ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 577
- ری ایکشن اسکور
- 185
- پوائنٹ
- 77
شـهـادت ان مـحـمـد رسـول الله
اس بات کی گواہی دینا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں
محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں یہ گواہی کیسے سچی ثابت ہوگی ؟
•اس بات کی معرفت کہ وہ محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب بن ہاشم ہیں، جنہیں اللہ نے تمام لوگوں کے لئے بشیر (بشارت دینے والا) اور نذیر (ڈرانے والا ) بنا کر بھیجا۔ وہ اللہ کی طرف اس کے حکم سے دعوت دینے والے ہیں اور روشن چراغ ہیں ؛ وہ تمام انبیاء ورسل میں آخری نبی اور رسول ہیں اور تمام مخلوق میں سب افضل ہیں ۔
•آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر کی اطاعت کرنا اور جن چیزوں سے روکا ہے ان سے اجتناب کرنا، کیونکہ وہ تمام اوامر جو ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ملے ہیں اسے پورا کرنا اور اسے مکمل ادا کرنا ہم پر واجب ہے ۔ اور جن امور سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے، ہم پر اس کا چھوڑنا اور مکمل طور پر اجتناب کرنا واجب ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر دو قسم کے ہیں:
- جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لازمی طور پر کرنے کا حکم دیا اس کو واجب کہتے ہیں ۔
- جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا لیکن لازم نہیں کیا اسے مستحب کہتے ہیں ۔
وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ١ۗ وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِۘ [سورة الحشر: 7]
”اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے۔“
•آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا اور ان تمام باتوں پر ایمان لانا جن کے بارے آپ نے خبر دی ہے خواہ ان کا ہم سے پہلے وقوع ہوچکا ہو یا آئندہ زمانہ میں ہونا ہو ؛ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وتوقیر کرنا اور آپ کی مدد کرنا ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُ١ؕ وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِيْلًا [سورة الفتح: 9]
”تاکہ (اے مسلمانو)! تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا ادب کرو اور اللہ کی پاکی بیان کرو صبح وشام ۔
•اللہ کی عبادت اسی طریقہ سے کرنا جو طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا، کیونکہ اللہ کوئی عبادت اس وقت ہی قبول کرتا ہے جب وہ اس کے لئے خالص ہو اور اس شریعت کے موافق ہو جس کے ساتھ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔
ارشاد باری تعالی ہے :
فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهٖۤ اَنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ اَوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ [سورة النور: 63]
”جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہئے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انہیں درد ناک عذاب نہ پہنچ جائے ۔“
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
من أحدث فـي أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد ۔ [رواه البخاري]
”جس نے ہمارے اس دین میں نیا کچھ ایجاد کیا جو اس دین میں نہیں تھا تو وہ وہ مردود ہے ۔“
•اس بات پر ایمان لانا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رسالت کا حق مکمل طور پر ادا کیا ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں چھوڑی ۔ اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت تمام لوگوں کے لئے عام ہے ۔
•یہ ایمان رکھنا کہ جو شخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا اور کافر ہے اور جو اس جھوٹے نبی کی اتباع کرے گا وہ بھی کافر ہوجائے گا اور یہ ایمان رکھنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوچکے ہیں اور اس کی دلیل اللہ تعالٰی کا یہ فرمان ہے:
اِنَّكَ مَيِّتٌ وَّ اِنَّهُمْ مَّيِّتُوْنَٞ [سورة الزمر: 30]
”یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں۔“
اہل علم اس عظیم کلمہ لا إله إلا الله محمد رسول الله کو ”کلمة التوحید “سے موسوم کرتے ہیں اور اس کی وجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو دس ہجری میں یمن کی طرف روانہ کر رہے تھے تو آپ نے ان سے فرمایا:
إنك تأتي قوما من أهل الكتاب فادعهم إلي شهادة أن لا إله إلا الله و أني رسول الله. رواه مسلم وفـي رواية ((إلي أن يوحدوا الله))
تم ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جن کا تعلق اہل کتاب سے ہے ؛ تو تم انہیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ انہیں دعوت دینا کہ وہ اللہ کی توحید کا اقرار کریں ۔