يحكى أن فى قديم الزمان ذهب بعض الناس إلى أعرابى طلق زوجته ليعرفوا السبب فقال : إنها فى فترة العدة فما زالت زوجتى و يحق لى أن أراجعها ، فكيف أراجعها و قد عريتها أمامكم، فانتظر الناس بعد أن انتهت عدتها و لم يراجعها ، فسألوه ، فقال :أكون قد ظلمتها بتشويه سمعتها فلا يتزوجها أحد ، انتظروا إن هى تزوجت أخبركم عن السببب ، و انتظر الناس حتى تزوجت و جاءوه ، فقال أصبحت زوجت غيرى و ليس من المروءة أن أتحدث عن امرأة غيرى و عجبى
کہتے ہیں کہ پہلے وقتوں میں ایک اعرابی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی کچھ لوگ اس کے پاس پوچھنے اور سببب معلوم کرنے آئے کہ اُس نے طلاق کیوں دی
وہ کہنے لگا : کہ وہ ابھی عدت میں ہے ابھی تک وہ میری بیوی ہے مجھے اُس سے رجوع کا حق حاصل ہے میں اگر اس کے عیب تمہارے سامنے بیان کردوں تو رجوع کیسے کروں گا
لوگوں نے انتظار کیا اور عدت ختم ہوگئی اور اس شخص نے رجوع نہیں کیا لوگ دوبارہ اُس کے پاس آئے تو اس نے کہا : اگر میں نے اب اس کے بارے میں کچھ بتایا تو یہ اُس کی شخصیت مسخ کرنے کے مترادف ہو گا اور کوئی بھی اس سے شادی نہیں کرے گا
لوگوں نے انتظار کیا حتٰی کہ اس عورت کی دوسری جگہ شادی ہوگئی
لوگ پھر اُس کے پاس آئے اور طلاق کا سبب پوچھنے لگے
اس اعرابی نے کہا: اب چونکہ وہ کسی اور کی عزت ہے اور مروت کا تقاضا یہ ہے کہ میں پرائی اور اجنبی عورت کے بارے میں اپنی زبان بند رکھوں