• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مجہول الحال راوی کی توثیق کے بارے میں ایک سوال !!

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
السلام علیکم !

کفایت اللہ بھائی ! میرے ایک سوال کے جواب میں آپ نے لکھا تھا
امام ترمذی اور امام حاکم صرف تصحیح میں متساہل ہیں نہ کہ توثیق میں ہمیں مستند اہل علم سے اس بات کی صراحت کہیں نہیں ملی کہ امام ترمذی اور امام حاکم توثیق میں بھی متساہل ہیں ۔
پھر ایک دوسری جگہ طالب نور بھائی کے سوال کے جواب میں آپ نے لکھا :
اور ہاں امام حاکم کی یہ توثیق صرف اس لئے رد ہے کیونکہ وہ منفرد ہیں اور ان کے ساتھ اور بھی محدثین نے راوی مذکور کی توثیق کی ہوتی تو امام حاکم کے تساہل کی بات ہم نہ کرتے ۔
برائے مہربانی ان دونوں عبارات میں جو ظاہری تضاد نظر آرہا ہے اس میں کوئی تطبیق دے دیں تاکہ مسئلہ واضح ہو سکے؟
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
کوئی تعارض نہیں ہے دونوں اقتباسات پورے دھیان سے پڑھیں۔

پہلے اقتباس میں امام حاکم کی صریح توثیق پر بات ہورہی ہے یعنی ایسی توثیق جہاں پر امام حاکم نے صراحۃ کسی راوی کو ثقہ کہا ہے مثلا زید ثقہ ہے بکر ثقہ حجۃ ہے وغیرہ وغیرہ۔

جبکہ دوسرے اقتباس میں ضمنی توثیق کی بات ہورہی ، یعنی ایسی توثیق جو تصحیح کے ضمن میں ہوتی ہے یعنی امام حاکم کسی روایت کی سند کو صحیح کہیں تو گویا امام حاکم نے اس سند کے تمام رواۃ کی ضمنی توثیق کی ہے ۔
اس طرح کی توثیق کی اصل بیناد تصحیح ہے اورجب امام حاکم تصحیح میں متساہل ہیں تو پھرجب اصل تصحیح میں تساہل ہے جو ضمنی توثیق پر بھی پرتساہل ہی کا حکم لگے گا۔

امید ہے کہ فرق واضح ہوگیا ہوگا۔
 
Top