محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 870
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
اگر مسجد بازار یا لوگوں کی گزرگاہ میں ہو، جس میں لوگ آتے جاتے رہتے ہوں ، اس میں ایک سے زائد بار جماعت کروانا بالاتفاق جائز ہے۔
اگر مسجد کسی محلے میں ہو جس میں متستقل امام بھی ہو، اس میں دوسری جماعت کروانے کی دو جوہات ہو سکتی ہیں:
1- اگر اس مسجد میں تمام لوگ مستقل امام کی اقتداء میں ہی نماز ادا کرتے ہیں ، لیکن اگر کچھ افراد کبھی کبھار کسی عذر کی بنا پر لیٹ ہوجائیں تو ان کے لیے دوسری جماعت کروانا جائز ہے۔
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دیکھا، ایک آدمی اکیلے ہی نماز پڑھ رہا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:
أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ!(سنن ابى داود: 574)
”کیا کوئی آدمی اس پر صدقہ نہیں کر سکتا کہ اس کے ساتھ مل کر نماز پڑھے؟“
2- اگر کچھ لوگ معمول بنا لیں، وہ اپنی الگ جماعت کرواتے ہوں، تو یہ عمل مکروہ ہےکیونکہ رسول اللہ ﷺکےزمانے میں ایسا نہیں ہوتا تھا، اور اس میں مسلمانوں کی اجتماعیت بھی بکھرتی ہے، لوگ بھی سستی کا مظاہرہ کریں گے اور دوسری جماعت کے ملنے کی امید میں پہلی جماعت سے لیٹ ہو جائیں گے۔
اگر مسجد کسی محلے میں ہو جس میں متستقل امام بھی ہو، اس میں دوسری جماعت کروانے کی دو جوہات ہو سکتی ہیں:
1- اگر اس مسجد میں تمام لوگ مستقل امام کی اقتداء میں ہی نماز ادا کرتے ہیں ، لیکن اگر کچھ افراد کبھی کبھار کسی عذر کی بنا پر لیٹ ہوجائیں تو ان کے لیے دوسری جماعت کروانا جائز ہے۔
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دیکھا، ایک آدمی اکیلے ہی نماز پڑھ رہا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:
أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ!(سنن ابى داود: 574)
”کیا کوئی آدمی اس پر صدقہ نہیں کر سکتا کہ اس کے ساتھ مل کر نماز پڑھے؟“
2- اگر کچھ لوگ معمول بنا لیں، وہ اپنی الگ جماعت کرواتے ہوں، تو یہ عمل مکروہ ہےکیونکہ رسول اللہ ﷺکےزمانے میں ایسا نہیں ہوتا تھا، اور اس میں مسلمانوں کی اجتماعیت بھی بکھرتی ہے، لوگ بھی سستی کا مظاہرہ کریں گے اور دوسری جماعت کے ملنے کی امید میں پہلی جماعت سے لیٹ ہو جائیں گے۔