• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد بن اسحاق کی تدلیس

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.

سنن أبي داؤد: أَبْوَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَاب إِخْفَاءِ التَّشَهُّدِ)
سنن ابو داؤد: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل (تشہد خاموشی سے پڑھنا)
986 . حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَال:َ مِنَ السُّنَّةِ أَنْ يُخْفَى التَّشَهُّدُ.
حکم : صحیح
986 . سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سنت یہ ہے کہ تشہد کو خاموشی سے پڑھا جائے ۔
الحکم التفصیلی: (قلت: حديث صحيح، وقال الحاكم: صحيح على شرط مسلم ! ووافقه الذهبي!) . إسناده: حدثنا عبد الله بن سعيد الكنديمما. ثنا يونس- يعني: ابن بُكَيْر- عن محمد بن إسحاق عن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عن عبد الله. قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ إلا أنه لم يخرج لابن إسحاق إلا مقروناً؛ كما تقدم قبل ثلاثة أحاديث، ثم إنه مدلس وقد عنعنه، ولكنه قد توبع كما يأتي. والحديث أخرجه الحاكم (1/267) من علرب أخرى عن الكندي. وأخرجه ومن طريقه البيهقي (2/146) من طريق أحمد بن خالد الوهبي: ثنا محمد بن إسحاق... به. وقال الحاكم: صحيح على شرط مسلم ! ووافقه الذهبي وقد تابعه الحسن بن عبيد الله عن عبد الرحمن بن الأسود... به. أخرجه البيهقي. وإسناده صحيح، رجاله ثقات معروفون؛ غير سهل بن المتوكل البخاري؛ فلم أقف الآن على ترجمته!

خط کشیدہ الفاظ کی وضاحت کر دیں.
جزاکم اللہ خیرا.
محترم @رضا میاں صاحب
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
یعنی کہ اس سند میں ابن اسحاق موجود ہیں جو اگرچہ مدلس ہیں اور عن سے روایت کر رہے ہیں لیکن ان کی متابعت موجود ہے لہٰذا سند کی صحت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

اچھا یہ آپ نے کہاں سے لیا؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
یعنی کہ اس سند میں ابن اسحاق موجود ہیں جو اگرچہ مدلس ہیں اور عن سے روایت کر رہے ہیں لیکن ان کی متابعت موجود ہے لہٰذا سند کی صحت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
وھی تو جاننا ھیکہ متابعت کہاں موجود ھے؟؟؟
اس سلسلے میں قاعدہ کیا ھے؟
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
وھی تو جاننا ھیکہ متابعت کہاں موجود ھے؟؟؟
اس سلسلے میں قاعدہ کیا ھے؟
وقد تابعه الحسن بن عبيد الله عن عبد الرحمن بن الأسود... به.
مقرونا - یعنی حاکم نے اس سند کو مسلم کی شرط پر قرار دیا تو محقق نے کہا کہ ہاں لیکن ابن اسحاق سے امام مسلم نے محض مقرونا روایت لی ہے لہٰذا مسلم کی شرط پر نہیں ہو سکتی۔

دیکھیں مقرونا کا معنی
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
مقرونا - یعنی حاکم نے اس سند کو مسلم کی شرط پر قرار دیا تو محقق نے کہا کہ ہاں لیکن ابن اسحاق سے امام مسلم نے محض مقرونا روایت لی ہے لہٰذا مسلم کی شرط پر نہیں ہو سکتی۔

دیکھیں مقرونا کا معنی
جزاک اللہ خیرا.
اللہ آپکے علم میں اضافہ عطا فرماۓ.
آمین.
 

ابوطلحہ بابر

مشہور رکن
شمولیت
فروری 03، 2013
پیغامات
674
ری ایکشن اسکور
843
پوائنٹ
195
غالبا یہاں سے ۔
لحکم التفصیلی: (قلت: حديث صحيح، وقال الحاكم: صحيح على شرط مسلم ! ووافقه الذهبي!) . إسناده: حدثنا عبد الله بن سعيد الكنديمما. ثنا يونس- يعني: ابن بُكَيْر- عن محمد بن إسحاق عن عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عن عبد الله. قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ إلا أنه لم يخرج لابن إسحاق إلا مقروناً؛ كما تقدم قبل ثلاثة أحاديث، ثم إنه مدلس وقد عنعنه، ولكنه قد توبع كما يأتي. والحديث أخرجه الحاكم (1/267) من علرب أخرى عن الكندي. وأخرجه ومن طريقه البيهقي (2/146) من طريق أحمد بن خالد الوهبي: ثنا محمد بن إسحاق... به. وقال الحاكم: صحيح على شرط مسلم ! ووافقه الذهبي وقد تابعه الحسن بن عبيد الله عن عبد الرحمن بن الأسود... به. أخرجه البيهقي. وإسناده صحيح، رجاله ثقات معروفون؛ غير سهل بن المتوكل البخاري؛ فلم أقف الآن على ترجمته!
سائٹ پر موجود الحکم التفصیلی کے متعلق مجھے جاننا ہے کہ یہ کون سی کتاب سے ہیں۔جزاک اللہ خیرا
 
Top