• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدثین کی معرفت علل حدیث کی مثال

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
محدثین کی معرفت علل حدیث کی مثال

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

ابو محمد عبد الرحمن بن ابی حاتم الرازی رحمہ اللہ (ت ٣٢٧ هـ) فرماتے ہیں: سمعت أبي رحمه الله يقول میں نے اپنے والد (ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ) کو فرماتے ہوئے سنا کہ

جاءني رجل من جلة أصحاب الرأي من أهل الفهم منهم ومعه دفتر فعرضه علي فقلت في بعضها: هذا حديث خطأ قد دخل لصاحبه حديث في حديث، وقلت في بعضه: هذا حديث باطل، وقلت في بعضه: هذا (١٨٣ م) حديث منكر، وقلت في بعضه: هذا حديث كذب، وسائر ذلك احاديث صحاح.

میرے پاس اصحاب الرائے کے کبار علماء میں سے ایک شخص آیا، جو ان میں فہم وفراست والا تھا، اس کے پاس ایک رجسٹر تھا (جس میں احادیث درج تھیں)، اس نے وہ رجسٹر مجھے پیش کیا، تو میں ان میں سے بعض حدیث کے متعلق کہا: یہ حدیث خطا ہے، کسی راوی سے ایک حدیث کے الفاظ دوسری حدیث میں داخل ہو گئے ہیں۔ میں نے بعض حدیث کے متعلق کہا: یہ حدیث باطل ہے ۔ بعض حدیث کے متعلق کہا: یہ حدیث منکر ہے اور بعض حدیث کے بارے میں کہا کہ یہ جھوٹی ہے اور باقی ساری احادیث صحیح ہیں۔

فقال لي: من أين علمت أن هذا خطأ، وإن هذا باطل، وإن هذا كذب؟ أخبرك راوي هذا الكتاب بأني غلطت وإني كذبت في حديث كذا؟

اس شخص نے کہا: آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ یہ حدیث خطا ہے، یہ حدیث باطل ہے اور یہ جھوٹی ہے۔ کیا آپ کو اس کتاب کے راوی نے بتایا ہے کہ میں نے فلاں حدیث میں غلطی کی اور میں نے فلاں حدیث میں جھوٹ بولا؟

فقلت: لا، ما أدري هذا الجزء من رواية من هو؟ غير أني اعلم ان هذا خطأ، وإن هذا الحديث باطل، وإن هذا الحديث كذب

میں (امام ابو حاتم رحمہ اللہ) نے کہا: نہیں، مجھے تو یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ کس کا روایت کردہ کتابچہ ہے؟ البتہ میں یہ ضرور جانتا ہوں کہ یہ حدیث خطا ہے، یہ باطل ہے اور یہ جھوٹی ہے۔

فقال تدعي الغيب؟
وہ شخص کہنے لگا: کیا آپ علم غیب کا دعویٰ کرتے ہیں؟

قلت: ما هذا ادعاء الغيب
میں نے کہا: یہ غیب کا دعوی نہیں ہے۔

قال فما الدليل على ما تقول؟
اس نے کہا: تو پھر آپ جو کہہ رہے ہو اس پر کیا دلیل ہے؟

قلت: سل عما قلت من يحسن مئل ما أحسن، فإن اتفقنا علمت أنا لم نجازف ولم نقله إلا بفهم.

میں نے کہا: جو کچھ میں نے احادیث کے متعلق کہا ہے، اس بارے میں میری طرح کے کسی ماہر فن سے پوچھ لیں ،اگر ہمارا حکم ایک جیسا ہوا، تو جان لینا کہ ہم اٹکَل پَچّو نہیں لگاتے۔

قال: من هو الذي يحسن مثل ما تحسن؟
اس نے کہا : کون ہے (علل) میں آپ کے مثل ماہر شخص؟

قلت: أبو زرعة
میں نے کہا: ابو زرعہ (رحمہ اللہ)۔

قال: ويقول أبو زرعة مثل ما قلت؟
اس نے کہا: کیا ابوزرعہ رحمہ اللہ بھی یہی بات کہیں گے، جو آپ نے کہی؟

قلت: نعم
میں نے کہا: جی ہاں۔

قال: هذا عجب، فأخذ فكتب في كاغد ألفاظي في تلك الأحاديث ثم رجل إلى وقد كتب ألفاظ ما تكلم به أبو زرعة في تلك الأحاديث، فما قلت أنه باطل قال أبو زرعة: هو كذب

اس نے کہا: یہ تعجب خیز ہے! پھر اس نے ایک کاغذ پر میرے وہ الفاظ لکھے، جو میں نے ان احادیث کے متعلق کہے تھے (اور چلا گیا۔) پھر میرے پاس واپس آیا اور اس نے ان احادیث کے بارے میں ابو زرعہ رحمه الله نے جو فرمایا وہ الفاظ لکھے ہوئے تھے۔ پس جس حدیث کے متعلق میں نے ’’ باطل‘‘ کا لفظ بولا، اس کے متعلق ابو زرعہ رحمہ اللہ نے ’’کذب‘‘ کا لفظ بولا ۔

