Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا:
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًا 70ۙ
اے ایمان لانے والو ! اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو ۔ (70)
سورۃ الاحزاب
اور
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَاۗءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْٓا اَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًۢا بِجَــهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰي مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِيْنَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو۔ (6)
سورۃ الحجرات
اسی طرح ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
' کفی بالمراء کذباََ ان یحدث بکل ما سمع (مسلم)
'' آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی چیز کو بیان کرے ''
'' آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی چیز کو بیان کرے ''
اتنی تلقین کے باوجود ہمارے معاشرے میں ’’سنی سنائی‘‘ ، بلا تحقیق ، جھوٹی ، اور من گھڑت باتیں
موجود ہیں۔چناچہ عوام الناس صحیح اور غلط کے مابین یا تو سرے سے ہی لاعلم رہتے ہیں ، اگر نہیں تو الجھ ضرور جاتے ہیں۔ایسے معاملات میں نقلی وعقلی دونوں طرح کے دلائل مفید ثابت ہوتے ہیں۔
سادہ لوح عوام میں ایسے بیشتر ’’شکوک وشبہات‘‘ پائے جاتے ہیں۔لہذا اس تھریڈ میں ایسی باتیں بیان کی جائیں گی اور ان شاء اللہ قرآن وسنت سے جوابات فراہم کیئے جائیں گے۔
تمام اراکین شرکت کا حق رکھتے ہیں۔
نوٹ:
بحث ومباحثہ کی صورت اور ضرورت کے لیے متعلقہ مسئلے پر علیحدہ تھریڈ بنائیں۔
یہاں گنجائش نہیں ہے!!!