• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرزا غلام احمد قادیانی اور توہین عیسی ابن مریم علیہم السلام

شمولیت
اگست 18، 2017
پیغامات
42
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
57
*عنوان: کیا مرزا غلام احمد قادیانی نے نبی اللہ عیسی ابن مریم کی توہین کی؟ (Part : 1)*

تحریر: عبیداللہ لطیف فیصل آباد

قارئین کرام ! ہم میں سے جب بھی کوئی شخص قادیانیوں کے سامنے مرزا غلام احمد قادیانی کی توہین عیسی علیہ السلام پر مبنی تحریریں پیش کرتا ہے تو اکثر قادیانیوں کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ مرزا صاحب نے تو عیسائیوں کے فرضی خدا کے بارے میں یہ سب کچھ لکھا ہے نہ کہ نبی اللہ عیسی ابن مریم علیہ السلام کے بارے میں ۔ جبکہ بندہ ناچیز عبیداللہ لطیف کا دعوی ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے تحریف شدہ بائیبل کی ایما پر نہ صرف نبی اللہ عیسی ابن مریم علیہ السلام کی توہین کی ہے بلکہ انہیں جو مقام و مرتبہ قرآن و حدیث میں دیا گیا اس سے نیچے گرانے کی ناپاک جسارت بھی کی ہے ۔اسی ضمن میں میں آج آپ کے سامنے اپنے چند دلائل پیش کرتا ہوں ملاحظہ فرمائیں
1_ اللہ تعالی قرآن کریم میں سورة المائدہ میں فرماتا ہے کہ

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَ الۡمَیۡسِرُ وَ الۡاَنۡصَابُ وَ الۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡہُ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۹۰﴾

اے ایمان والو ! شراب ، جوا ، بتوں کے تھان اور جوئے کے تیر ، یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں ، لہذا ان سے بچو ، تاکہ تمہیں فلاح حاصل ہو

اِنَّمَا یُرِیۡدُ الشَّیۡطٰنُ اَنۡ یُّوۡقِعَ بَیۡنَکُمُ الۡعَدَاوَۃَ وَ الۡبَغۡضَآءَ فِی الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِ وَ یَصُدَّکُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ ۚ فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّنۡتَہُوۡنَ ﴿۹۱﴾

شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض کے بیج ڈال دے ، اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے ۔ اب بتاؤ کہ کیا تم ( ان چیزوں سے ) باز آجاؤ گے؟
(سورة المائدہ:آیت نمبر 90,91)

قارئین کرام ! ان آیات کریمہ نے شراب کو نہ صرف نجس قرار دیا ہے بلکہ شیطانی کام بھی قرار دیا ہے اور عیسی علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالی مریم علیہ السلام کے ساتھ فرشتے کا مکالمہ بیان کرتے ہوئے فرشتے کا ایک قول اس طرح بیان فرماتا ہے کہ

قَالَ اِنَّمَاۤ اَنَا رَسُوۡلُ رَبِّکِ ٭ۖ لِاَہَبَ لَکِ غُلٰمًا زَکِیًّا

فرشتے نے کہا : میں تو تمہارے رب کا بھیجا ہوا ( فرشتہ ) ہوں ( اور اس لیے آیا ہوں ) تاکہ تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا دوں ۔
یعنی عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے ہی ان کی پاکیزگی کا اعلان کیا جا رہا ہے ایسے پاکیزہ نبی سے کیونکر یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ شراب جس کو اللہ تعالی نجس اور شیطانی قرار دے رہا ہے استعمال کریں گے ۔ جبکہ مرزا غلام احمد قادیانی اپنی کتاب کشتی نوح میں لکھتا ہے کہ
"یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔مگر اے مسلمانو! تمہارے نبی علیہ السلام تو ہر نشہ سے پاک اور معصوم تھے ۔ جیسا کہ وہ فی الحقیقت معصوم ہیں تو پھر تم کس کی پیروی کرتے ہو؟ قرآن انجیل کی طرح شراب کو حلال نہیں ٹھہراتا پھر تم کس دستاویز سے شراب کو حلال ٹھہراتے ہو کیا مرنا نہیں ہے ؟"

