• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد بن عبدالوہاب

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85

محمد بن عبدالوہاب
1707 ء میں اورنگ ذیب عالمگیر فوت ہوئے انہی کے زمانے میں شاہ ولی اللہ پیدا ہو ئے۔ مغلوں کے دور زوال میں 1731 ء کو دہلی سے حجاز گئے۔ یہ وہ دور ہے جس میں وقت کا عظیم مصلح اور مجدد شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب ﴿1792۔1703﴾ ریگستان نجد میں ظہور پذیر ہوا۔
بارھویں صدی ہجری میں جب قوم اپنے عہد توحید کو بھولنے لگی تو سر زمین نجد میں اللہ تعالی نے محمد بن عبدالوہاب جیسا مجدد پیدا کیا جس کے جذبہ توحید اور ایمانی خلوص نے محمد بن سعود کو شرک و بدعت کیلئے شمشیر بے نیام بنا دیا۔ اور یوں رحمت رحمان سے انیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں جزیرہ نما عرب کا بہت بڑا حصہ شرک و بدعت کی ظلمتوں سے نکل کر پھر خالص قرآن و سنت کے نور سے جگمگا اٹھا۔ یہ حسین دور جو ابھی مستحکم نہ ہوا تھا۔ طرح طرح کی سازشوں سے مصری حکمران محمد علی کے ذریعے 1818 ء میں ختم کردیا گیا۔ یہاں تک کہ 80 سال بعد بیسویں صدی عیسویں کے شروع میں اسی خاندان سے عبدالعزیر ابن سعود ایک بارپرپرچم توحید لے کر اٹھا اور 30 سال کی عمر میں صرف 25 فرزندان توحید کے لشکر سے ریاض پر قبضہ کر لیا اور شریف مکہ اور ترکوں کی متحدہ قوت کو کچلتے ہوئےسر زمین حجاز اور جدہ پ قبضہ کر کے مملکت سعودی عرب کی بنیاد رکھ دی اور شرک وبدعات کے تمام اڈوں کو پیوندخاک کر کے اسلام کی عظیم نعمت توحید سے لوگوں کو بہرہ ور کیا۔
برصغیر یعنی ہندوستان کا علاقہ تصوف ، قبر پرستی اور ہندوانہ رسومات کا مرکز رہا ہے۔
چنانچہ جب سر زمین عرب میں محمد بن عبدالواہاب اور محمد بن سعود نے فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق پکی قبروں اور آستانوں کو مسمارکیا تو انگریز نے یہاں کے لوگوں کی قبر پرستانہ مذہبی رگ کو چھیڑ کر فضا اپنے حق میں ہموار کرنے کی کو شش کی۔
کیونکہ ہندوستان میں جہاد کاعلم اٹھانے والے یہی اہل حدیث تھے، جن کے اصل مجاہدانہ دین سے انگریز کانپتا تھا۔ چنانچہ انگریز نے ایک چال چلی اس نے ان مجاہدین کا اصل وصفی نام جو کہ اہل حدیث تھا اسے چھوڑ ا۔۔۔ عرب کے شیخ الاسلام اور قبے ڈھانے والے کہ جن کا نام محمد تھا اس کا نام بھی چھوڑا ۔۔۔ کیوں۔۔۔؟ اس لئے کہ اس نام کی طرف منسوب کرنے سے اہل حدیث محمدی بن جاتے اور انگریز کے موقف کو الٹا نقصان پہنچتا، چنانچہ اس نے محمد کے باپ کہ جس کا توحیدی انقلاب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ، اس کے نام سے یہاں کے اہل حدیث کو وہابی کے نام سے مشہور کر دیا اور اتنا مطعون کیا کہ نتیجتا وہابی کا لفظ ایک گالی بن گیا ۔
قبروں کی کمائی کھانے والے بھی یہی چاہتے تھے۔ چنانچہ انہوں نے بھی انگریز سرکار کی تابع داری میں اہل توحید کے خلاف کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ اس کے نتیجہ یہ نکلا کہ مسجدوں پر یہ لکھا جانے لگا کہ یہاں وہابیوں کا داخلہ ممنوع ہے۔۔۔ حتی کہ کوئی وہابی رفع یدین کرتا ہوا ، امین کہتا ہوا پکڑا گیا تو اسے نہ صرف یہ کہ مسجد سے باہرپھینک دیا گیا، بلکہ بسا اوقات مسجد کے صحن کی اینٹوں دھویا گیا۔۔۔ اور کئی ایک من چلوں نے تو اینٹوں تک کو ہی اکھاڑ پھینکا ۔۔۔ اس قدر شدید نفرت اہل حدیث کے خلاف جسے انگریز اور گدی نشینوں نے اپنے اپنے مذموم مقاصد کیلئے پھیلا رکھا تھا۔ انگریزکا مقصد اپنا اقتدار بچانا تھا اور گدی نشینوں کا مقصد روحانی گدی بچانا تھا۔
 
Top