محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
تقلید کی دو قسمیں ہیں ،جن کی تفصیل درج ذیل میں بیان کی جارہی ہے ۔مسئلہ تقلید
تقلیدشرکیہ:
تقلید بعض اوقات شرکیہ ہوجا تی ہے ۔ جب مقلد قرآن و حدیث کے مقابلے میں کسی عالم کی بات کو مانے اور قرآن و حدیث سے یکسراعراض کرے۔ قرآن مجید کو صرف تبرک کے لیے پڑھے لیکن عملاً اس کو'' دستور حیات'' ماننے سے انکار کرے اور یہ گمان کرے کہ ہمارے امام سے غلطی اورخطا ناممکن ہے اور اس کا ہر قول حق اور صواب ہے اور اپنے دل میں یہ بات جما رکھے کہ ہم اپنے امام کی تقلید ہرگز نہ چھوڑیں گے اگرچہ ہمارے مذہب کے خلاف قرآن وحدیث سے دلیل قائم بھی ہو جائے ۔ایسی تقلید شرکیہ تقلید ہوتی ہے ۔
مولانا سرفراز خاں صفدر لکھتے ہیں :
'' کوئی بدبخت اور ضدی مقلد دل میں یہ ٹھان لے کہ میرے امام کے قول کے مخالف اگر قرآن و حدیث سے بھی کوئی دلیل قائم ہو جائے تو میں اپنے مذہب کو نہیں چھوڑوں گا تو وہ مشرک ہے '' ۔ ہم بھی کہتے ہیں ، لا شک فیہ(اس میں کوئی شک نہیں)۔'' (الکلام المفید ،ص:۳۱۰)
مگرافسوس ایسی تقلید کے اثرات علماء کرام تک میں موجود ہے ۔ملاحظہ فرمائیں:
شیخ الہند محمود الحسن صاحب خیار مجلس(البیعان بالخیار ما لم یتفرقا) کے مسئلہ میں لکھتے ہیں :
'' الحق والانصاف ان الترجیح للشافعی فی ھذہ المسئلۃ و نحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفہ۔''
'' حق اور انصاف یہ ہے کہ اس مسئلہ میں امام شافعی کو ترجیح حاصل ہے مگر ہم ابوحنیفہ کے مقلد ہیں ہم پر ان کی تقلید واجب ہے۔''(تقریر ترمذی ،ص:۳۹)