(کشتی نوح حاشیہ صفحہ 73 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 71 از مرزا قادیانی)
اسی طرح اپنی کتاب نسیم دعوت میں مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے کہ
" ایک دفعہ مجھے ایک دوست نے یہ صلاح دی کہ ذیابیطس کے لئے افیون مفید ہوتی ہے۔ پس علاج کی غرض سے مضائقہ نہیں کہ افیون شروع کر دی جائے۔ میں نے
جواب دیا کہ یہ آپ نے بڑی مہربانی کی کہ ہمدردی فرمائی لیکن اگر میں ذیا بیطس کیلئے افیون کھانے کی عادت کرلوں تو میں ڈرتاہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ نہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شرابی تھا اور دوسرا افیونی۔"

(نسیم دعوت صفحہ69 مندرجہ روحانی خزائن جلد19صفحہ435, 434 از مرزا قادیانی)

قادیانی حضرات ! یہاں پر آپ کی طرف سے جواب دیا جا سکتا ہے کہ ایک تو شریعت اسلامیہ میں شراب حرام ہے انجیل میں نہیں جیسے مرزا صاحب نے کشتی نوح کی تحریر میں خود لکھا ہے کہ
"قرآن انجیل کی طرح شراب کو حلال نہیں ٹھہراتا پھر تم کس دستاویز سے شراب کو حلال ٹھہراتے ہو۔"
تو اسکا واضح جواب یہ ہے کہ عیسائیت میں بھی شراب حرام ہے لیکن بعد میں بائیبل میں تحریف کر کے شراب کو حلال قرار دے دیا گیا لیکن بائیبل میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا گیا کہ عیسی علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے میرا ساری مرزائیت کو کھلا چیلنج ہے کہ بائیبل سے وہ حوالہ پیش کریں جہاں لکھا ہو کہ عیسی علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے یا انہوں نے شراب پی اگر نہ پیش کر سکو تو مرزا جی کو کذاب و دجال مان کر محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سچے پیروکار بن جائیے ۔ اللہ تعالی آپ لوگوں کو ہدایت دے آمین ۔
قادیانی حضرات ! ایک مسلمان کے لیے تو ضروری ہے کہ وہ بائیبل کی صرف اس بات کو درست مانے جس کی تائید قرآن کریم سے ہوتی ہو ۔
اسی لیے بندہ ناچیز نے پہلے قرآنی آیات سے شراب کا نجس اور شیطانی ہونا ثابت کیا ہے اور اب پہلے عہدنامہ قدیم اور پھر عہدنامہ جدید سے شراب کی حرمت کے دلائل پیش کرتا ہوں چنانچہ عہدنامہ قدیم کتاب احبار باب 10 آیت 9 میں ہے کہ
"تو یا تیرے بیٹے مے یا شراب پیکر کبھی خیمہ اجتماع کے اندر داخل نہ ہوتا تاکہ تم مر نہ جاؤ۔یہ تمہارے لئے نسل درنسل ہمیشہ تک ایک قانون رہیگا۔"
کتاب گنتی باب 6 آیت 3 میں ہے کہ
"تو وہ مے اور شراب سے پر ہیز کرے اور مے کا یا شراب کا سرکہ نہ پئے اور نہ انگور کا رس پئے اور نہ تازہ یا خشک انگو ر کھائے۔"
کتاب امثال باب 20 آیت 1 میں ہے کہ
"مے مسخرہ اور شراب ہنگامہ کرنے والی ہے اور جو کوئی اِن سے فریب کھاتا ہے دانا نہیں ۔"
کتاب ایسعیاء باب 5 آیت 22 میں ہے کہ
"ان پر افسوس جو مے پینے میں زور آوراور شراب ملانے میں پہلوان ہیں۔"
قادیانی حضرات ! اب آپ عہدنامہ جدید میں سے شراب کی حرمت کے ثبوت بھی ملاحظہ فرمائیں عہدنامہ جدید کتاب لوقا باب 1 آیت 15 میں ہے کہ

