• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مرنے کے بعد دنیا میں آنا ( عقیدہ دیوبند )

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85
مرنے کے بعد دنیا میں آنا:
دارالعلوم دیوبند میں مدرسین کے درمیان کچھ اختلافات ہو گئے اس اختلاف میں صدر مدرس محمود حسن خاں صاحب شریک ہو گئے نزاع طول پکڑ گئی اس کے بعد کا واقعہ مقلد مولوی حبیب الرحمن صاحب کی روایت سے سنئے۔
اسی دوران میں ایک دن علی الصبح بعد نماز فجر مولانا رفیع الدین صاحب نے مولانا محمود الحسن صاحب اپنے حجرہ میں بلایا
مولانا حاضر ہوئے اور بند حجرہ کے کواڑ کھول کر اندار داخل ہوئے مولانا رفیع الدین صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا
پہلے یہ میرا روئی کا لبادہ دیکھ لو مولانا نےلبادہ دیکھا تو تر تھا اور خوب بھیگ رہا تھا فرمایا کہ واقعہ یہ ہے کہ ابھی ابھی مولانا نانوتوی جسد عنصری ( یعنی جسم ظاہری ) کے ساتھ میرے پاس تشریف لائے تھے جس سے میں ایک دم پسینہ پسینہ ہو گیا اور میرا لبادہ تر بتر ہو گیا اور یہ فرمایا کہ محمودالحسن کو کہہ دو کہ وہ اس جھگڑے میں نہ پڑے بس میں
نے یہ کہنے کے لیے بلایا ہے مولانا محمودحسن صاحب نے عرض کیا کی حضرت میں آپ کے ہاتھ پر توبہ کرتا ہوں
کہ اس کے بعد اس قصے میں کچھ نہ بولوں گا۔ ( ارواح ثلاثہ ص 212 ، حکایت 246 )
مقلد مولوی اشرف علی تھانوی صاحب کے جد امجد کی وفات کا تذکرہ کرتے ہوئے دیوبندی خواجہ عزیزالحسن
فرماتے ہیں شہادت کے بعد ایک عجیب واقع ہوا شب کے وقت اپنے گھر میں مثل زندہ تشریف لائے اور اپنے گھر
والوں کو مٹھائی لا کر دی اور فرمایا کہ اگر تم کسی سے ظاہر نہ کروگی تو اس طرح سے روز آیا کریں گے لیکن ان کے گھر والوں کو یہ اندیشہ ہوا کہ گھر والے جب بچوں کو مٹھائی کھاتے دیکھیں گے تو معلوم نہیں کیا شبہ کریں گے
اس لیے ظاہر کردیا اور آپ تشریف نہیں لائے یہ واقعہ خاندان میں مشہور ہے ۔( اشرف السوانح ص 15 ج 1 )
اگر کوئی بریلوی یہ حکایت بیان کرتا تو دیوبندی تمام تر توحید کی آیات کو یہاں تلاوت کرتا گو وہ بچارہ یہ کہتے رہ جاتا
کہ میرا مطلب یہ ہے وہ ہے مگر مفکرین دیوبندیت تب بھی اس پر شرک و بدعت کا فتویٰ ضرور صادر کرتے
لیکن دیکھا جناب نے کہ جو چیز غیر کے لیے عین شرک ہے وہ عقیدہ دیوبند میں عین کرامت ہے پھر اس کرامت کا
خلاف قرآن ہونا بھی ظاہر و باہر ہے کیونکہ کوئی مر کر دوبارہ دنیا میں نہیں آ سکتا۔
ارشاد ہوتا ہے۔
وحرم علی قریۃ اھلکنھا انھم لا یرجعون۔ ( الانبیاء 95 )
اور جس بستی (والوں)کو ہم نے ہلاک کر دیا وہ لوٹ کر نہیں آئیں گے۔
الم یر وا کم اھلکنا قبلھم من القرون انھم الیھم لایرجعون۔ ( یس 31 )
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کر دیا اب وہ ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے۔
فلایستطیعون توصیۃ ولا الی اھلھم یر جعون۔ ( یس 54 )
پھر نہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے گھر ولوں میں واپس جا سکیں گے۔
حتی اذا جاء احدھم الموت قال رب ارجعون لعلی اعمل صالحافیما ترکت کلا انھا کلمۃ ھو قائلھا ومن ورآھم برزخ الی
یوم یبعثون ۔ ( المومنون 99۔100)
( یہ لوگ اسی غفلت میں رہیں گے ) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے گی تو کہے گا
اے پروردگار مجھے پھر (دنیا میں ) وپس بھیج دے تا کہ میں اس میں جسے چھوڑ آیا ہوں نیک کام کروں ہر گز نہیں یہ ایک ایسی بات ہے کہ وہ زبان سے کہہ رہا ہوگا ( اور اس کے ساتھ عمل نہیں ہوگا) اور اس کے پیچھے برزخ ہے ( جہاں وہ ) اس دن تک کہ ( دوبارہ ) اٹھائے جائیں گے۔ ( رہیں گے )
ان آیات بینات سے یہ مسلہ کھل جاتا ہے کہ مرنے کے بعد کوئی شخص بھی اس دنیامیں دوبارہ واپس نہیں آسکتا
ممکن ہے مبتدعین دیابنہ کا کوئی جھگڑالو قسم کا مولوی سیدنا عزیر علیہ الصلاۃ و السلام کا واقعہ پیش کردے تو گزارش ہے کہ ایسی تمام صورتیں مستثناء ہیں کیونکہ ہم نے قدرت رب تعالیٰ کا انکار نہیں کیا بلکہ ضابطہ وقانون کی بات کی ہے اگر آج کوئی کنواری بچہ اٹھا کرلے آئے اور سیدہ مریم علیہ السلام کے واقعہ سے استدلال کرے تو یہ استدلال باطل ہے۔
حوالہ۔ حدیث اور اہل تقلید بجواب حدیث اور اہل حدیث جلد 1 ۔
http://kitabosunnat.com/kutub-libra...eed-ba-jawab-hadith-aur-ahl-hadith-jild1.html
 
Top