امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ: قُلْتُ: - وَقَالَ مُوسَى فِي مَوْضِعٍ آخَرَ إِنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ قَالَ - يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي، قَالَ: «أَنْتَ إِمَامُهُمْ وَاقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا»
سیدنا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اپنی قوم کا امام بنا دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم ان کے امام ہو اور ان کے ضعیف ترین کی اقتداء (رعایت) کرنا اور مؤذن ایسا مقرر کرنا جو اپنی اذان پر اجرت نہ لے۔“[سنن أبي داود 1/ 146 واسنادہ صحیح]
یہ حدیث صحیح ہے۔
لیکن دیگر احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے علماء کی ایک جماعت کا موقف یہ ہے کہ مؤذن اجرت لے سکتاہے۔
بعض نے اجرت اور رزق میں فرق کیا ہے اورکہا ہے کہ اجرت نہیں لے سکتا ہے لیکن ضررویات زندگی کے بقدر اپنا رزق لے سکتاہے۔