"کِیُونکہ وہ خُداوند کے حُضُور میں بُزُرگ ہوگا اور ہرگِز نہ مَے نہ کوئی اور شراب پِیئگا اور اپنی ماں کے پیٹ ہی سے رُوحُ القُدس سے بھر جائے گا۔"
کتاب کرنتھیوں 1 باب 5 آیت 11 میں ہے کہ

"لیکِن میں نے تُم کو درحقِیقت یہ لِکھا تھا کہ اگر کوئی بھائِی کہلا کر حرامکار یا لالچِی یا بُت پرست یا گالی دینے والا یا شرابی یا ظالِم ہو تو اُس سے صحُبت نہ رکھّو بلکہ اَیسے کے ساتھ کھانا تک نہ کھاؤ۔"
کتاب کرنتھیوں 1 باب 6 آیت نمبر 9,10 میں ہے کہ
"کیا تُم نہِیں جانتے کہ بدکار خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہ ہوں گے؟ فریب نہ کھاؤ۔ نہ حرامکار خُدا کی بادشاہی کے وارِث ہوں گے۔ نہ بُت پرست نہ زنا کار نہ عیاش۔ نہ لَونڈے باز۔ نہ چَور۔ نہ لالچی نہ شرابی۔ نہ گالِیاں بکنے والے نہ ظالِم۔"
کتاب افسیوں باب 5 آیت نمبر 17,18 میں ہے کہ
"اِس سبب سے نادان نہ بنو بلکہ خُداوند کی مرضی کو سَمَجھو کہ کیا ہے۔ اور شراب میں متوالے نہ بنو کِیُونکہ اِس سے بدچلنی واقِع ہوتی ہے بلکہ رُوح سے معمُور ہوتے جاؤ۔"
کتاب تیمیتھیس 1 باب 3 آیت نمبر 8 میں ہے کہ

"اِسی طرح خادِموں کو بھی سنجِیدہ ہونا چاہئے۔ دو زبان اور شرابی اور ناجائِز نفع کے لالچی نہ ہوں۔"
قادیانی حضرات ! اللہ تعالی کے فضل و کرم سے بائیبل عہدنامہ قدیم اور جدید سے بھی شراب کی حرمت کے دلائل پیش کر دیے ہیں خود ہی فیصلہ کیجیے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے محرف و مبدل بائیبل کی ایما پر نبی اللہ عیسی ابن مریم علیہ السلام کی پاکیزگی کہ جس کا تذکرہ فرشتے نے ان کی پیدائش سے بھی پہلے کر دیا تھا اور اس پر قرآن کریم بھی گواہ ہے کو داغدار کرنے کی ناپاک جسارت نہیں کی ؟
قادیانی حضرات ! کئی ایک مقامات پر قرآن کریم تو تورات و انجیل کے محرف ہونے کا تذکرہ کرتا ہی ہے مرزا صاحب کو بھی اعتراف ہے کہ تورات و انجیل محرف و مبدل ہیں چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے کہ
"اور میں اس جگہ توریت اور انجیل کا نام نہیں لیتا کیونکہ توریت اور انجیل تحریف کرنے والوں کے ہاتھوں سے اس قدر محرف و مبدل ہو گئی ہے کہ اب ان کتابوں کو خدا کا کلام نہیں کہہ سکتے۔"
(تذکرة الشھادتین روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 4)
ایک اور مقام پر مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے کہ
"پس کیا یہی کتابیں تھیں جن کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نقل کی بلکہ سچ تو یہ بات ہے کہ وہ کتابیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ تک ردی کی طرح ہو چکی تھیں اور بہت جھوٹ ان میں ملائے گئے تھے جیسا کہ کئی جگہ قرآن شریف میں فرمایا گیا ہے کہ وہ کتابیں محرف مبدل ہیں اور اپنی اصلیت پر قائم نہیں رہیں۔"
(چشمہ معرفت روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 266)
مزید ایک مقام پر مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے کہ
"قرآن شریف نے کبھی یہ دعوی نہیں کیا کہ وہ انجیل یا توریت سے صلح کرے گا بلکہ ان کتابوں کو محرف مبدل اور ناقص اور ناتمام قرار دیا ہے اور تاج خاص اکملت لکم دینکم کا اپنے لیے رکھا اور ہمارا ایمان ہے کہ یہ سب کتابیں انجیل توریت قرآن شریف کے مقابل پر کچھ بھی نہیں اور ناقص اور محرف اور مبدل ہیں۔"
(دافع البلاء روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 239)
قادیانی حضرات! اگر انسان میں رتی برابر بھی عقل ہو تو وہ خود سمجھ سکتا ہے کہ شراب نوشی تو منصب نبوت کے بھی خلاف ہے کیونکہ ایک نبی پر جب اللہ تعالی کی طرف سے وحی نازل ہوتی ہے تو اس وحی و الہام کو جو اللہ تعالی کی طرف سے پیغام ہوتا ہے لوگوں تک من و عن پہنچانا اس کی ذمہ داری ہوتی ہے تاکہ لوگوں کی رہنمائی ہو سکے لیکن سب جانتے ہیں کہ نشے کی حالت میں انسان کے حواس معطل ہو جاتے ہیں اور وہ کسی بھی پیغام کو اصل حالت میں آگے پہنچانے کے قابل نہیں رہتا ۔ اس لیے بھی شراب نوشی منصب نبوت کے خلاف ہے ویسے بھی اگر بائیبل کی بنیاد پر عیسی علیہ السلام پر شراب نوشی کا الزام لگانا درست مان لیا جائے تو بائیبل کتاب پیدائش باب 19 آئت نمبر 31 تا 35 میں لوط علیہ السلام پر مے یعنی شراب پی کر اپنی بیٹیوں کے ساتھ بدکاری کے لگائے گئے الزام اور کتاب خروج باب 32 آیت نمبر 3 تا 5 میں ہارون علیہ السلام پر بچھڑا بنا کر اس کی عبادت کرنے کے لگائے گئے الزام اور کتاب پیدائش باب 9 آیت نمبر 20 تا 22 میں نوح علیہ السلام پر مے یعنی شراب پی کر برہنہ ہونے کا لگائے گئے الزام کی بنیاد پر یہی الزامات ان انبیاء کرام علیہم السلام پر لگانا کیونکر غلط قرار پائے گا؟

