• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدخلیت کی گمراہ کن بدعات

ابو داؤد

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
787
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
111
مدخلیت کی گمراہ کن بدعات

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الحمد لله الذي أعزّ دينه بالعلماء العاملين، وقمع البدع وأهلها بالحجّة والبرهان المبين، والصلاة والسلام على من جاهد في الله حق جهاده حتى أتاه اليقين، وعلى آله وصحبه أجمعين.

أما بعد


آج کے دور میں ایک ایسی جماعت سر ابھارتی دکھائی دیتی ہے جس نے منہجیت کا جامہ پہن کر ارجاء، نفاق، اور طاغوت پرستی کی گندگیاں اپنے منہج میں سمو لی ہیں۔ یہی وہ فتنہ ہے جسے اہلِ علم نے “المدخلیة المرجئیة” کے نام سے موسوم کیا۔ ایک ایسا دھڑا جو منہج کے نام پر دین کی جڑ کاٹتا ہے، اور طاغوت کی وفاداری کو منہجیت کا نام دیتا ہے۔

شیخ خالد بن علی المرضی الغامدی جو شیخ ابن باز و ابن عثیمین کے شاگرد ہے اور معاصر فتنوں کے ناقدِ کبیر ہیں انہوں نے مداخلہ کی حقیقت کو واضح کرتے ہوئے اپنی کتاب شرح نواقض اسلام میں فرمایا:

IMG-20251005-WA0000.jpg

IMG-20251019-WA0000.jpg

"وقد أظهرت هذه الفرقة الإرجائية المبتدعة أربع بدع..." اور اس گمراہ مرجئ فرقے نے چار بدعتوں کو ظاہر کیا ہے…

یہی چار بدعتیں دراصل مدخلیت کے باطل منہج کی بنیاد اور ارجائی فکر کا مظہر ہیں جن کے نتیجے میں انہوں نے ایمان، جہاد، ولاء و براء، اور طاعت جیسے بنیادی ابواب میں وہ تحریف کی جو کبھی جہم بن صفوان اور دیگر مرجئہ جہمیہ نے بھی نہ کی تھی۔

١ - بدعة في الإمامة، بصرف الطاعة المطلقة لولي الأمر ، والدفاع عنه. حتى دافعوا عن القذافي وقد كفره ابن باز ، وعن بشار النصيري الباطني.

امامت میں بدعت: انہوں نے ولیِ امر کے لیے مطلق اطاعت لازم کر دی اور ہر حال میں اس کا دفاع کرنا اپنا مذہب بنا لیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے قذافی کا بھی دفاع کیا، حالانکہ اسے شیخ ابن باز نے کافر قرار دیا تھا، اور اسی طرح بشار نصیری باطنی کی بھی حمایت کی۔


مدخلی زنادقہ نے امامت و طاعت کے باب میں ایسی مہلک بدعت گھڑی جس سے دین کی جڑیں ہلا کر رکھ دیں۔ انہوں نے طاغوتی حکمرانوں کو “أُولِی الأمر” کا لبادہ پہنا دیا اور کفریہ نظاموں کی وفاداری کو ایمان کا معیار بنا لیا۔ یہی نہیں، بلکہ ان زنادقہ نے طواغیت کی اطاعت کو فرضِ عین اور ان کے خلاف لب کشائی کو خروج و بغاوت کا جرم قرار دیا۔ یہ لوگ زبان سے “توحید” کے مدّاح ہیں مگر عمل سے طاغوت کے وکیل، ظاہری طور پر “سلفیت” کا دعویٰ کرتے ہیں مگر دل میں صیہونی سیاست کے سپاہی ہیں۔

اسی بدعتِ اطاعتِ طاغوت کے نتیجے میں مدخلی زنادقہ اس پستی تک جا پہنچے کہ انہوں نے طاغوت قذّافی جیسے خبیث مرتد کا بھی دفاع کیا، حالانکہ شیخ عبدالعزیز بن باز نے اس کی صریح تکفیر فرمائی تھی۔ مگر مدخلیوں کی آنکھوں پر درباری غلامی کی ایسی پٹی بندھی ہے کہ وہ حق و باطل کی تمییز سے بھی محروم ہو گئے۔

یہی نہیں، بلکہ انہوں نے بشار بن اسد النصیری الرافضی الباطنی جیسے ظالمِ خبیث کے لیے بھی صفائی پیش کی، جو اہلِ سنّت کے خون سے زمینِ شام کو رنگین کر چکا ہے، اور جو اپنی ملحدانہ روش اور باطنی عقائد کے سبب کفرِ صریح میں ڈوبا ہوا ہے۔

مگر مدخلی زنادقہ کی طاغوت پرستی اس حد کو جا پہنچی کہ انہوں نے ظالم، جابر، مرتد، اور باطنی سب کو “ولیِ امر” قرار دیا، اور ان کی اطاعت و دفاع کو دین و تقویٰ کا شعار ٹھہرایا۔

٢ - بدعة الولاية ، فوالوا في رموزهم وحكامهم وعادوا ، وهذه بدعة الولاية التي بدع السلف أهلها كما اتخذوا أحبارهم أربابا.

