• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ماہ شوال کے مختصر احکام

شمولیت
اپریل 23، 2022
پیغامات
19
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
12
ماہ شوال کے مختصر احکام
ترتيب: عبد الله محسن الصاهود
ترجمہ: عبد الرحمن فيض الله
مراجعہ: بدر الزماں عاشق على

عن أبي أيوب الأنصاري رضي الله عنه قال قال رسول الله ﷺ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ. (صحيح مسلم)

ترجمہ: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا:"جس نے رمضا ن کے روزے رکھے۔ اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ پورا سال روزہ رکھنے کی طرح ہے۔

سوال/1: شوال کے چھ روزوں کی کیا فضیلت ہے؟
جواب: ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رمضان کے روزوں کے بعد شوال میں چھ روزے رکھنا پورے سال روزہ رکھنے کی طرح ہے۔ مجموع الفتاویٰ (20/ 17)

سوال/2: کیا شوال کے چھ روزے مرد اور عورت سب کے لئے ہیں؟
جواب:ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہاں شوال کے چھ روزے مرد اور عورت سب کے لئے ہیں۔ مجموع الفتاویٰ (20/ 17)

سوال/3: رمضان کے قضاء روزے رکھنے سے پہلے شوال کے چھ روزے رکھ لئے جائیں تو کیا ان کی فضیلت حاصل ہو جائے گی؟
جواب:*ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رمضان کے روزے مکمل کئے بغیر شوال کے چھ روزوں کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی۔ مجموع الفتاویٰ (20/ 18)
*ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قضاء روزوں سے ابتدا کرنا مشروع ہے کیونکہ قضاء روزے جتنی جلدی ادا کر لیے جائیں بہتر ہے خواہ شوال کے چھ روزے چھوٹ ہی کیوں نا جائیں ۔ مجموع الفتاویٰ (15/ 393)

سوال/4: شوال کے چھ روزے کس طرح رکھے جائیں؟
جواب:ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: پورے شوال کے مہینہ میں جس طرح چاہے رکھ لیں، شروع، درميان، يا اخير میں مسلسل یا الگ الگ سب جائز ہے۔ مجموع الفتاویٰ (15/ 390)

سوال/5: شوال کے چھ روزے رکھنے کا بہتر طریقہ کیا ہے؟
جواب:*ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مہینہ کے شروع میں رکھ لینا زیادہ بہتر اور آسان ہے۔ مجموع الفتاویٰ (15/ 390)
*ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: افضل طریقہ یہ ہے کہ شوال کے چھ روزے عید کے فورا بعد مسلسل رکھ لئے جائیں۔ مجموع الفتاویٰ (20/ 20)

سوال/6: کیا شوال کے چھ روزے لگاتار رکھنے ضروری ہیں؟
جواب:ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: لگاتار رکھنے ضروری نہیں ہیں بلکہ الگ الگ بھی رکھنا جائز ہے۔ مجموع الفتاویٰ (15/ 391)

سوال/7: کیا ایک سال شوال کے چھ روزے رکھ لینے سے ہر سال رکھنا واجب ہو جاتا ہے؟
جواب:ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: نہیں بلکہ کسی سال رکھ لے کسی سال نا رکھے اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ فرض نہیں بلکہ نفلی روزہ ہے۔ مجموع الفتاویٰ (20/ 21)

سوال/8: کیا شوال کے چھ روزوں کے لئے رات ہی میں نیت کرنا ضروری ہے؟
جواب:ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شوال کے چھ روزے رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ طلوع فجر سے پہلے روزے کی نیت کرے تاکہ دن مكمل ہو جائے۔ مجموع الفتاویٰ (19/ 184)

سوال/9: شوال کے چھ روزوں کو بدعت کہنے والوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب:ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ قول باطل ہے۔ مجموع الفتاویٰ (15/ 389)

سوال/10: اگر کوئی شخص شرعی عذر کی بنا پر شوال کے چھ روزے نا رکھ سکے تو کیا وہ بعد میں قضاء کر سکتا ہے؟
جواب:ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شوال کا مہینہ ختم ہونے کے بعد شوال کے چھ روزوں کی قضاء مشروع نہیں ہے، کیونکہ شوال کے چھ روزے سنت ہیں اور ماہ شوال کے ختم ہونے کے ساتھ ان کا وقت ختم ہو جاتا ہے خواہ عذر کی بنا پر نا رکھ سکے ہوں یا بلا عذر کے۔ مجموع الفتاویٰ (15/ 389)

سوال/11: کیا کفارے کے روزوں سے پہلے شوال کے چھ روزے رکھے جا سکتے ہیں؟
جواب:ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شوال کے روزوں کو کفارے کے روزوں پر مقدم کرنا جائز نہیں کیونکہ شوال کے روزے نفلی ہیں جبکہ کفارے کے روزے فرض ہیں، چنانچہ پہلے کفارے کے روزے رکھنا ضروری ہیں۔ مجموع الفتاویٰ (15/ 394)

