• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مدخلیوں کے چند باطل اصول

کاشف علی

مبتدی
شمولیت
ستمبر 07، 2014
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
3

السلام علیکم ، بعض بھائیوں کے اصرار پر میں اس مدخلی گروہ پر تبصرہ کر رہا ہوں۔ کیونکہ یہ لوگ جس غلو کا شکار ہیں اس کو ائمہ محدثین کے اقوال سے تحت الارض دفن کرنا اشد ضروری ہے۔


اول ان کے تو نعرہ سلف صالحین کا ہوتا ہے لیکن ان کے نزدیک معاصرین میں سے 6-5 علماء کا قول ہی معتبر ہوتا ہے۔

اس کی واضح مثال تو یہ ہے کہ آپ ان پر امام بخاری، امام احمد، امام شافعی، امام مالک، امام سفیان ثوری وغیرھم کے صحیح ثابت اقوال پیش کریں مثلا ابو حنفیہ پر تو یہ لوگ اس کے مقابلے میں شیخ صالح الفوازن، شیخ ربیع وغیرھم کے اقوال پیش کرتے ہیں جو کسی لطیفہ سے کم نہیں۔

اسی طرح جمہور سلف تا خلف کا موقف فقہی مسائل میں ہی کیو نہ ہوں، چاہے چہرہ کے پردہ پر ، یا اسبال پر یا اور دیگر مسائل پر تو ان لوگوں میں کھل بلی مچ جاتی ہے۔

اور اکثر جگہ یہ لوگ سلف کا کلام خود سمجھ نہیں پاتے مثلا امام شعبہ کا قول ہے مجھے زنا کرنا زیادہ پسند ہے بنسبت تدلیس سے۔

جب کہ یہ امام شعبہ کا مبالغہ ہے، ورنہ زنا جو کبائر میں سے ہے، اس کو تدلیس کے ساتھ ملانا از خود غلط ہے۔ اسی لئے فہم نام کی بھی کوئی چیز ہے جس سے مدخلی ناواقف ہیں۔

ہم آج شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے اقوال سے بالخصوص اور بالعموم دیگر محدثین کے اقوال سے اس فتنہ کی سر قوبی کریں گے ان شاء اللہ۔

اول :

مدخلیوں کے نزدیک کافر سے زیادہ برے کلمہ گوہ بدعتی ہیں۔


جواب :

شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں :
" وقد ذهب كثير من مبتدعة المسلمين من الرافضة والجهمية وغيرهم إلى بلاد الكفار فأسلم على يديه خلق كثير , وانتفعوا بذلك , وصاروا مسلمين مبتدعين , وهو خير من أن يكونوا كفارا "مجموع الفتاوى (13/96)

کئی بدعتی جن میں سے رافضی اور جھمی وغیرہ ہیں بلاد کفار گئے اور کئی لوگ ان کے ہاتھوں پر مسلمان ہوئے اور ان سے فائدہ اٹھایا، اور سارے مسلمان بدعتی ہوگئے، اور ان کا اس حالت میں ہونا زیادہ بہتر ہے کہ وہ کافر ہوں۔

معلوم ہوا ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے نزدیک رافضی، جھمی وغیرہ جیسے بدعتی ہونا کافر ہونے سے بہترے ہے اور آپ رحمہ اللہ ہر رافضی کی معین تکفیر نہیں کرتے۔

جیسے کہ آج کل بعض جاھل لوگوں نے فیشن چلایا ہوا ہے کافر کافر شعیہ کافر کے نعروں کا۔ جن کو تکفیر کے اصول ضوابط تو دور آپنے عقیدہ کا صحیح علم نہیں ہوتا وہ تکفیر کرتے نظر آتے ہیں۔ اللہ تعالی ایسے لوگوں سے محفوظ رکھے آمین۔

دوم :

کیا یھود و نصاری بدعتی سے بہتر ہیں ؟


ابن تیمیہ سے ایک شخص نے پوچھا جو شخص یھود و نصاری کو بدعتیوں پر ترجیح دیتا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟

ابن تیمیہ نے فرمایا :

كل من كان مؤمنا بما جاء به محمد فهو خير من كل من كفر به , وإن كان في المؤمن بذلك نوع من البدعة , سواء كانت بدعة الخوارج والشيعة والمرجئة والقدرية أو غيرهم مجموع الفتاوى (35/201)

ہر وہ شخص جو اس پر ایمان لائے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں اس سے بہتر ہے جو اس چیز کا انکار یعنی کفر کرے۔ اگر چہ اس ایمان والے میں کسی قسم کی بدعت ہی کیوں نہ ہوں، چاہے وہ بدعت خوارج کی ہوں، شیعہ کی ہوں، مرجیہ وقدریہ وغیرھم کی ہو۔

معلوم ہوا ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے نزدیک بدعتی یھود ونصاری سے برا نہیں اور نہ یھود ونصاری کو ان پر ترجیح دینی چاہیے۔

جب روافض اور جھمیہ وغیرہ جیسوں کا یہ حال ہے تو پھر اخوان المسلمین اور دیگر ان جیسے بدعتیوں کے مرنے پر خوش ہونا یا ان کو کفار سے برا بھلا کہنا کہاں تک درست ہے ؟

3۔ جعفر بن سليمان الضُّبَعي محدثین کے نزدیک ثقہ صدوق راوی ہے،

اس کے بارے میں ابن حبان لکھتے ہیں : كان يُبغضُ الشيخين

یہ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنھما سے بغض رکھتا تھا۔

اس کے بعد فرماتے ہیں :
وكان جعفر بن سليمان من الثقات المتقنين في الروايات
الثقات لابن حبان (6/140-141)

کہ یہ روایت میں ثقہ متقین ہے اور یہی فیصلہ دیگر محدثین کا ہے اس راوی کے بارے میں۔

بڑے بڑے محدثین اور اسی طرح سلف میں کئی لوگوں کو بدعتیں لگی، کوئی مرجیہ تھا لیکن ثقہ، کوئی شعیہ تھا لیکن ثقہ، کوئی قدری تھا وغیرہ۔

اس کے باوجود ان سے علم حاصل کیا گیا ان کی روایات لی گئیں۔ اس لیے یہ سلف کا منھج یہ نہیں بلکہ یہ اپنی دکانیں چمکائی جارہی ہیں۔ اگر لوگ پرانے علماء کرام کو پڑھیں تو حقیقت واضح ہوجائے ورنہ جس کا جو اچھا لگتا ہے وہی بتاتا ہے۔

تو پھر آج اگر بعض علماء کو بعض غلطیاں لگی ہیں چاہے وہ ابو اسحاق حوینی ہو، علی حلبی ہو، پاکستان کے کئی علماء ہوں، یا بلال فلیپس، ذاکر نائیک وغیرہ ان چیزوں کو بنیاد بناء کر ترک کرنا از خود ایک بدعت ہے۔ اور مسلمان کے مسلمان پر جو حقوق ہیں اس کے خلاف ہیں۔

 
Top