میں واپڈا اور دیگر اداروں نے تھوڑی سی لوڈ شیڈنگ کیا کرلی یار لوگوں نے تو آسمان سر پر اٹھا لیا، کہیں مظاہرے ہیں، کہیں جلاؤ گھیراؤ ہے، کہیں توڑ پھوڑ ہے،ت و کہیں ہڑتالیں ہیں اور یہ سلسلہ اتنا آگے بڑھا کہ ہمارے صدر، وزیر اعظم صاحب اور ارکان اسمبلی صاحبان کو اپنے بے انتہا قیمتی وقت میں سے اس معاملے پر بات کرنا پڑی ورنہ وہ زیادہ اہم معاملات مثلاَ آئندہ کس ملک کا دورہ کرنا ہے، کس ملک نے ابھی تک امداد نہیں دی ہے اس سے رابطہ کرنا ہے، کونسی اتحادی پارٹی ابھی تک ناراض ہے اس کو مراعات دیکر منانا ہے، بجٹ میں کس طرح نئے ٹیکس کا جواز پیدا کرنا ہے، آئیندہ بلدیاتی انتخابات میں کس طرح جوڑ توڑ کرنی ہے، اپنے کتنے بندے کہاں کہاں کس کس محکمے میں فٹ کرنے ہیں، یہ سارے اہم قومی معاملات تھے جن پر ابھی غور و فکر کرنا باقی تھا لیکن یہ جو عوام ہیں نا! یہ بھی بس ایسے ہی ہیں،منتخب نمائندوں کو کام ہی کرنے نہیں دیتے ہیں۔
دراصل ہم لوگ بہت جلد باز، ناشکرے، منفی سوچ اور کچے کانوں کے لوگ ہیں، کسی ملک اور عوام دشمن نے یہ شوشا چھوڑ دیا کہ لوڈ شیڈنگ سے ملک کو نقصان ہورہا ہے اور کچے کانوں والے عوام نے اس پر یقین کرلیا اور لگے احتجاج کرنے، حالانکہ اگر دیکھا جائے تو اس کے بڑے فوائد ہیں لیکن ہم اپنی منفی سوچ کے باعث اس کے فوائد کی طرف دھیان ہی نہیں دیتے ہیں۔ ہم کوشش کرتے ہیں کہ آپ کو لوڈ شیڈنگ کے فوائد سے آگاہ کریں۔ عزیز ہم وطنوں لوڈ شیڈنگ کے تو اتنے فوائد ہیں کہ اگر لوگوں کو اس کا علم ہوجائے تو ہر علاقے کے مکین یہ خواہش کریں گے کہ ہمارے یہاں زیادہ سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہو۔ لوڈ شیڈنگ کے فوائد لکھنے سے اور کوئی فائدہ ہو یا نہ ہو لیکن دو فوائد ضرور ہونگے ایک تو ہمارا ایک کالم اور بڑھ جائے گا دوسرا اس کے بعد ہم لوگ لوڈ شیڈنگ پر جلنے اور کڑھنے کے بجائے خوش ہوا کریں گے۔
دیکھیں لوڈ شیڈنگ کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ اس لوڈ شیڈنگ کے باعث صدر، وزیر اعظم، اور ارکان اسمبلی نے عوام کے لیے ایک دو بیان داغ دیے ورنہ ان بے چاروں کو اتنی فرصت کہاں کہ وہ کچھ سوچ سکیں، کیا یہ فائدہ کچھ کم ہے؟ اس کے ساتھ ساتھ اگر ہم غور کریں تو واپڈا، کے ای ایس سی اور توانائی کے دیگر ادارے ہمیں قرب الہٰی کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ ارے بھئی آپ لوگ اتنے حیران کیوں ہورہے ہیں؟ کیا ایسا نہیں ہوتا؟ میں آپ کو سمجھاتا ہوں دیکھیں جب بجلی چلی جاتی ہے تو ہم لوگ کیا کرتے ہیں؟ ظاہر ہے کہ صبر کرتے ہیں اور جب بجلی آجاتی ہے تو کیا کرتے ہیں؟ بھئی ظاہر ہے تمام لوگ اجتماعی طور پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ یہی بات ہے نا ! یعنی ہمارے اندر صبر و شکر کی صفت پیدا ہوجاتی ہے اور یہ تو سب کو پتا ہے کہ صابر اور شاکر اللہ کےنزدیک ہوتے ہیں۔ پھر ذرا سوچیں کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ صرف لوڈ شیڈنگ ہی کے طفیل ہمیں اللہ کی بندگی کا حق ادا کرنے کا موقع ملتا ہے۔ بات سمجھ میں نہیں آئی نہ ؟ اچھا زرا اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ کیا ہم لوگ عام طور پر تہجد کا اہتمام کرتے ہیں؟ نہیں نا! تو کیا یہ اچھی بات نہیں ہے کہ جب ہم خواب غفلت میں پڑے ہوتے ہیں تو یہ لوڈشیڈنگ ہی ہوتی ہے جس کے باعث ہم آدھی رات کو اٹھ کر بیٹھ جاتے ہیں اب جو ناشکرے لوگ ہیں وہ تو واپڈا وغیرہ کو صلواتیں سناتے رہتے ہیں لیکن عقل مند لوگ اس وقت کو تہجد پڑھنے میں صرف کرتے ہیں اور یہی معاملہ فجر کی نماز کا ہے عام طور سے ہم فجر کی نماز میں سستی دکھاتے ہیں جس پر شاعر مشرق نے کہا تھا کہ ہم سے کب پیار ہے تمہیں – ہاں نیند تمہیں پیاری ہے۔تو یہ لوڈ شیڈنگ ہی ہوتی ہے جس کے باعث ہم صبح سویرے اٹھ جاتے ہیں اور فجر کی نماز باجماعت پڑھتے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ جس محلے میں بھی فجر سے پہلے لائٹ جاتی ہے اس محلے کی مساجد میں فجر میں نمازیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ اب خود سوچیں کہ کیا یہ کوئی کم فائدہ ہے۔ جناب بقول شاعر: یہ رتبہ بلند جسے مل اسے مل گیا۔
پھر آپ یہ دیکھیں کہ لوڈ شیڈنگ معاشرے میں طبقاتی نظام کے خاتمے، اور مساوات کی پالیسی پر کاربند ہے۔ دیکھیں نا بھئی۔ پہلے لوگوں کو یہ شکایت ہوتی تھی کہ سارے مصائب، ساری مشکلیں صرف غریبوں کے لیے ہیں اور امیر ہر دکھ سے بے نیاز ہیں۔ لیکن اب ایسا نہیں ہوتا ہے بلکہ اب کیا صنعت کار، کیا صنعتی مزدور، کیا تاجر، کیا آڑھتی، کیا ملازمت پیشہ، کیا ٹھیلے والا، کیا افسر، کیا ماتحت، کیا اورنگی ٹاؤن میں رہنے والا، کیا پی ای سی ایچ ایس،اور ڈیفنس میں رہنے والا، کیا گلبرگ میں رہنے والا، گوالمنڈی میں بسنے والا،صاحبو! بجلی والوں نے کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا ہے، کسی خاص طبقے کو نشانہ نہیں بنایا ہے۔ بلکہ لوڈ شیڈنگ پورے ملک میں، تمام طبقات کے لیے یکساں طور پر جاری ہے۔ یعنی ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز -نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز ۔ میرے بھائیوں اور بہنوں اس بات پر تو ہمیں واپڈا، کے ای ایس سی ، پیپکو، حیسکو،اور دیگر متعلقہ اداروں کا شکر گزار ہونا چاہئے کہ وہ معاشرے سے طبقاتی تفریق، اور کمپلیکس کے خاتمے جیسا اہم کام کررہے ہیں یہ تو وہ کام ہے جو باسٹھ سالوں میں تمام سیاست دان مل کر بھی نہیں کرسکے ہیں۔ تو کیا یہ کوئی چھوٹی بات ہے؟
اب آپ بتائیں کہ یہ جو فوائد میں نے گنوائے ہیں کیا یہ جھوٹ ہے؟۔اور کیا یہ فائدے کچھ کم ہیں؟ ارے صاحب اگر ہم لوگوں میں ذرا بھی قدر شناسی اور احسان مندی کا جذبہ ہو تو ہم لوڈ شیڈنگ کے ذمہ داروں کے صدقے واری جائیں۔ ان کو پھولوں کے ہار پہنائیں،ان کو اپنی پلکوں پر بٹھائیں ( کیوں کہ پلکوں پر بٹھا کر ہی تو نظروں سے گرایا جاتا ہے )۔ لیکن ہم نے عرض کیا نہ کہ ہم ناشکرے لوگ ہیں۔ جو کسی کی قدر ہی نہیں کرتے ہیں۔
البتہ ہمارے منتخب نمائندے اس نعمت سے بے خبر ہیں اس لیے انہیں یہ اندازہ ہی نہیں ہے کہ عوام کس طرح موج کررہی ہے۔ انہیں ابھی تک لوڈ شیڈنگ کے فوائد نہیں معلوم اس لیے کہ ان کے گھروں میں بجلی جاتی ہی نہیں ہے اس لیے انہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ کس نعمت سے محروم ہیں اور اگر بجلی کبھی چلی بھی جائے تو الگ سے ہیوی جنریٹر موجود ہوتے ہیں جو کہ نہ صرف ان کے گھر کو روشن رکھتے بلکہ ان کے بنگلوں میں لگے ہوئے تین چار اے سی بھی چلتے رہتے ہیں بقول شاعر “ہم کو تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی – گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن”۔ تو عزیزوں یہ بجلی کے چند فوائد تھے جو ہم نے آپ تک پہنچائے ہیں آئندہ بھی ہم ایسے مسائل جن کو لوگ وبال جان سمجھتے ہیں ان کے فوائد آپ کو بتائیں گے تاکہ آپ لوگ ٹینشن فری زندگی گزاریں۔