• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محبت کیا ہے

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,280
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
محبت کیا ہے
میں نے پوچھا زندگی سے
پھولوں سے
آسماں سے
زمیں سے
لیکن کوئی تسلی بخش جواب نہیں ملا
پھر؟ ؟ ؟ ؟ ؟
تاریخ ہاتھ پکڑ کر پیچھے لے گئی
چودہ سو برس پیچھے
رات تھی
تارے بھی سو چکے تھے
ایک عظیم ہستی سجدے میں جھکی
گیلی آنکھوں کے ساتھ سوالی بن کے
ایک ہی دعا دہرا رہی تھی
" یا اللہ میری امت کو بخش دے ،یا اللہ میری امت کو بخش دے "
دل و دماغ نے جھنجھوڑ کے کہا
" اے نادان انسان 'دیکھ یہ محبت ہے "
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
Aik sawal pocha gaya
"MUHABBAT"
kia hai?

jawb mila
jab insan boht gehri or methi nend so raha ho or sath sardi ke raat ho or us k kano me azan ki awaz aye or wo apni nend ko chor kr thandy pani sy wazoo kary or ALLAH k liye namaz parhne khara hojaey.
ye hay schi
"Mohabat"
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ایک عظیم ہستی سجدے میں جھکی
گیلی آنکھوں کے ساتھ سوالی بن کے
ایک ہی دعا دہرا رہی تھی
" یا اللہ میری امت کو بخش دے ،یا اللہ میری امت کو بخش دے "
بہن اس بات کا حوالہ پیش کریں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
بہن اس بات کا حوالہ پیش کریں۔
حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا محمد بن فضيل حدثني فليت العامري عن ميسرة العامرية عن أبي ذر قال : صلى رسول الله صلى الله عليه و سلم ليلة فقرأ بآية حتى أصبح يركع بها ويسجد بها { إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم } فلما أصبح قلت يا رسول الله ما زلت تقرأ هذه الآية حتى أصبحت تركع بها وتسجد بها قال انى سألت ربي عز و جل الشفاعة لأمتي فأعطانيها وهى نائلة ان شاء الله لمن لا يشرك بالله عز و جل شيئا۔(مسند احمد بن حنبل باب حديث المشايخ عن ابي بن كعب رضي الله عنه)
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
اس حدیث مبارکہ کی سند بتائیں؟
ارسلان بھائی جان اس حدیث میں تین باتیں ہیں
1۔سند (سند کہتے ہیں متن حدیث تک پہنچنے کے راستے کو یا اس سلسلہ رواۃ کو جو متن حدیث تک پہنچاتا ہے)
2۔متن (اصطلاح میں اس کلام کو متن کہا جاتا ہے جس تک سند کے ذریعے رسائی حاصل ہو یا حدیث میں جس مقام پر سند کا اختتام حاصل ہو اس سے اگلے حصے کو متن کہا جاتا ہے )
3۔حوالہ (حوالہ کی تعریف واضح ہی ہے کہ حوالہ کس کو کہتے ہیں)
اور یہ تینوں امور ہی اسی حدیث میں بیان کردیئے گئے ہیں۔سند کی بات پوچھی تو سند اس حدیث کی یہ ہے
حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا محمد بن فضيل حدثني فليت العامري عن ميسرة العامرية عن أبي ذر
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
ایک عظیم ہستی سجدے میں جھکی
گیلی آنکھوں کے ساتھ سوالی بن کے
ایک ہی دعا دہرا رہی تھی
" یا اللہ میری امت کو بخش دے ،یا اللہ میری امت کو بخش دے "

بہن اس بات کا حوالہ پیش کریں۔
أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ تلا قولَ اللهِ عزَّ وجلَّ في إبراهيمَ : { رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَحِيمٌ } [ 14 / إبراهيم / الآية - 36 ] الآية وقال عيسى عليه السلام : (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيم)[ 5 / المائدة / الآية - 118 ] فرفعَ يديهِ وقال اللهمَّ ! أُمَّتي أُمَّتي وبكى . فقال اللهُ عزَّ وجلَّ : يا جبريلُ ! اذهب إلى محمدٍ، - وربُّكَ أعلمُ -، فسَلهُ ما يُبكيكَ ؟ فأتاهُ جبريلُ عليهِ الصلاةُ والسلامُ فسَألهُ.فأخبرهُ رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ بما قالَ . وهو أعلمُ . فقال اللهُ : يا جبريلُ ! اذهبْ إلى محمدٍ فقلْ : إنَّا سنُرضيكَ في أُمَّتكَ ولا نَسُوءُكَ . الراوي: عبدالله بن عمرو
المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 202
خلاصة حكم المحدث: صحيح

