ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 600
- ری ایکشن اسکور
- 189
- پوائنٹ
- 77
مسئلہ عذر بالجہل (کیا جہالت کی وجہ سے غیر اسلامی عقائد اختیار کرنے والے کو عذر دیا جائے گا؟)
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
یہ پوسٹ خاص کر ان مدخلی مرجئہ کے لیے ہے جو ہمیں اسلام کی طرف منسوب شرک کرنے والے شخص کو مشرک کہنے یا اسلام کے بنیادی عقائد کے خلاف عقیدہ رکھنے والے کو مرتد کہنے پر خارجی یا تکفیری کہتے رہتے ہیں۔ ان لوگوں سے عرض ہے کہ آپ کے ممدوح علامہ شیخ صالح فوزان کی تقریظ کے ساتھ ایک کتاب ۲۰۱۷ میں نشر ہوئی ہے جس کا نام ہے:
"أقـوال الشيخ عبد العزيز بن باز في العذر بالجهل"
یاد رہے کہ یہ کتاب شیخ ابن باز اور شیخ فوزان کے فتاویٰ پر مشتمل ہے، جسے الخرج کے محکمہ عامہ کے سابق قاضی علي بن سعود العجمي نے جمع کیا ہے۔ اس کے مقدمے میں شیخ صالح بن فوزان الفوزان فرماتے ہیں:
فإن مسألة العذر بالجهل مسألة فيها تفصيل خلافاً للمرجئة الذين يعتمدون عليها ولا يفصلون.
بےشک مسئلہ عذر بالجہل ایسا مسئلہ ہے جس میں تفصیل ہے، اور یہ تفصیل مرجئہ کے خلاف ہے، کیونکہ وہ لوگ (مرجئہ) اسے بغیر تفصیل کے لاگو کرتے ہیں۔
وذلك أن الجاهل له حالتان:
(اس مسئلے میں تفصیل یہ ہے کہ) جاہل شخص کے دو حالات ہو سکتے ہیں:
- حالة من يكون بعيدا منعزلا لم تبلغه الدعوة فهذا يعذر بجهله حتى تبلغه الدعوة على وجه يفهمه إذا أراد.
پہلی حالت یہ ہے کہ آدمی بہت دور ہے، لوگوں سے الگ تھلگ ہے (اور) اسے دعوت ہی نہیں پہنچی۔ تو ایسے شخص کو اس کی جہالت کی وجہ سے عذر دیا جائے گا، یہاں تک کہ اسے ایسی دعوت پہنچ جائے جسے وہ سمجھ سکے۔
(جیسے جنگلوں میں رہنے والے، آدیواسی یا دور دراز علاقوں کے لوگ جہاں اسلام کی دعوت پہنچی ہی نہ ہو۔ تو شیخ الفوزان اور شیخ ابن باز کے نزدیک ایسے لوگ جنہیں دعوت ہی نہ پہنچی ہو، ان کا آخرت میں امتحان ہوگا۔ ہم انہیں جہنمی نہیں کہیں گے بلکہ دنیا کے احکام میں ہم انہیں غیر مسلم شمار کریں گے، لیکن آخرت میں ان کا امتحان ہوگا۔)
وحالة من بلغته الدعوة فهذا لا يعذر بالجهل لأنه مقصر في عدم تعلمه وإزالة جهله. وذلك في مسائل الاعتقاد الواضحة. وأما في مسائل الاجتهاد الفرعية الخفية فيعذر الجاهل حتى توضح له.
دوسری حالت یہ ہے کہ آدمی کو دعوت پہنچ چکی ہو۔ تو ایسے شخص کو اس کی جہالت کی وجہ سے کوئی عذر نہیں دیا جائے گا، کیونکہ وہ علم حاصل کرنے اور جہالت کو دور کرنے میں کوتاہی کرنے والا ہے۔ اور یہ (عذر نہ دینا) عقیدے کے واضح مسائل کے بارے میں ہے۔ جہاں تک دقیق (باریک) فروعی اجتہادی مسائل کی بات ہے، تو اس میں آدمی کو عذر دیا جائے گا یہاں تک کہ اسے اس مسئلے کی وضاحت کر دی جائے۔
واليوم والحمد لله - وجدت وسائل الاتصال ووسائل الإعلام فلم يبق لأحد عذر في البقاء على جهله وقد قال الله تعالى: ﴿فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴾ [النحل: ٤٣] فلم يبق لأحد عذر في البقاء على جهله لأنه هو المفرط.