ولایت میں بدعت: انہوں نے اپنی قیادتوں، حکمرانوں اور ان کے نمائندوں سے محبت و دشمنی کو دین کا معیار بنا لیا۔ یہی بدعتِ ولایت ہے، جس کے حاملین کو سلف صالحین نے بدعتی قرار دیا تھا، جیسے کہ یہود نے اپنے احبار کو رب بنا لیا تھا۔


مدخلی زنادقہ نے بابِ الولاء والبراء میں بھی ایک نئی بدعت تراشی، جس کی نظیر نہ سلف میں پائی جاتی ہے نہ اہلِ علم کی میراث میں۔ انہوں نے ولاء و براء کی اساس ایمان و توحید سے ہٹا کر طاغوتی حکّام اور اپنے سیاسی رموز و شیوخِ دربار پر رکھ دی۔

اب ان کی محبت، عداوت، دوستی اور دشمنی سب کا مدار نہ “لا إله إلا الله” پر ہے، نہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر، بلکہ طواغیت کی خوشنودی اور درباری وفاداری پر ہے۔

جس نے ان کے ولیِ امر کی مدح کی، وہ “سلفی” اور “منہجی” ٹھہرا، اور جس نے ظلم و کفر پر نکیر کی، وہ ان کے نزدیک “خارجی” اور “فتنہ پرست” قرار پایا۔

یوں انہوں نے الولاء والبراء جو دراصل ایمان کا رکنِ اعظم ہے اسے طاغوتی نظاموں کے تحفظ کا آلہ بنا دیا۔ یہی وہ فکری انحراف ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ" ‎[التوبہ: ٣١] “انہوں نے اپنے احبار اور راہبوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا۔

اور مدخلی زنادقہ نے انہی کے نقشِ قدم پر چل کر اپنے طواغیت و ولیِ امر کو ربوبیت و تشریع میں شریک ٹھہرا لیا۔ ان کی اطاعت و محبت کو ایمان کا معیار اور ان کی مخالفت کو کفر و خارجیت کا عنوان بنا دیا۔

پس حقیقت یہ ہے کہ مدخلیت نے ولایت کو عبادتِ طاغوت میں بدل ڈالا اور براء کو منہجِ انبیاء سے منقطع کر دیا۔ یہ بدعت ان کے انحراف کی جڑ اور ان کی زندیقیت کا خلاصہ ہے۔

٣- إنكار الجهاد ، فقالوا ليس هذا زمن جهاد، وأن لا جهاد إلا بولي الأمر . بل وحاربوا الجهاد وسموا الموحدين المجاهدين بالخوارج بل وكفروهم.

جہاد کا انکار: انہوں نے کہا کہ "یہ جہاد کا زمانہ نہیں ہے" اور یہ کہ "جہاد صرف ولیِ امر کے ساتھ ہی جائز ہے"۔ بلکہ انہوں نے جہاد کے خلاف محاذ کھول دیا، موحد مجاہدین کو خوارج کہا، بلکہ بعض کو تو کافر تک قرار دیا۔


مدخلی زنادقہ نے دینِ اسلام کے ایک عظیم رکن، یعنی جہاد فی سبیل اللہ میں بھی وہی انکار و تحریف کی راہ اختیار کی جو ان سے پہلے قادیانیوں نے اختیار کی تھی۔ ان کی زبانوں سے وہی الفاظ نکلتے ہیں جو مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکار بولا کرتے تھے: "یہ جہاد کا زمانہ نہیں ہے، جہاد صرف ولیِ امر کے ساتھ ہی ہوتا ہے!"

یہ جملہ مدخلیوں کی دین فروشی اور غلامیِ طاغوت کی گواہی ہے۔ انہوں نے جہاد کو فتنہ کہا، مجاہدینِ اسلام کو خارجی کہا، اور کفار و مرتدین کے ساتھ مل کر اہلِ ایمان کے خلاف صف آراء ہو گئے۔

ان کا جرم محض زبانی نہیں یہ زنادقہ کفّار کی ایجنسیوں کے لیے مجاہدین کی مخبری اور جاسوسی تک کرتے پائے گئے، تاکہ مسلمانوں کو اندر سے کمزور کریں اور طاغوتی نظاموں کو تحفظ فراہم کریں۔

مدخلیوں کے باطل منہج نے جہاد کو جرم اور کفر کی حمایت کو منہجیت بنا دیا۔ انہوں نے “فی سبیل اللہ” کے مفہوم کو مسخ کر کے “فی سبیلِ السلطان” کر دیا۔ یعنی اب ان کے نزدیک لڑائی اللہ کے لیے نہیں بلکہ درباری حکمران کے لیے ہے۔

