• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر اقسام توحید

imran ahmed salafi

مبتدی
شمولیت
فروری 15، 2017
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
19
بروز قیامت انسان کی کامیابی کا انحصار دو اہم بنیادوں پر ہوگا (1)ایمان "یعنی اللہ پر،اس کے فرشتوں
پر،اس کے رسولوں پر،اس کی کتابوں پر،آخرت کے دن پر ،بھلی بری تقدیر پر ایمان لانا "۔اور (2)اعمال صالحہ" یعنی جن اعمال میں اخلاص ہو ،اور جو سنت رسول ﷺ کے مطابق ہو"۔اور ایمان کی جو شاخیں کتاب و سنت میں بیان کی گئی ہیں وہ ستر سے زائد ہیں ان میں سب سے افضل لا الہ الا اللہ کا اقرار کرنا ہے،جیسا کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا "ایمان کی ستر سے زائدشاخیں ہیں ان میں سے سب سے افضل لا الہ الا اللہ کہنا ہے"(صحیح بخاری) عقیدہ توحید کی موجودگی میں اگر بندہ مومن سے گناہ اور خطائیں سرزد ہو جائیں تو ممکن ہے کہ اللہ تعالی معاف کر دے یا اپنے گناہوں کی سزا کاٹ کر جنت میں داخل کیا جائے لیکن اگر عقیدہ توحید میں ملاوٹ یا مشرکانہ اعمال کی آمیزش ہو جائے اور بغیر توبہ کے انسان مر جائے تو کبھی نجات نہیں پائے گا،لہذا عقیدہ توحید کی اس اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم یہاں توحید کے اقسام کا مختصر تذکرہ مناسب سمجھتے ہیں جن کے تعلق سے آج امت کی اکثریت افراط و تفریط کا شکار ہے۔ اگرکتاب و سنت میں غور و تتبع کیا جائے تو معلوم ہوگا کے توحید کی تین قسمیں ہیں۔ (1)توحید ربوبیت (2) توحید الوہیت (3) توحید اسماء و صفات (1) توحید ربوبیت :
ـ اللہ تعالی کو خلق،ملك اور تدبیر میں ایک جاننا۔ خلق میں ایک جاننا :ـاللہ تعالی ہی ہر چیز کا خالق حقیقی ہے اس کے سوا کوئی خالق نہیں ،جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے ((يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ * الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَكُمْ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ))"اے لوگو اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور انہیں جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ، جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے تمہارے کھانے کے لیے پھل نکالے، سو کسی کو اللہ کا شریک نہ بناؤ حالانکہ تم جانتے بھی ہو۔"(البقرة: 21، 22) ایک شبہ : اللہ کے علاوہ بھی بعض مخلوقات کے لئے لفظ خلق کا استعمال کیا گیا ہے مثلا اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا مصورں سے قیامت کے دن کہا جائے گا " أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ "(صحیح بخاری/2105)تو اللہ کیسے مخلوقات کی تخلیق میں اکیلا ہے،اس شبہ کاجواب یہ دیا جائے گا کہ اللہ کے علاوہ جن کےلیے بھی لفظ خلق کا استعمال ہو اہے انکا کسی چیز کاتلیق کرنا اللہ تعالی کی طرح تخلیق کرنا نہیں ہے،کیوں کہ وہ کسی چیز کو عدم سے وجود میں نہیں لا سکتے،اور نہ ہی مردہ کو زندہ کر سکتے ہیں ، وہ کسی نئی چیز کو وجود میں نہیں لا تے ہیں بلکہ وہ اللہ کی ہی مخلوق کی بعض صفت یا اسکی حالت کو بدل کر پیش کرتے ہیں،مثلا مٹی کو پرندے کی شکل میں تبدیل کر تے ہیں،یا سفید کاغذ پر مختلف رنگوں سے کچھ شکلیں بنانا وغیرہ،ان سب میں اہم کردار اللہ کی مخلوقات کا ہے نہ کے ان کى کوئی ذاتی تخلیق ہے۔ ملک میں ایک جاننا:ـ اللہ تعالی ہی ہر چیز کا مالک حقیقی ہے ،اور کائنات کی ساری چیزیں اس ذات واحد کی ملکیت ہے،جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے (( تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ )) "وہ ذات با برکت ہے جس کے ہاتھ میں سب حکومت ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے"(الملک/1)ایک اور مقام پر اللہ تعالی نے فرمایا ((قُلْ مَنْ بِيَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَىْءٍ وَّهُوَ يُجِيْـرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ اِنْ كُنْتُـمْ تَعْلَمُوْنَ ))"ان سے پوچھو کہ ہر چیز کی حکومت کس کے ہاتھ میں ہے، اور وہ بچا لیتا ہے اور اسے کوئی نہیں بچا سکتا اگر تم جانتے ہو"(المومنون/88) ان دونوں آیات میں ہر طرح کی ملکیت محض اللہ رب العزت کے لئے بتلائى گئی ہے۔ ایک شبہ :- بعض نصوص شرعیہ میں اللہ کی بعض مخلوقات کے لئے ملکیت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے،تو اللہ کیسے ملکیت میں اکیلا ہے،اس شبہ کا جواب کچھ اس طرح دیا جائے گا کہ اللہ کی ملکیت عام اور لا محدود ہےجبکہ مخلوقات کی ملکیت لا محدود نہیں ہے بلکہ ایک مخصوص حد میں ہے جیسے زید کا گھر ہو تو اسکامالک عمر نہیں ہو سکتا اور نا ہی عمر کے گھر کا مالک زید ہو سکتا ہے،تو مخلوقات کی ملکیت محدود ہے اور خالق و مالک کی ملکیت لا محدود ہے۔ تدبیر میں ایک جاننا:- اللہ تعالی ہی کائنات کی ساری چیزوں کا اکیلا اور تنہا مدبر ہے اور تمام مخلوقات کے معاملات کی تدبیر میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے،جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے((اَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ تَبَارَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِيْنَ ))" اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا، اللہ بڑی برکت والا ہے جو سارے جہان کا رب ہے" (الاعراف/54) توحید الوہیت :-اللہ تعالی کو اس کی تمام عبادات میں ایک جاننا،انسان اللہ کے ساتھ کسی کو اس کی عبادات میں شریک نه کرے بلکہ اپنےمعبود حقیقی کی خالص عبادت کرے،اور عبادت کی کوئی قسم مخلوقات میں سے کسی کیلئے نه بجا لائے خواہ وہ کوئی مقرب فرشتہ یا نبی مرسل یا اللہ کے نیک و صالح بندوں میں سے ہی کیوں نہ ہومثلا دعا کرنا،نذر ماننا ،مدد مانگنا،سجدہ کرنا،توکل کرنا،امید رکھنا ،جانور ذبح کرنا،طواف کرنا اور اطاعت و فرمانبرداری وغیرہ، گزشتہ امتوں میں بہت سارے لوگ توحیدکی اس قسم میں گمراہ ہوئے اور عذاب الہی سے دوچار ہوئے،اور آج کل امت محمدیہ کے بہت سارے لوگ توحید الوہیت سے نا سمجھی کی بنا پر شرک کے شکار ہو گئے ہیں،جبکہ سارے انبیاء اور رسل نے اس توحید کی دعوت دی ،اور خود اللہ کے رسول ﷺ تا حیات توحید الوہیت کے متعلق اپنی امت کو آگاہ کرتے رہے۔ جیسا کہ اپنی وفات سے کچھ دن پہلے آپ نے اپنی امت کو قبر پرستی سے روکنے کیلئے یہود و نصاری پر اس فعل شنیع سے نازل ہونے والے لعنت کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا ((لعن الله تعالیٰ اليهود النصاریٰ اتخذوا قبور انبياءهم مساجد))(احمد، بخاری، مسلم ، نَسائی) " اللہ نے لعنت فرمائی یہود اور نصاریٰ پر، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا"۔ انسان اگر توحید الوہیت میں اپنے رب کا شریک کسی کو بنا لے اور اسی حالت میں موت آجائے تو کبھی فلاح نہیں پائے گا جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشادہے ((اِنَّه مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَاْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ))" بے شک جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا سو اللہ نے اس پر جنت حرام کی اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا" (المائدہ/72) توحیداسماءوصفات :- اللہ تعالی کو اس کے اسماء و صفات میں یکتا جاننا،ان اسماءوصفات میں جسے خود اللہ نے بیان کئے، یا اپنی نازل کردہ کتاب میں بیان کیا ،یا اللہ کے رسول ﷺ کی زبانی اللہ تعالی نے بیان کروایا ہو،حقیقی معنی میں بغیر تمثیل،بغیر تشبیہ،بغیر تکییف، بغیر تعطیل اور بغیر تحریف کئے ان پر ایمان لانا مثلا استواء ، نزول،ید،وجہ وغیرہ،جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ((لَيْسَ كَمِثْلِهٖ شَيْءٌ وَّهُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ))" وئی چیز اس کی مثل نہیں، اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے"(الشوری/11) یعنی کائنات میں اللہ جیسی کوئی چیز نہیں نہ ذات میں نہ صفات میں،وہ اپنی نظیر آپ ہی ہے،واحد و بے نیاز ہے اور کوئی اسکا ہمسر نہیں ہے۔

اللہ ہم سب کو اقسام توحید کو سمجھنے کی توفیق دے : آمین
تحریر : عمران احمد ریاض الدین سلفی/داعی و مبلغ اسلامک دعوہ سنٹر،طائف
 
Top