اور آج الحمد للہ ذرائع ابلاغ اور روابط (میڈیا، کمیونیکیشن) موجود ہیں۔ بس اب کسی شخص کے لیے جہالت میں پڑے رہنے کا عذر باقی نہیں رہا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ" [النحل: ٤٣] (اگر تم علم نہیں رکھتے تو جاننے والوں سے پوچھ لو)۔ پس اب جہالت میں باقی رہنے کا عذر کسی شخص کے لیے باقی نہیں رہا کیونکہ وہ (علم کو حاصل نہ کرنے والا) بےشک مفرط (کوتاہی کرنے والا) ہے۔
وفيما نقله أخونا الشيخ علي بن سعود بن علي العجمي بيان واضح لذلك، فجزاه الله خيرا ونفع بما كتب.
اور (اس کتاب میں) جو ہمارے بھائی الشیخ علی بن سعود علی العجمی نے نقل کیا ہے وہ روشن بیان ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ انہیں، انہوں نے جو کچھ لکھا اس پر جزائے خیر اور نفع عطا کرے۔
صالح بن فوزان الفوزان
عضو هيئة كبار العلماء
في ١٤٣٧/١٢/٢٩هـ
عضو هيئة كبار العلماء
في ١٤٣٧/١٢/٢٩هـ
شیخ صالح الفوزان کے مقدمے سے کچھ نکات:
(۱) مرجئہ گروہ عذر بالجہل کو بغیر تفصیل کے لاگو کرتا ہے اور واضح شرک اور کفر کرنے والوں کو بھی جاہل کہہ کر انہیں مسلمان قرار دیتا ہے۔
(۲) جہالت کا عذر صرف اس کے لیے ہے جو دور دراز علاقے میں رہتا ہو، جہاں اس تک دعوت نہ پہنچی ہو۔
(۳) علم حاصل کرنے کی طاقت اور ذرائع رکھنے کے باوجود دین سے غفلت برتنے والوں پر حجت تمام ہو چکی ہے۔ ان کا دین سے جاہل رہنا ان کے لیے عذر نہیں۔
(۴) جن مسائل میں جہالت عذر نہیں، وہ بنیادی عقائد کے مسائل ہیں۔ باقی رہے فروعی اجتہادی باریک مسائل، تو ان میں جہالت عذر ہے۔
(۵) آج میڈیا اور کمیونیکیشن عام ہے۔ علم حاصل کرنا آسان ہے، لہٰذا عام حالات میں کسی پر بھی عقائد سے جاہل رہنے کا عذر باقی نہیں۔
(۶) اگر کوئی علم حاصل نہیں کرتا، جاہل ہی رہتا ہے، اور غلط عقیدہ اختیار کرتا ہے، تو وہ گمراہ ہے۔ اس پر اس کے باطل عقیدے کے مطابق حکم لاگو ہوگا۔
(۷) غیر اللہ کی عبادت کرنے والے، کھلے عام شرک اکبر کرنے والے، شرک سے روکنے والوں کو وہابی، گستاخ، بد مذہب کے القاب دینے والے سب کافر اور مشرک ہیں۔ ان پر جہالت عذر نہیں، جیسا کہ اوپر گزرا۔
(۸) غیر اللہ کی عبادت کرنے والوں، اصلی کافروں سے محبت رکھنے والوں، اللہ کی آیات، اس کے دین اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑانے والوں کو جہالت کی وجہ سے عذر دینے والے لوگ گمراہ ہیں، چاہے وہ خود کو اہل حدیث، اہل سنت، سلفی یا حنفی کہیں۔
نوٹ: اس پوسٹ میں شیخ صالح فوزان کا موقف بتایا گیا ہے۔ اس مسئلے پر سلف صالحین اور متقدمین علماء کا موقف اور سخت ہے، جو ہم ان شاء اللہ مستقبل میں شیئر کریں گے۔
والله أعلم بالصواب و علمه أتم
Last edited: