• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرقد رسول منتقلی کی خبر بے بنیاد ہے: سعودی حکومت

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
مرقد رسول منتقلی کی خبر بے بنیاد ہے: سعودی حکومت

قبر مبارک کی جگہ کی تبدیلی کی تجویز ایک اسٹڈی رپورٹ میں دی گئی تھی


برطانوی اخبارات کی جانب سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی متبادل مقام پر منتقلی سے متعلق متنازعہ خبروں کی اشاعت کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ تجویز روضہ رسول صلی اللہ وسلم اور مسجد نبوی کے توسیعی پروجیکٹ کے حوالے سے تیارکردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں دی گئی تھی، جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ نے سعودی حکومت کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی حکومت نے "قبر رسول" صلی اللہ علیہ وسلم کو متبادل مقام پر منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ کیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیرغور ہے۔

قبررسول کی منتقلی کے حوالے سے میڈیا پرآنے والی اطلاعات بے بنیاد ہیں۔ البتہ دو سال پیشتر جب روضہ رسول اور مسجد نبوی کی توسیع کے حوالے سے منصوبے کا آغاز ہوا تو توسیعی کمیٹی کے ماہرین نے یہ تجویز دی تھی اور ساتھ ہی علماء سے اس پر رائے بھی طلب کی تھی۔ ماہرین کا خیال تھا کہ مسجد نبوی کی شمال کی سمت سے توسیع اور دوسری منزل کی تعمیر سے روضہ رسول متاثر ہوسکتا ہے۔ علماء نے قبر رسول کی منتقلی کی اجازت دی تھی مگرساتھ ہی یہ واضح کردیا تھا کہ قبر مبارک کوکھولا نہیں جائے گا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں برطانوی اخبارات 'انڈی پنڈنٹ' اور 'ڈیلی میل' نے ایک جھوٹی اور من گھڑت خبر شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی حکومت مسجد نبوی کی توسیع کے لیے قبر رسول کواپنی موجودہ جگہ سے ہٹانے کا ارادہ رکھتی ہے۔


برطانوی روزنامے 'ڈیلی میل' میں شائع ہونے والی خبر کا عکس

مدینہ منورہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: بدھ 8 ذیعقدہ 1435هـ - 3 ستمبر 2014م

ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سعودی اخبار کا 'دی انڈی پینڈینٹ' پر سرقے کا الزام

"روضہ رسول کو الگ تھلگ کرنے کو شہید کرنے پر محمول کیا گیا"


سعودی عرب سے شائع ہونے والے ایک روزنامے کے ڈپٹی ایڈیٹر انچیف نے برطانیہ کے ایک موقر اخبار دی انڈی پینڈینٹ پر سرقے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے ان کے ایک صحافی کی محنت پر ڈاکا ڈالا ہے۔

انڈی پینڈینٹ نے اپنی سوموار کی اشاعت میں یہ لکھا تھا کہ ''پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ میں روضہ مبارک کو شہید کیا جاسکتا ہے اور ان کے جسد خاکی کو کسی نامعلوم قبر میں منتقل کردیا جائے گا''۔اس تحریر سے ہی عیاں تھا کہ اخبار نے مسئلے کی نزاکت کا خیال نہیں کیا ہے۔


سعودی روزنامے مکہ کے ڈپٹی ایڈیٹر انچیف موفق النویصر نے بدھ کو ایک ادارتی تحریر میں یہ بتایا ہے کہ ''برطانوی روزنامے ''مکہ'' میں 25 اگست کو شائع شدہ ایک عربی مضمون کا بالکل غلط ترجمہ کیا ہے اور وہ اس کے مندرجات کو سمجھنے سے قاصر رہا ہے''۔

موفق النویصر نے اپنے مضمون میں دی انڈی پینڈینٹ پر مواد کی چوری کا الزام عاید کیا ہے اور یہ لکھا ہے کہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو الگ تھلگ کرنے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں، شہید کرنے کے نہیں۔ انھوں نے برطانوی روزنامے پر ماضی میں بھی اپنے اخبار کے مواد کو چرانے کا الزام عاید کیا ہے۔


اخبار مکہ میں مضمون لکھنے والے سعودی صحافی عمر المضواحی نے العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''اگر ان کا میرے کام کو چرانے پر اصرار ہے تو کم سے کم انھیں مجھے اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ میں انھیں بالکل درست ترجمہ فراہم کرسکوں اور مجھے یہ کام کرکے بہت خوشی ہوگی''۔

انھوں نے بتایا کہ ''انھوں نے پہلے سعودی ماہر تعلیم ڈاکٹر علی بن عبدالعزیز الشبل کے ایک تحقیقی مطالعے کی روشنی میں منظرعام پر آنے والی ایک تجویز کے بارے میں لکھا تھا اور یہ کتاب دونوں مقدس مساجد (مسجد حرام اور مسجد نبوی) کے انتظام وانصرام کی ذمے دار جنرل پریزیڈنسی کی جانب سے شائع کی گئی تھی۔

