• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرثیہ پڑھنا سننا حرام ہے (بریلوی مسلک بریلوی علماء کی نظر میں)

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
مرثیہ پڑھنا سننا حرام ہے

سوال کیا فرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ تعزیہ داری کا کیا حکم ہے ؟
الجواب : عشرہ محرم اگلی شریعتوں سے اس شریعت پاک تک نہایت بابرکت ومحل عبادت ٹھہرا ہواتھا ، ان بے ہودہ رسوم نے جاہلانہ و فاسقانہ میلوں کا زمانہ کر دیا ، پھر وبال ابتداع کا وہ جوش ہوا کہ خیرات کو بھی بطور خیرات نہ رکھا جائے ، ریا و تفاخر اعلانیہ ہوتا ہے پھر وہ بھی یہ نہیں کہ سیدھی طرح محتاجوں کو دیں بلکہ چھتوں پر بیٹھ کر پھینکیں گے ۔ روٹیاں زمیں پر گر رہی ہیں ، رزق الہٰی کی بے ادبی ہوتی ہے پیسے ریتے میں گر کر غائب ہوتے ہیں ، مال کی اضاعت ہو رہی ہے مگر نام تو ہو گیا کہ فلاں صاحب لنگر لٹا رہے ہیں ، اب بہار عشرہ کے پھول کھلے تاشے باجے بجتے چلے ، طرح طرح کے کھیلوں کی دھوم ، بازاری عورتون کاہر طرف ہجوم ، شہوانی میلوں کی پوری رسوم ..... الخ
اب کہ تعزیہ داری اس طریقہ نامرضیہ کا نام ہے ،قطعاً بدعت وناجائز حرام ہے ۔(اعالی الافادۃ فی تعزیۃ الہند وبیان شہادت ص 3-4)
کتب شہادت جو آج کل رائج ہیں ، اکثر موضوعہ روایات باطل پر مشتمل ہیں ، یونہی مرثیہ ایسی چیزوں کاپڑھنا ، سننا گناہ حرام ہے ۔ حدیث میں ہے : رسول اللہﷺ نے مرثیوں سے منع فرمایا ہے ۔ ( ابو داؤد) (اعالی الافادۃ فی تعزیۃ الہند وبیان شہادت )
(مولانا احمد رضاخان صاحب کے مسلسل شیعہ فرقہ کے خلاف اہل سنت کا قرآن وسنت کی روشنی میں درست مؤقف لکھنے سے ان میں سے بہت سی رسوم کا خاتمہ ہو گیا ، اگر آج بھی ہمارے بریلوی علماء اس درست مؤقف کو شائع و بیان کریں توعوام ان جاہلانہ رسوم سے بچ سکتے ہیں ۔ ناقل)مرثیہ پڑھنا سننا حرام ہے
سوال کیا فرماتےہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ تعزیہ داری کا کیا حکم ہے ؟
الجواب : عشرہ محرم اگلی شریعتوں سے اس شریعت پاک تک نہایت بابرکت ومحل عبادت ٹھہرا ہواتھا ، ان بے ہودہ رسوم نے جاہلانہ و فاسقانہ میلوں کا زمانہ کر دیا ، پھر وبال ابتداع کا وہ جوش ہوا کہ خیرات کو بھی بطور خیرات نہ رکھا جائے ، ریا و تفاخر اعلانیہ ہوتا ہے پھر وہ بھی یہ نہیں کہ سیدھی طرح محتاجوں کو دیں بلکہ چھتوں پر بیٹھ کر پھینکیں گے ۔ روٹیاں زمیں پر گر رہی ہیں ، رزق الہٰی کی بے ادبی ہوتی ہے پیسے ریتے میں گر کر غائب ہوتے ہیں ، مال کی اضاعت ہو رہی ہے مگر نام تو ہو گیا کہ فلاں صاحب لنگر لٹا رہے ہیں ، اب بہار عشرہ کے پھول کھلے تاشے باجے بجتے چلے ، طرح طرح کے کھیلوں کی دھوم ، بازاری عورتون کاہر طرف ہجوم ، شہوانی میلوں کی پوری رسوم ..... الخ
اب کہ تعزیہ داری اس طریقہ نامرضیہ کا نام ہے ،قطعاً بدعت وناجائز حرام ہے ۔(اعالی الافادۃ فی تعزیۃ الہند وبیان شہادت ص 3-4)
کتب شہادت جو آج کل رائج ہیں ، اکثر موضوعہ روایات باطل پر مشتمل ہیں ، یونہی مرثیہ ایسی چیزوں کاپڑھنا ، سننا گناہ حرام ہے ۔ حدیث میں ہے : رسول اللہﷺ نے مرثیوں سے منع فرمایا ہے ۔ ( ابو داؤد) (اعالی الافادۃ فی تعزیۃ الہند وبیان شہادت )
(مولانا احمد رضاخان صاحب کے مسلسل شیعہ فرقہ کے خلاف اہل سنت کا قرآن وسنت کی روشنی میں درست مؤقف لکھنے سے ان میں سے بہت سی رسوم کا خاتمہ ہو گیا ، اگر آج بھی ہمارے بریلوی علماء اس درست مؤقف کو شائع و بیان کریں توعوام ان جاہلانہ رسوم سے بچ سکتے ہیں ۔ ناقل)
 
Top