سرفراز فیضی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 22، 2011
- پیغامات
- 1,091
- ری ایکشن اسکور
- 3,807
- پوائنٹ
- 376
مدارس کے ضعیف العمر اوربیمار اساتذہ
(مسائل،مشکلات اور ان کا حل)
شیخ رفیق رئیس سلفی
سرکاری امداد ومراعات سے محروم دینی مدارس وجامعات کا ہمارے ملک میں ایک طویل سلسلہ ہے جن میں ملک کے ہزاروں مسلمان بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔کہنے کو بلا شبہ یہ خالص مذہبی تعلیم ہے لیکن اس سے فارغ ہونے کے بعد طلبہ میں جو صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے ،اس کی بنیاد پر وہ تعلیم وتدریس کے علاوہ دوسرے کئی پیشہ ورانہ کاموں سے بھی وابستہ ہوجاتے ہیں اور اپنی محنت سے اپنی فیملی کی کفالت کرتے ہیں۔ملک کی یہ ایک بہت بڑی خدمت ہے جو دینی مدارس وجامعات انجام دیتے ہیں۔ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگانے والے حضرات ان کے نظام تعلیم وتربیت سے واقف نہیں ہیں یا پھر وہ تعصب میں گرفتار ہیں اور مسلم دشمنی میں منفی باتیں کرتے ہیں۔ملک کی آزادی اور اس کی تعمیر وترقی میں فضلائے مدارس وجامعات کا بڑا اہم کردار رہا ہے ۔۱۵؍اگست اور ۲۶؍جنوری کے موقع پر بہت سی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں اور ان میں مجاہدین آزادی کی قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے ،ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہم اس سلسلے میں تحریر وتقریر کے ذریعے فیض یافتگان مدارس وجامعات کی قربانیوں اور ان کی خدمات سے ملک کی نئی نسل کو واقف کرائیں۔
ملک کے نونہالوں کی تعلیم وتربیت میں جن حضرات نے اپنی جوانی کے بیش قیمت ماہ وسال لگادیے ،یہ کس قدر بدقسمتی کی بات ہے کہ ایسے حضرات کی ضعیفی اور بڑھاپے کے لیے نہ ملک کوئی انتظام کرتا ہے اور نہ ہماری ملت ان کے بارے میں فکر مند ہے ۔ریٹائرمنٹ کی عمر کے بعد بھی ان میں بعض حضرات کی خدمات کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک ان کے جسم میں جان باقی رہتی ہے لیکن یہی اساتذہ کرام اگر تدریس کے دوران یا ضعیفی میں کسی ایسی بیماری میں مبتلا ہوجائیں جس پر دوچار لاکھ روپے خرچ ہورہے ہوں تو کوئی ان کا پرسان حال نہیںہوتا۔مدارس وجامعات میں اساتذہ کرام کو جو مشاہرہ دیا جاتا ہے وہ بہت کم ہوتا ہے ،اس میں بہ مشکل وہ اپنی فیملی چلاپاتے ہیں۔اس قلیل آمدنی میں بچت کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔اپنے بچوں کی شادی یا اپنے ذاتی گھر کی تعمیر ان کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں۔