دی انڈی پینڈینٹ کے ڈپٹی مینجنگ ایڈیٹر ول گور نے سرقے کے الزامات کے حوالے سے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''وہ ایک ہفتہ قبل مکہ میں شائع ہونے والی رپورٹ سے آگاہ نہیں تھے''۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے مضمون کی معلومات ایک سعودی ماہر تعلیم ڈاکٹر عرفان العلاوی کی فراہم کردہ تھیں اور انھوں نے ڈاکٹر علی بن عبدالعزیز الشبل کی رپورٹ کا براہ راست مطالعہ کیا تھا۔نیز یہ مضمون سعودی حکام کے حالیہ برسوں کے دوران مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے تاریخی مقامات کے بارے میں طرزعمل کے حوالے سے حالیہ دی انڈی پینڈینٹ میں شائع ہونے والے مضامین ہی کا تسلسل تھا۔

تحقیقی مجلہ

انڈی پینڈینٹ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس کی یہ ایک خاص اسٹوری ہے اور برطانیہ کی بہت سی نیوز سائٹس نے اس اسٹوری کو آگے چلاتے وقت اخبار ہی کو اس کا کریڈٹ دیا ہے کہ اس نے ہی اس اسٹوری کا پہلی مرتبہ انکشاف کیا تھا مگر برطانوی اخبار نے یہ مضمون شائع کرتے وقت اس کے مندرجات کا باریک بینی سے جائزہ نہیں لیا تھا جس کی وجہ اس کو سُبکی کا سامنا پڑا ہے۔

ایمان الشناوی، العربیہ ڈاٹ نیٹ اردو: جمعرات 9 ذیعقدہ 1435هـ - 4 ستمبر 2014م
 
شمولیت
جون 01، 2014
پیغامات
297
ری ایکشن اسکور
49
پوائنٹ
41
اصل میں اس وقت یہود و نصاری سعودیہ حکومت کو بدنام کرنے پر تُلے ہیں ،انہیں وہاں قرآن و سنت پر مبنی نظام کھٹک رہا ہے بلخصوص دنیا بھر میں اسلامی تعلیمات کا پھیلانااور مسلمانوں کی مدد کرنا انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتا ۔اس لئے وہ ایسے شوشے چھوڑتے ہیں جس سے شرک وبدعات میں پھنسے مسلمان کہلانے والوں کو سعودیہ کے خلاف اُبھارا جائے اور بدنام کیا جائے۔ماضی میں بھی "شیخ محمد بن عبد الوہاب" کے ساتھ ایسا ہی رویہ رکھا گیا اور انہیں بدنام کیا گیا ۔اس لئے ایسے پراپو گنڈے کا جواب جزبات سے نہیں محتاط رہتے ہوئے ایسا دینا چاہئیے کہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے اور یہود و نصاریٰ اور اُن کے ایجنٹوں کی سعودیہ حکومت اور علمائے کرام کو بدنام کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہ ہو۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
روضہ رسول کی منتقلی کی افواہ تنازع پھیلانے کی کوشش

الحرمین الشریفین کے نگران ادارے کی 'العربیہ' کے ذریعے وضاحت​

غیر ملکی اخبارات میں مرقد رسول اور حُجرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متبادل مقام پر منتقلی کی افواہوں کے بعد الحرمین الشریفین کے نگران ادارے نے دو ٹوک الفاظ میں ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبر رسول کی منتقلی کا کوئی فیصلہ ہوا اور نہ ہی ایسا ہو گا۔ یہ ایک شخص کی رائے تھی جسے مبالغہ آرائی کی حد تک اچھال کر ایک نیا تنازع پیدا کرنے کی سازش کی گئی ہے۔

مسجد حرام اور مسجد نبوی کے نگراں ادارے کے ترجمان احمد المنصوری نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ حجرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی دوسرے مقام پر منتقلی کا کوئی پروگرام نہیں بنایا گیا اور نہ ہی حکومت کی طرف سے ایسی کوئی متنازعہ تجویز دی گئی ہے۔ مسجد نبوی کی توسیع سےمتعلق ایک رپورٹ کی تیاری میں ایک انجینیئر کی رائے تھی کہ توسیعی کام کے باعث روضہ رسول متاثر ہو سکتا ہے، اس پہلو سے قبر رسول کی جگہ کی تبدیلی کی بات سامنے آئی تھی۔

ترجمان نے کہا کہ سعودی حکومت اسلام کی خادم اور الحرمین الشریفین کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔ اس نوعیت کی متنازعہ تجاویز پر عمل کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی حمایت کی جائے گی۔ کسی فرد واحد کی رائے کو حکومت پر تھوپنے کی کوشش نہ کی جائے۔

ترجمان نے کہا کہ الحرمین الشریفین کے سر پرست ادارے کی جانب سے ذرائع ابلاغ اور عوم الناس کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ وہ قبرل رسول کی متبادل مقام پر منتقلی کی افواہوں پر کان نہ دھریں بلکہ حقائق کو سامنے رکھیں۔ مرقد رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی دوسرے مقام پر منتقلی ممکن ہی نہیں اور نہ ہی اس پر کوئی بات کی جانی چاہیے۔ اس نوعیت کی خبریں اور افواہیں پھیلانے والے فتنہ پرور لوگ ہیں جو اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے مسلمانوں میں تنازعات کو ہوا دے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں برطانیہ کے دو اخبارات نے ایک خبر شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی حکومت مسجد نبوی کی توسیع کے منصوبے کے تحت قبرل رسول کی متبادل مقام پر منتقلی کا ارادہ رکھتی ہے۔

جدہ ۔ ایمن باد حمان: جمعہ 10 ذیعقدہ 1435هـ - 5 ستمبر 2014م
 
Top