• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسجد میں دوسری جماعت کروانے کا حکم

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
872
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
69
اگر مسجد بازار یا لوگوں کی گزرگاہ میں ہو، جس میں لوگ آتے جاتے رہتے ہوں ، اس میں ایک سے زائد بار جماعت کروانا بالاتفاق جائز ہے۔

اگر مسجد کسی محلے میں ہو، جس میں متستقل امام بھی ہو، اس میں دوسری جماعت کروانے کی دو جوہات ہو سکتی ہیں:

1- اگر اس مسجد میں تمام لوگ مستقل امام کی اقتداء میں ہی نماز ادا کرتے ہیں ، لیکن بعض افراد کبھی کبھار کسی عذر کی بنا پر لیٹ ہوجائیں، تو ان کے لیے دوسری جماعت کروانا جائز ہے۔


سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دیکھا، ایک آدمی اکیلے ہی نماز پڑھ رہا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا:

أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ!(سنن ابى داود: 574)

”کیا کوئی آدمی اس پر صدقہ نہیں کر سکتا کہ اس کے ساتھ مل کر نماز پڑھے؟“

2- اگر کچھ لوگ معمول بنا لیں، وہ اپنی الگ جماعت کرواتے ہوں، تو یہ عمل مکروہ ہےکیونکہ رسول اللہ ﷺکےزمانے میں ایسا نہیں ہوتا تھا، اور اس میں مسلمانوں کی اجتماعیت بھی بکھرتی ہے۔ لوگ بھی سستی کا مظاہرہ کریں گے اور دوسری جماعت کے ملنے کی امید میں پہلی جماعت سے لیٹ ہو جائیں گے۔
 
Top