قادیانی حضرات ! اپنی ایمانداری سے خود جائزہ لیجیے کہ مرزا صاحب نے محرف و مبدل بائیبل کی ایما پر قرآن کریم کے خلاف جاتے ہوئے نبی اللہ عیسی ابن مریم علیہ السلام کو نعوذباللہ شرابی قرار دے کر ان کی پاکیزگی کو داغدار کرنے اور ان کو اس مقام سے نیچے گرانے کی ناپاک جسارت تو نہیں کی جو انہیں قرآن کریم نے عطا کیا ہے ۔
(جاری ہے)
 
شمولیت
اگست 18، 2017
پیغامات
42
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
57
عنوان: کیا مرزا غلام احمد قادیانی نے نبی اللہ عیسی ابن مریم کی توہین کی؟ (Part:2)

تحریر: عبیداللہ لطیف فیصل آباد

قارئین کرام ! اس مضمون کے پہلے حصے میں میں نے واضح کیا تھا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے عیسی ابن مریم علیہ السلام جو کہ اللہ تعالی کے نبی ہیں ان پر شراب نوشی کا جھوٹا الزام لگا کر عیسی علیہ السلام کی بدترین گستاخی کا مرتکب ہوا ۔ اب میں مرزا غلام احمد قادیانی کی طرف سے عیسی علیہ السلام نبی اللہ کی مزید گستاخیاں پیش کرتا ہوں تا کہ قادیانیوں کے پاس یہ عذر بھی ختم ہو جائے کہ مرزا صاحب نے عیسی نبی اللہ کی نہیں بلکہ عیسائیوں کے فرضی خدا یسوع مسیح کی توہین کی ہے ۔
محترم قارئین ! اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ

اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکِ بِکَلِمَۃٍ مِّنۡہُ ٭ۖ اسۡمُہُ الۡمَسِیۡحُ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ وَجِیۡہًا فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ وَ مِنَ الۡمُقَرَّبِیۡنَ
(سورة آل عمران 45)
جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تعالٰی تجھے اپنے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں ذِی عّزت ہے اور وہ میرے مُقّربِین میں سے ہے ۔

اسی طرح ایک اور مقام پر اللہ تعالی فرماتا ہے کہ

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ قَفَّیۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ بِالرُّسُلِ ۫ وَ اٰتَیۡنَا عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ الۡبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدۡنٰہُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ؕ اَفَکُلَّمَا جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌۢ بِمَا لَا تَہۡوٰۤی اَنۡفُسُکُمُ اسۡتَکۡبَرۡتُمۡ ۚ فَفَرِیۡقًا کَذَّبۡتُمۡ ۫ وَ فَرِیۡقًا تَقۡتُلُوۡنَ
(سورة البقرة 87)
ہم نے حضرت موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے پیچھے اور رسول بھیجے اور ہم نے ( حضرت ) عیسیٰ ابن مریم کو روشن دلیلیں دیں اور روح القدس سے ان کی تائید کروائی ۔ لیکن جب کبھی تمہارے پاس رسول وہ چیز لائے جو تمہاری طبیعتوں کے خلاف تھی ، تم نے جھٹ سے تکبر کیا ، پس بعض کو تو جھٹلا دیا اور بعض کو قتل بھی کر ڈالا ۔

محترم قارئین ! مندرجہ بالا دونوں آیات سے واضح ہو جاتا ہے کہ عیسی علیہ السلام نہ صرف اللہ تعالی کے مقربین میں سے ہیں بلکہ دنیا اور آخرت میں بھی ذی عزت ہیں اور ان کی نبوت کوئی معمولی چیز نہیں بلکہ اللہ تعالی نے ان کو نہ صرف روشن دلیلوں سے نوازا بلکہ روح القدس کے ذریعے ان کی مدد بھی فرمائی ۔ جبکہ اس کے برعکس مرزا غلام احمد قادیانی لکھتا ہے کہ
"مسیح تو صرف ایک معمولی سا نبی تھا ہاں وہ بھی کروڑہا مقربوں میں سے ایک تھا مگر اس عام گروہ میں سے ایک تھا اور معمولی تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ صرف ایک خاص قوم کے لیے آیا اور افسوس کی اس کی ذات سے دنیا کو کوئی بھی روحانی فائدہ نہ پہنچ سکا ۔ ایک ایسی نبوت کا نمونہ دنیا میں چھوڑ گیا جس کا ضرر اس کے فائدہ سے زیادہ ثابت ہوا اور اس کے آنے سے ابتلاء اور فتنہ بڑھ گیا۔ اور دنیا کے ایک حصہ کثیرہ نے ہلاکت کا حصہ لے لیا مگر اس میں شک نہیں کہ وہ سچا نبی اور خدا تعالی کے مقربوں میں سے تھا"
(اتمام الحجہ مندرجہ روحانی خزائن جلد 8 صفحہ 308)
قادیانی حضرات ! ٹھنڈے دل سے اور اندھی عقیدت کو پس پشت ڈال کر خود غور کیجیے کہ اللہ تعالی کی طرف سے عطا کی گئی نبوت لوگوں کے لیے نقصان دہ کیونکر ہو سکتی ہے اور پھر نبوت بھی ایسی کہ جس کے بارے میں خود رب کائنات اعلان کرے کہ روشن دلیلوں اور روح القدس کی مدد کے ساتھ عطا کی گئی ہو؟ کیا مرزا غلام احمد قادیانی نے عیسی علیہ السلام کو ملنے والی نبوت کو ضرررساں قرار دے کر اللہ تعالی کی بھی توہین نہیں کی کیونکہ نبوت تو اللہ تعالی عطا کرتا ہے اور نبی کا فرض ہوتا ہے کہ لوگوں کی اصلاح کرے جبکہ مرزا غلام احمد قادیانی عیسی علیہ السلام کو ملنے والی نبوت کو ضرر رساں قرار دے رہا ہے ۔

(جاری ہے)
 
Top