ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
متنوع قراء ات کا ثبوت مصاحفِ عثمانیہ کی روشنی میں
قاری نجم الصّبیح تھانوی
(١) جمہور علماء و اَئمہ متقدمین و متاخرین کہتے ہیں کہ عثمانی مصاحف میں وہ سات حروف ہیں جو نبی کریمﷺ کے اُس عرضۂ اَخیرہ میں موجود تھے جس میں آپ ہر سال حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ دورکیاکرتے تھے۔ ان میں سے ایک حرف بھی ترک نہیں ہوا، پس ان کے یہاں عثمانی مصاحف سات حروف میں سے صرف انہی وجوہ پر مشتمل ہیں جن کی رسم کی گنجائش ہے اور جو عرضۂ اَخیرہ کے موافق ہیں۔علامہ جزری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہی حق ہے جیسا کہ صحیح اَحادیث اس پر دلالت کرتی ہیں۔انکارِ قراء ات کے علمبرداروں کی عام ذہنیت کے مطابق قرآن کریم کی صرف وہی قراء ات منزل من اللہ ہے، جو کہ مصاحف میں ثبت ہے۔ مستشرقین کے غلط نظریات کے پیش نظر عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حکومتی سطح پر متفق علیہ مصحف لکھوا کر موجودہ قراء ات قرآنیہ کوتلف کردیا تھا۔ زیر نظر تحریر میں فاضل مضمون نگار نے قراء ات عشرہ کو مصاحف عثمانیہ میں موجود اختلاف کی روشنی میں ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، کیونکہ اہل فن اس بات پرمتفق ہیں کہ قراء ات قرآنیہ کے ہر اختلاف کو مصاحف عثمانی کے متون میں ملحوظ رکھ لیاگیاتھا۔ یاد رہے کہ یہ مضمون محترم مولف کی کتاب ’’تاریخ تجوید و قراء ات‘‘ سے ماخوذ ہے، جسے قراء ات اکیڈمی، لاہور نے شائع کیاہے اور اس مضمون کو ہم مولف وناشر کی اجازت کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں۔ (ادارہ)
(٢) اسی طرح علامہ شاطبی رحمہ اللہ اپنے معروف قصیدہ عقیلۃ أتراب القصائد المعروف قصیدۃ رائیۃمیں فرماتے ہیں:
مِن کلّ أوجھہٖ حتّی استتمّ لہ
بالأحرف السّبعۃ العلیا کما اشتھَرا
یعنی ان (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) کا یہ جمع کرنا قرآن کی تمام وجوہ قراء ات کے ساتھ تھا، حتیٰ کہ یہ کام پایۂ تکمیل کو پہنچا اور ساتوں معروف اَدائی طریقوں کے ساتھ ( یعنی سبعہ احرف) تکمیل پذیر ہوا۔چنانچہ تاریخی لحاظ سے یہ بات نہایت مشہور ہے۔بالأحرف السّبعۃ العلیا کما اشتھَرا
(٣) علامہ بدرالدین زرکشی رحمہ اللہ، قاضی ابوبکررحمہ اللہ کاقول البرہان في علوم القرآن میں نقل کرتے ہیں:
’’والسابع اختارہ القاضي أبوبکر، وقال: الصّحیح إن ھذہ الأحرف السبعۃ ظھرت واستفاضت عن رسول اﷲ! وضبطھا عنہ الأئمۃ وأثبتھا عثمان والصّحابۃ في المصحف‘‘ (البرہان في علوم القرآن: ۱؍۲۲۳)
’’ساتواں قول قاضی ابوبکر باقلانی رحمہ اللہ نے اختیارکیا ہے اور فرمایا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ یہ ساتوں حروف رسول اللہﷺ سے شہرت کے ساتھ منقول ہیں،اَئمہ نے انہیں محفوظ رکھا ہے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے انہیں مصاحف میں باقی رکھاہے۔‘‘