حالانکہ قرآنِ کریم نے فرمایا:

"كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ" ‎[البقرہ: ٢١٦] “تم پر قتال فرض کیا گیا ہے، حالانکہ وہ تمہیں ناپسند ہے۔

اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"ذِرْوَةُ سَنَامِ الْإِسْلَامِ الْجِهَادُ" ‎[ترمذی] “اسلام کی چوٹی جہاد ہے۔

مگر مدخلی زنادقہ نے اسی چوٹی کو کاٹنا چاہا،
اسلام کو اس کے بلند ترین مقام سے محروم کرنا چاہا، اور امت کو قعود و ذلت کا درس دیا۔

یہ دراصل وہی منہج ہے جو قادیانیت نے اختیار کیا تھا جہاد کے خاتمے اور کفار کی غلامی کے نام پر “امن” کا فریب۔ فرق صرف اتنا ہے کہ قادیانی انکار کا نام “وحی” رکھتے تھے، اور مدخلی انکار کا نام “منہج” رکھتے ہیں۔

٤ - بدعة الإرجاء في الإيمان ، ولم يلتزمها جميعهم.
ایمان میں بدعتِ ارجاء: انہوں نے ایمان کے باب میں بدعتِ ارجاء اختیار کی، اگرچہ ان میں سے ہر ایک نے اس بدعت کو مکمل طور پر لازم نہیں پکڑا۔


مدخلی زنادقہ نے ایمان کے باب میں بھی اہلِ سنّت و جماعت کے مسلک سے انحراف کیا اور بدعتِ إرجاء کو اپنا شعار بنا لیا۔ اگرچہ زبان سے وہ اپنے تبرّی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر عمل و منہج سے وہ محض مرجئہ العصر ہیں۔

یہی وہ فتنہ ہے جو ایمان کے مفہوم کو قول و اعتقاد تک محدود کر کے عمل کو ایمان کا جزو ماننے سے انکاری ہو گیا۔ یوں انہوں اعمالِ ظاہری کو ایمان کے دائرے سے خارج کر دیا۔

ان کے نزدیک اگر کوئی شخص ظاہراً معاصی، کبائر، بلکہ کفر بواح میں بھی مبتلا ہو جائے، تب بھی جب تک وہ “لا إله إلا الله” زبانی کہتا رہے، وہ مؤمنِ کامل الإیمان ہے!

یہی عقیدہ تھا جسے ائمۂ اہل السنۃ نے ہمیشہ مردود قرار دیا، اور یہی وہ فتنہ ہے جس کے بارے میں امام الزہری رحمہ اللہ نے فرمایا:

«مَا ابْتُدِعَتْ فِي الْإِسْلَامِ بِدْعَةٌ أَضَرُّ عَلَى أَهْلِهِ مِنْ هَذِهِ , يَعْنِي الْإِرْجَاءَ»

اسلام میں کوئی بدعت ایسی ایجاد نہیں کی گئی جو اہل اسلام کے لیے اس یعنی ارجاء سے زیادہ نقصان دہ ہو۔

[الإبانة الكبرى - ابن بطة، ج : ٢، ص : ٨٨٥]

مدخلیوں نے اسی ارجاء کی بدعت کو اختیار کیا، ایمان کے مفہوم سے عمل کو نکال پھینکا، اور طواغیت و مرتدین کو “مؤمن ولیِ امر” قرار دیا۔

یوں ان کی مدخلیوں نے طاغوتی غلامی کو ایمان، اور جہاد و انکارِ منکر کو فتنہ قرار دے دیا۔ یہی وہ مدخلیت کا "منہج" ہے جو نفاقِ جدید اور ارجاء و جہمیت کا منظم فکری دھوکہ ہے۔

ان کا منہج اس بات کی زندہ دلیل ہے کہ جب دین کے نام پر طاغوت کی وکالت کی جائے، تو بدعت ایمان کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ یہ لوگ دین کے دشمنوں کے ہاتھوں میں وہی کردار ادا کر رہے ہیں جو یہود کے علماءِ سوء نے فرعونوں اور جبارین کے لیے ادا کیا تھا چہرہ اہلِ سنت کا، مگر باطن میں نفاق و غلامی کا اندھیرا۔

لہٰذا اہلِ علم و ایمان پر لازم ہے کہ وہ اس فتنۂ مدخلیت سے خبردار رہیں، اس کی فکری و منہجی گمراہیوں کو پہچانیں، اور عوام الناس کو اس مرجئۂ طواغیت کے فریب سے بچائیں۔

اللهم أرنا الحق حقًّا وارزقنا اتباعه، وأرنا الباطل باطلًا وارزقنا اجتنابه۔
 
Top