قلت: الكذب والباطل واحد، وما قلت أنه كذب قال أبو زرعة: هو باطل، وما قلت أنه منكر قال: هو منكر، كما قلت، وما قلت أنه صحاح قال أبو زرعة: صحاح

میں نے کہا: کذب اور باطل ایک ہی چیز ہے۔ جس حدیث کے متعلق میں نے ’’کذب‘‘ کا لفظ بولا، اس سے متعلق ابو زرعہ نے ’’باطل‘‘ کہا، جس حدیث کو میں نے ’’منکر‘‘ کہا، ابوزرعہ رحمہ اللہ نے بھی اسے ’’منکر‘‘ کہا اور جن احادیث کو میں نے ’’صحیح‘‘ کہا، ابو زرعہ نے بھی انہیں ’’صحیح‘‘ کہا۔

فقال: ما أعجب هذا، تتفقان من غير مواطأة فيما بينكما
تو وہ شخص کہنے لگا: یہ بڑی عجیب بات ہے! آپ دونوں کی بات ایک کیسے ہوگئی، یہ محض اتفاق نہیں ہے۔

فقلت فقد ذلك أنا لم نجازف وإنما قلناه بعلم ومعرفة قد أوتينا، والدليل على صحة ما نقوله بان دينارا نبهرجا يحمل إلى الناقد فيقول: هذا دينار نبهرج، ويقول لدينار: هو جيد، فإن قيل له من أين قلت إن هذا نبهرج؟

میں (ابو حاتم) نے کہا: اب آپ پر واضح ہو گیا ہو گا کہ ہم نے اٹکل پچو نہیں لگایا، بلکہ ہم نے یہ حکم علم اور معرفت کی بنا پر لگایا ہے، جو ہمیں ودیعت کیا گئی ہے۔ ہماری سچائی پر دلیل یہ ہے کہ (مثال کے طور پر) ایک کھوٹا دینار نقاد کے پاس لایا جائے اور وہ کہے: یہ دینار اصلی ہے اور نقلی ہے۔

هل كنت حاضرا حين بهرج هذا الدينار؟ قال: لا، فان قيل له: فأخبرك (٩٥ د) الرجل الذي بهرجه إني بهرجت هذا الدينار؟ قال: لا، قيل فمن أين قلت إن هذا نبهرج؟ قال: علما رزقت، وكذلك نحن رزقنا معرفة ذلك

اگر اس سے پوچھا جائے کہ آپ نے یہ کیسے کہ دیا کہ یہ دینار نقلی ہے، کیا اپ اس نقلی دینار کے بنائے جانے کے وقت وہاں پر حاضر تھے؟ تو وہ کہے گا: نہیں۔ پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ کیا آپ کو اس شخص نے بتایا ہے، جس نے اس نقلی دینار کو بنایا ہے، وہ کہے گا: نہیں۔ پھر اس سے پوچھا جائے کہ آپ نے کیسے کہہ دیا کہ یہ نقلی دینار ہے، تو وہ کہے گا: اس مہارت کی بنا پر جو مجھے حاصل ہے۔ بس اسی طرح ہمیں بھی حدیث (کے صحت وسقم) کی معرفت دی گئی ہے۔

قلت [له] فتحمل فص ياقوت إلى واحد من البصراء من الجوهريين فيقول: هذا زجاج، ويقول لمثله: هذا ياقوت، فإن قيل له: من أين علمت أن هذا زجاج وإن هذا ياقوت؟ هل حضرت الموضع الذي صنع فيه هذا الزجاج؟ قال: لا، قيل له: فهل أعلمك الذي صاغه بأنه صاغ هذا زجاجا؟ قال: لا، قال: فمن أين علمت؟ قال: هذا علم رزقت، وكذلك نحن رزقنا علما لا يتهيأ لنا أن نخبرك كيف علمنا بأن هذا الحديث كذب وهذا حديث منكر إلا بما نعرفه.

میں نے اس شخص سے مزید کہا: اگر آپ یاقوت کا نگینہ کسی ماہر جوہری کے پاس لے جائیں اور وہ کہے: یہ زجاج ہے اور اسی طرح کے ایک نگینے کے بارے میں کہے کہ یہ یاقوت ہے۔ اگر اس سے پوچھا جائے کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ یہ زجاج ہے اور وہ یاقوت ہے؟ کیا آپ اس جگہ موجود تھے، جہاں اس نگینے میں زجاج ڈالا گیا، وہ کہےگا: نہیں۔ اس سے پوچھا جائے کہ کیا آپ کو جوہری نے بتایا ہے کہ میں نے اس میں زجاج جڑا ہے؟ وہ کہے گا نہیں، تو اس سے پوچھا جائے: تو پھر آپ کو کیسے پتہ چلا؟ وہ کہےگا: یہ ایک مہارت ہے، جو مجھے دی گئی ہے۔ بالکل اسی طرح ہمیں بھی (علل حدیث کا) علم دیا گیا ہے، ہم بھی آپ کو نہیں بتا سکتے ہیں کہ ہم نے کیسے جان لیا کہ یہ حدیث جھوٹی ہے اور یہ حدیث ’’منکر‘‘ ہے، البتہ ہم انہیں جانتے ہیں۔‘‘

[كتاب الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ج: ١، ص: ٣٤٩-٣٥١]
 
Top