الدرر السنية - الموسوعة الحديثية

نبی کریمﷺ نے یہ آیات پڑھیں:
﴿ رَ‌بِّ إِنَّهُنَّ أَضلَلنَ كَثيرً‌ا مِنَ النّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنى فَإِنَّهُ مِنّى ۖ وَمَن عَصانى فَإِنَّكَ غَفورٌ‌ رَ‌حيمٌ ٣٦ ۔۔۔ سورة إبراهيم (سیدنا ابراہیم﷤ کا قول)
إِن تُعَذِّبهُم فَإِنَّهُم عِبادُكَ ۖ وَإِن تَغفِر‌ لَهُم فَإِنَّكَ أَنتَ العَزيزُ الحَكيمُ ١١٨ ۔۔۔ سورة المائدة (سیدنا عیسیٰ﷤ کا قول)
تو اپنے مبارک ہاتھ اللہ کے حضور اٹھالیے اور « أمتي أمتي » فرماتے ہوئے رونا شروع ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا جبریل﷤ سے فرمایا کہ جاؤ جاکر محمدﷺ سے پوچھو - اور تمہارا رب زیادہ جانتا ہے - کہ آپ کو کس بات نے رُلایا؟ سیدنا جبریل﷤ نے آکر نبی کریمﷺ سے پوچھا، تو نبی کریمﷺ نے انہیں ساری بات بتائی - حالانکہ انہیں (پہلے ہی) علم تھا - تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے جبریل! جا کر محمدﷺ سے کہہ دو کہ ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی کر دیں گے اور آپ سے برا معاملہ نہیں کریں گے۔

اللهم صل وسلم وبارك على عبدك ورسولك

 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی جان اس حدیث میں تین باتیں ہیں
اور یہ تینوں امور ہی اسی حدیث میں بیان کردیئے گئے ہیں۔سند کی بات پوچھی تو سند اس حدیث کی یہ ہے
حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا محمد بن فضيل حدثني فليت العامري عن ميسرة العامرية عن أبي ذر
جزاک اللہ خیرا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ تلا قولَ اللهِ عزَّ وجلَّ في إبراهيمَ : { رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَحِيمٌ } [ 14 / إبراهيم / الآية - 36 ] الآية وقال عيسى عليه السلام : (إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيم)[ 5 / المائدة / الآية - 118 ] فرفعَ يديهِ وقال اللهمَّ ! أُمَّتي أُمَّتي وبكى . فقال اللهُ عزَّ وجلَّ : يا جبريلُ ! اذهب إلى محمدٍ، - وربُّكَ أعلمُ -، فسَلهُ ما يُبكيكَ ؟ فأتاهُ جبريلُ عليهِ الصلاةُ والسلامُ فسَألهُ.فأخبرهُ رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ بما قالَ . وهو أعلمُ . فقال اللهُ : يا جبريلُ ! اذهبْ إلى محمدٍ فقلْ : إنَّا سنُرضيكَ في أُمَّتكَ ولا نَسُوءُكَ . الراوي: عبدالله بن عمرو
المحدث: مسلم - المصدر: صحيح مسلم - الصفحة أو الرقم: 202
خلاصة حكم المحدث: صحيح

الدرر السنية - الموسوعة الحديثية

نبی کریمﷺ نے یہ آیات پڑھیں:
﴿ رَ‌بِّ إِنَّهُنَّ أَضلَلنَ كَثيرً‌ا مِنَ النّاسِ ۖ فَمَن تَبِعَنى فَإِنَّهُ مِنّى ۖ وَمَن عَصانى فَإِنَّكَ غَفورٌ‌ رَ‌حيمٌ ٣٦ ۔۔۔ سورة إبراهيم (سیدنا ابراہیم﷤ کا قول)
إِن تُعَذِّبهُم فَإِنَّهُم عِبادُكَ ۖ وَإِن تَغفِر‌ لَهُم فَإِنَّكَ أَنتَ العَزيزُ الحَكيمُ ١١٨ ۔۔۔ سورة المائدة (سیدنا عیسیٰ﷤ کا قول)
تو اپنے مبارک ہاتھ اللہ کے حضور اٹھالیے اور « أمتي أمتي » فرماتے ہوئے رونا شروع ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا جبریل﷤ سے فرمایا کہ جاؤ جاکر محمدﷺ سے پوچھو - اور تمہارا رب زیادہ جانتا ہے - کہ آپ کو کس بات نے رُلایا؟ سیدنا جبریل﷤ نے آکر نبی کریمﷺ سے پوچھا، تو نبی کریمﷺ نے انہیں ساری بات بتائی - حالانکہ انہیں (پہلے ہی) علم تھا - تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے جبریل! جا کر محمدﷺ سے کہہ دو کہ ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی کر دیں گے اور آپ سے برا معاملہ نہیں کریں گے۔

اللهم صل وسلم وبارك على عبدك ورسولك

جزاک اللہ خیرا
 
Top