شام کی وزارت دفاع نے باغی جنگجوؤں کے خلاف جمعرات سے ہرقسم کی فوجی کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے مسلح دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کے مشن کو مکمل کر لیا ہے۔
وزارت دفاع کا یہ بیان شام کے سرکاری ٹیلی ویژن سے بدھ کو نشر کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق :''سکیورٹی فورسز نے مسلح دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کو کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچایا ہے۔ اس لیے اب جمعرات کی صبح سے ان کارروائیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے''۔
اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کی ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف تحریک کے مراکز شہروں سے شامی فوج کا منگل دس اپریل سے انخلاء شروع ہونا تھا اور اس کے اڑتالیس گھنٹے کے بعد فریقین کے درمیان مکمل جنگ بندی ہونا تھی لیکن اب اس ڈیڈ لائن سے ٹھیک دو روز بعد شامی فوج کو شورش زدہ علاقوں سے واپسی شروع ہو گی۔
عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کوفی عنان کے ترجمان احمدی فوزی نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ شامی حکومت نے ان سے تحریری وعدہ کیا ہے جس کے تحت وہ جمعرات کی ڈیڈلائن تک ہر قسم کی لڑائی کو روک دے گی لیکن ساتھ ہی شام نے خبردار بھی کیا ہے۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ''شام نے اپنے ردعمل میں واضح کیا ہے کہ اس کو مسلح دہشت گردوں کی جانب سے کسی بھی حملے کی صورت میں جواب دینے کا حق حاصل ہو گا''۔ کوفی عنان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے چھے نکاتی امن منصوبے پر عمل درآمد کے لیے شامی حکومت اور حزب اختلاف کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔
شامی وزارت خارجہ نے کوفی عنان کو ایک خط بھیجا ہے جس میں کہا ہے کہ جمعرات بارہ اپریل کو صبح چھے بجے سے شام بھر میں تمام فوجی کارروائیاں روک دی جائیں گی لیکن مسلح دہشت گردوں کے شہریوں ،سرکاری فورسز یا سرکاری یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی صورت میں جواب دینے کا حق حاصل ہو گا۔
درایں اثناء شام کے مضبوط اتحادی ملک روس نے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کی کامیابی کا انحصار حزب اخلاف کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے احترام پر منحصر ہو گا۔ یہ بات روس کے نائب وزیر خارجہ گیناڈی گیٹلوف نے اپنے ٹویٹر صفحے پر لکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ''مسلح اپوزیشن کی جانب سے جنگ بندی کی پاسداری کوفی عنان کے منصوبے کی ایک شرط ہے''۔
دمشق ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ
وزارت دفاع کا یہ بیان شام کے سرکاری ٹیلی ویژن سے بدھ کو نشر کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق :''سکیورٹی فورسز نے مسلح دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کو کامیابی سے پایہ تکمیل کو پہنچایا ہے۔ اس لیے اب جمعرات کی صبح سے ان کارروائیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے''۔
اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کی ثالثی کی کوششوں کے نتیجے میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف تحریک کے مراکز شہروں سے شامی فوج کا منگل دس اپریل سے انخلاء شروع ہونا تھا اور اس کے اڑتالیس گھنٹے کے بعد فریقین کے درمیان مکمل جنگ بندی ہونا تھی لیکن اب اس ڈیڈ لائن سے ٹھیک دو روز بعد شامی فوج کو شورش زدہ علاقوں سے واپسی شروع ہو گی۔
عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کوفی عنان کے ترجمان احمدی فوزی نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ شامی حکومت نے ان سے تحریری وعدہ کیا ہے جس کے تحت وہ جمعرات کی ڈیڈلائن تک ہر قسم کی لڑائی کو روک دے گی لیکن ساتھ ہی شام نے خبردار بھی کیا ہے۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ''شام نے اپنے ردعمل میں واضح کیا ہے کہ اس کو مسلح دہشت گردوں کی جانب سے کسی بھی حملے کی صورت میں جواب دینے کا حق حاصل ہو گا''۔ کوفی عنان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے چھے نکاتی امن منصوبے پر عمل درآمد کے لیے شامی حکومت اور حزب اختلاف کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔
شامی وزارت خارجہ نے کوفی عنان کو ایک خط بھیجا ہے جس میں کہا ہے کہ جمعرات بارہ اپریل کو صبح چھے بجے سے شام بھر میں تمام فوجی کارروائیاں روک دی جائیں گی لیکن مسلح دہشت گردوں کے شہریوں ،سرکاری فورسز یا سرکاری یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی صورت میں جواب دینے کا حق حاصل ہو گا۔
درایں اثناء شام کے مضبوط اتحادی ملک روس نے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کی کامیابی کا انحصار حزب اخلاف کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے احترام پر منحصر ہو گا۔ یہ بات روس کے نائب وزیر خارجہ گیناڈی گیٹلوف نے اپنے ٹویٹر صفحے پر لکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ''مسلح اپوزیشن کی جانب سے جنگ بندی کی پاسداری کوفی عنان کے منصوبے کی ایک شرط ہے''۔
دمشق ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