محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 85
مرد کی فطرت
ایک دن ایک آزاد خیال خوبرو دوشیزہ ایک خوبصورت مرد کو دیکھتے ہی اس کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور بغیر کسی ججھک کے اس کے قریب پہنچ کر ایک سانس میں بولنے لگی:
" مجھے تم سے محبت ہوگئی ہے‘ میں تم سے شادی کرنا چاہتی ہوں‘ میرے باپ نے مجھے اس کی اجازت دی ہے ‘
I LOVE YOU ... I LOVE YOU ... I LOVE YOU
یہ سنتے ہی پہلے تو وہ صاحب سٹپٹا گئے ‘
پھر اونچی آواز میں کہنے لگے ( جیسے کسی اور کو بهی سنانا چاہتے ہوں ):
’’ دیکھو بچی! محبت ایک عارضی جنون ہے- اس جنون میں پڑ کر انسان سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں کھو دیتا ہے- میرا خیال ہے تم ابھی زیرِ تعلیم ہو- جاؤ اپنی تعلیم پر توجہ دو- اپنی تعلیم مکمل کرو۔ اپنی زندگی کو کامیاب بناؤ- میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔‘‘
اس کے بعد اس شخص نے اپنی پاکٹ سے ایک کاغذ نکال کر اس پر کچھ لکھا اور تہہ (فولڈ) کرکے اس حسینہ کو دیتے ہوئے کہا: ’’ اس میں تمہارے لئے ایک نصیحت ہے‘ رات کو سونے سے پہلے پڑھ لینا۔‘‘
اب جاو
وہ لڑکی آنکھوں میں آنسو لئے وہاں چل دی۔
گھر پہنچ کر دن بھر سوچتی رہی‘ میرے ( لبرل) باپ نے تو کہا تھا کہ تمہیں جو نوجوان پسند آئے گا اسی سے میں تمہاری شادی کرا دوں گا اور میرا پہلا انتخاب ہی غارت گیا۔
وہ بار بار اپنے دل میں بسے محبوب کا دیا ہوا کاغذ کا ٹکرا کھول کر دیکھنا چاہتی لیکن پھر رک جاتی۔
اسی کشمکش میں رات ہوگئی۔
آخر کانپتے ہاتھوں سے نصیحت نامہ کھولا اور پڑھنا شروع کیا۔
لکھا تھا: ’’ کیا تم پاگل یا پھر اندھی ہوگئی تھی جو میرے پیچھے میری بیوی اپنی سہیلی کے ساتھ گپے کرتی تمہیں نظر نہیں آئی۔
بہر حال یہ میرا موبائل نمبر ہے- رات کو کال کر لینا- پھر ہم روزانہ گپے کریں گے اور آگے کی پروگرام طے کریں گے۔
............ I LOVE YOU TOO.‘‘
....... یہ ہے مرد کی فطرت جسے ہر عورت کو سمجھنا چاہئے .....
نوٹ : یہ کہانی ایک لبرل معاشرے ( بنگلہ دیش ) کی ہے۔ وہاں ایسے واقعات عام ہیں۔ والدین خود اپنی بیٹیوں سے کہہ دیتے ہیں کہ اپنے لئے کوئی جیون ساتھی ڈھونڈ لو۔ پاکستان میں لوگ اعتراض کر سکتے ہیں ‘ اس لئے یہ نوٹ لکھ دیا۔
ایک دن ایک آزاد خیال خوبرو دوشیزہ ایک خوبصورت مرد کو دیکھتے ہی اس کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور بغیر کسی ججھک کے اس کے قریب پہنچ کر ایک سانس میں بولنے لگی:
" مجھے تم سے محبت ہوگئی ہے‘ میں تم سے شادی کرنا چاہتی ہوں‘ میرے باپ نے مجھے اس کی اجازت دی ہے ‘
I LOVE YOU ... I LOVE YOU ... I LOVE YOU
یہ سنتے ہی پہلے تو وہ صاحب سٹپٹا گئے ‘
پھر اونچی آواز میں کہنے لگے ( جیسے کسی اور کو بهی سنانا چاہتے ہوں ):
’’ دیکھو بچی! محبت ایک عارضی جنون ہے- اس جنون میں پڑ کر انسان سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں کھو دیتا ہے- میرا خیال ہے تم ابھی زیرِ تعلیم ہو- جاؤ اپنی تعلیم پر توجہ دو- اپنی تعلیم مکمل کرو۔ اپنی زندگی کو کامیاب بناؤ- میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔‘‘
اس کے بعد اس شخص نے اپنی پاکٹ سے ایک کاغذ نکال کر اس پر کچھ لکھا اور تہہ (فولڈ) کرکے اس حسینہ کو دیتے ہوئے کہا: ’’ اس میں تمہارے لئے ایک نصیحت ہے‘ رات کو سونے سے پہلے پڑھ لینا۔‘‘
اب جاو
وہ لڑکی آنکھوں میں آنسو لئے وہاں چل دی۔
گھر پہنچ کر دن بھر سوچتی رہی‘ میرے ( لبرل) باپ نے تو کہا تھا کہ تمہیں جو نوجوان پسند آئے گا اسی سے میں تمہاری شادی کرا دوں گا اور میرا پہلا انتخاب ہی غارت گیا۔
وہ بار بار اپنے دل میں بسے محبوب کا دیا ہوا کاغذ کا ٹکرا کھول کر دیکھنا چاہتی لیکن پھر رک جاتی۔
اسی کشمکش میں رات ہوگئی۔
آخر کانپتے ہاتھوں سے نصیحت نامہ کھولا اور پڑھنا شروع کیا۔
لکھا تھا: ’’ کیا تم پاگل یا پھر اندھی ہوگئی تھی جو میرے پیچھے میری بیوی اپنی سہیلی کے ساتھ گپے کرتی تمہیں نظر نہیں آئی۔
بہر حال یہ میرا موبائل نمبر ہے- رات کو کال کر لینا- پھر ہم روزانہ گپے کریں گے اور آگے کی پروگرام طے کریں گے۔
............ I LOVE YOU TOO.‘‘
....... یہ ہے مرد کی فطرت جسے ہر عورت کو سمجھنا چاہئے .....
نوٹ : یہ کہانی ایک لبرل معاشرے ( بنگلہ دیش ) کی ہے۔ وہاں ایسے واقعات عام ہیں۔ والدین خود اپنی بیٹیوں سے کہہ دیتے ہیں کہ اپنے لئے کوئی جیون ساتھی ڈھونڈ لو۔ پاکستان میں لوگ اعتراض کر سکتے ہیں ‘ اس لئے یہ نوٹ لکھ دیا۔