ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
جن کے ماں ، باپ فوت ہوگئے !
آئیے اپنے ماں باپ کی قبر کو ٹھنڈا کریں !
دعا :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب انسان مر جاتا ہے تو تین اعمال کے علاوہ تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں صدقہ جاریہ یا وہ علم جس سے نفع اٹھایا جائے یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1730
صدقہ و خیرات :
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! (صلی اللہ علیہ وسلم) میری ماں کا اچانک انتقال ہوگیا ہے لیکن اس نے کوئی وصیت نہیں کی اور میرا اس کے بارے میں گمان ہے کہ اگر وہ بات کرتی تو صدقہ کرتی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کے لیے ثواب ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں۔
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1728
حج و عمرہ :
أمرتِ امرأةٌ سنانَ بنِ سلمةَ الجُهَنِيَّ أن يسألَ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّه عليه وسلم ، أنَّ أمَّها ماتت ولم تحجَّ أفيجزيء عن أمِّها أن تحجَّ عنْها قالَ : نعم ! لو كانَ على أمِّها دينٌ فقضتْهُ عنْها ألم يَكن يجزيء عنْها فلتحجَّ عن أمِّها
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 2632
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ایک خاتون نے سیدنا سنان بن سلمہ جہنی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرو کہ میری والدہ حج کے بغیر انتقال فرما گئیں کیا میں ان کی جانب سے حج کرسکتی ہوں؟ تو ایسا کرنا صحیح ہوگا اور ان کی طرف سے حج درست ہو جائے گا؟ انہوں نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر ان کے ذمہ قرضہ ہوتا اور وہ اس کو ادا کرتی تو کیا اس کا قرض ادا نہ ہوتا اس وجہ سے اس کو چاہیے کہ اپنی والدہ کی جانب سے حج ادا کرے۔
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 544
سیدنا ابورزین عقیلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے والد بہت بوڑھے ہیں نہ حج کر سکتے ہیں نہ عمرہ اور نہ سواری پر بیٹھنے کے قابل ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنے باپ کی طرف سے حج اور عمرہ کرلو، امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے عمرے کا ذکر صرف اسی حدیث میں ہے کہ کسی دوسرے کی طرف سے بھی کیا جاسکتا ہے ۔ سیدنا ابورزین عقیلی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا نام لقیط بن عامر ہے۔
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 920
ماں باپ کے دوستوں اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا :
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک دیہاتی آدمی مکہ مکرمہ کے راستے میں ملا ۔ سیدنا عبداللہ نے اس دیہاتی پر سلام کیا اور اسے اپنے گدھے پر سوار کرلیا جس پر وہ سوار تھے اور اسے عمامہ عطا کیا جو ان کے اپنے سر پر تھا حضرت ابن دینار نے کہا ہم نے ان سے کہا اللہ آپ کو بہتر بدلہ عطا فرمائے وہ دیہاتی لوگ ہیں جو تھوڑی سی چیز پر راضی ہو جاتے ہیں سیدنا عبداللہ نے فرمایا اس دیہاتی کا باپ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا دوست تھا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے ہیں بیٹے کی نیکیوں میں سے سب سے بڑی نیکی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2012
کنواں کھدوانا ( نلکا یا واٹر پمپ لگوانا) :
سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے۔ کیا میں ان کی جانب سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پانی پلانے والا۔
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1607
الراوي: سیدنا سعد بن عبادةرضی اللہ عنہ المحدث : الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 3668
خلاصة حكم المحدث: حسن [لغيره]
واللہ تعالٰی اعلم
آئیے اپنے ماں باپ کی قبر کو ٹھنڈا کریں !
دعا :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب انسان مر جاتا ہے تو تین اعمال کے علاوہ تمام اعمال منقطع ہو جاتے ہیں صدقہ جاریہ یا وہ علم جس سے نفع اٹھایا جائے یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1730
صدقہ و خیرات :
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! (صلی اللہ علیہ وسلم) میری ماں کا اچانک انتقال ہوگیا ہے لیکن اس نے کوئی وصیت نہیں کی اور میرا اس کے بارے میں گمان ہے کہ اگر وہ بات کرتی تو صدقہ کرتی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کے لیے ثواب ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں۔
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 1728
حج و عمرہ :
أمرتِ امرأةٌ سنانَ بنِ سلمةَ الجُهَنِيَّ أن يسألَ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّه عليه وسلم ، أنَّ أمَّها ماتت ولم تحجَّ أفيجزيء عن أمِّها أن تحجَّ عنْها قالَ : نعم ! لو كانَ على أمِّها دينٌ فقضتْهُ عنْها ألم يَكن يجزيء عنْها فلتحجَّ عن أمِّها
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث: الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 2632
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ایک خاتون نے سیدنا سنان بن سلمہ جہنی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کرو کہ میری والدہ حج کے بغیر انتقال فرما گئیں کیا میں ان کی جانب سے حج کرسکتی ہوں؟ تو ایسا کرنا صحیح ہوگا اور ان کی طرف سے حج درست ہو جائے گا؟ انہوں نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگر ان کے ذمہ قرضہ ہوتا اور وہ اس کو ادا کرتی تو کیا اس کا قرض ادا نہ ہوتا اس وجہ سے اس کو چاہیے کہ اپنی والدہ کی جانب سے حج ادا کرے۔
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 544
سیدنا ابورزین عقیلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے والد بہت بوڑھے ہیں نہ حج کر سکتے ہیں نہ عمرہ اور نہ سواری پر بیٹھنے کے قابل ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنے باپ کی طرف سے حج اور عمرہ کرلو، امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے عمرے کا ذکر صرف اسی حدیث میں ہے کہ کسی دوسرے کی طرف سے بھی کیا جاسکتا ہے ۔ سیدنا ابورزین عقیلی رضی اللہ تعالٰی عنہ کا نام لقیط بن عامر ہے۔
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 920
ماں باپ کے دوستوں اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا :
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک دیہاتی آدمی مکہ مکرمہ کے راستے میں ملا ۔ سیدنا عبداللہ نے اس دیہاتی پر سلام کیا اور اسے اپنے گدھے پر سوار کرلیا جس پر وہ سوار تھے اور اسے عمامہ عطا کیا جو ان کے اپنے سر پر تھا حضرت ابن دینار نے کہا ہم نے ان سے کہا اللہ آپ کو بہتر بدلہ عطا فرمائے وہ دیہاتی لوگ ہیں جو تھوڑی سی چیز پر راضی ہو جاتے ہیں سیدنا عبداللہ نے فرمایا اس دیہاتی کا باپ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا دوست تھا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے ہیں بیٹے کی نیکیوں میں سے سب سے بڑی نیکی اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہے۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2012
کنواں کھدوانا ( نلکا یا واٹر پمپ لگوانا) :
سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدہ کی وفات ہوگئی ہے۔ کیا میں ان کی جانب سے صدقہ کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جی ہاں۔ میں نے عرض کیا کہ پھر کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پانی پلانے والا۔
سنن نسائی:جلد دوم:حدیث نمبر 1607
الراوي: سیدنا سعد بن عبادةرضی اللہ عنہ المحدث : الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 3668
خلاصة حكم المحدث: حسن [لغيره]
واللہ تعالٰی اعلم