سوال/12: اگر کوئی شخص عذر شرعی کی بنا پر شوال کے روزے مکمل نا کر سکے تو اس کا کیا حکم ہے؟
جواب:ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جتنے دن روزہ رکھے ہیں ان شاء اللہ ان كا اجر ملے گا، اگر واقعی شرعی عذر کی بنا پر مکمل نہیں کر سکا ہے تو امید ہے مکمل اجر ملے لیکن بہر حال باقى روزوں کی قضاء نہیں ہے۔ مجموع الفتاویٰ (15/ 395)

سوال/13: رمضان کے قضاء روزے اور شوال کے چھ روزے مسلسل بلا فصل رکھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس میں کوئی حرج نہیں ہے رکھ سکتے ہیں۔ مجموع الفتاویٰ (15/ 396)

سوال/14: کیا ذو القعدہ کے مہینہ میں شوال کے چھ روزوں کى قضاء کى جا سکتى ہے؟
جواب:ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
الف: اگر فرض کریں کسی آدمی کے شرعی عذر (سفر، مرض، یا نفاس) کی بنا پر پورے رمضان کے روزے چھوٹ گئے تھے، اور شوال کا مہینہ قضاء روزوں کو مکمل کرنے میں ختم ہو گیا تو ایسا شخص شوال کے چھ روزے ذو القعدہ میں رکھ سکتا ہے۔
ب: ہاں اگر کسی کے پورے رمضان کے روزے نہیں چھوٹے تھے لیکن قضاء کرنے میں کاہلی کیا اور شوال کے آخر میں قضاء مکمل ہوا تو ایسا شخص ذو القعدہ میں شوال کے روزوں کی قضاء نہیں کر سکتا ہے۔ (لقاء الباب المفتوح)

سوال/15: اگر کسی کے ذمہ نذر کے روزے ہوں تو پہلے شوال کے روزے رکھے جائیں گے یا نذر کے؟
جواب:ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: پہلے نذر کے روزے رکھے جائیں گے پھر اگر ممکن ہوا تو شوال کے چھ روزے رکھے جائیں گے، کیونکہ شوال کے چھ روزے سنت ہیں جبکہ نذر کے روزے رکھنا واجب ہے۔ فتاوى نور على الدرب (3- 1261)

سوال/16: کیا شوال کے چھ روزوں کی نیت (طلوع فجر سے پہلے) کرنا ضروری ہے؟
جواب: شوال کے چھ روزے رمضان کے تابع ہیں چنانچہ اگر کوئی شخص دن کے وقت روزے کی نیت کرے تو پورے دن کا روزہ نہیں مانا جائے گا مثال کے طور پر اگر کوئی شخص پہلے روزے کی نیت ظہر کے وقت کیا اور اس کے بعد پانچ روزے اور رکھے تو اس طرح اس کے چھ روزے مکمل نہیں ہوئے کیونکہ اس نے صرف ساڑھے پانچ دن ہی روزے رکھے اس لئے کہ کسی عمل کا اجر نیت کے حساب سے لکھا جاتا ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اعمال کا دار ومدار نیت پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جو اس نے نیت کی" اور دن کے شروع میں اس نے روزہ رکھنے کی نیت نہیں کی اس لئے پورے دن کا روزہ نہیں شمار کیا جائے گا۔ (فتاوى نور على الدرب)

سوال/17: شوال کے چھ روزوں کی کیا حکمت ہے؟
جواب:ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شوال کے چھ روزوں کی حکمت يہ ہے اس کے ذریعہ فرائض کی کمی پوری کی جا سکے، شوال کے چھ روزے ایسے ہی ہیں جیسے نماز کے بعد والی سنت مؤکدہ ۔ (فتاوى نور على الدرب)

سوال/18: کوئی شخص اگر تین یا چار دن شوال کے روزے رکھے تو كيا وہ بھی اجر کا مستحق ہوگا؟
جواب:ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جی ہاں وہ اجر کا مستحق ہوگا لیکن اس اجر کا مستحق نہیں ہوگا جو اللہ کے نبی ﷺنے بیان کیا ہے کہ جس نے رمضا ن کے روزے رکھے۔ اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ پورا سال روزه رکھنے کی طرح ہے۔ (فتاوى نور على الدرب)

سوال/19: کیا شوال کے روزوں اور سوموار جمعرات کے روزوں کو ایک نیت کے ساتھ جمع کرنا جائز ہے؟
جواب:ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر شوال کے چھ روزے سوموار اور جمعرات کو رکھے جائیں تو دونوں اجر حاصل ہو جائیں گے شوال کے چھ روزوں کے بھی اور سوموار جمعرات کے روزوں کے بھی۔ (فتاوى نور على الدرب)

سوال/20: کیا رمضان كى قضاء اور شوال كےچھ روزوں كو ایک نيت كے ساتھ جمع کرنا جائز ہے؟
جواب:ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں: رمضان كى قضاء اور شوال كےچھ روزوں كو ایک نيت كے ساتھ جمع کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ شوال کے چھ روزے رمضان کے تابع ہیں، چنانچہ یہ ویسے ہی ہیں جیسے فرض نمازوں کے لئے سنت مؤکدہ۔ (فتاوى نور على الدرب)


( جمعيۃ الدعوة والإرشاد وتوعيۃ الجاليات بمحافظۃ الوجہ)
 
Top