- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
نیویارک میں داڑھی چھوٹی نہ کرنے پر پولیس افسر معطل
پولیس افسر مسعود سید سے منگل کے روز جب ان کے باس نے داڑھی چھوٹی کرنے کو کہا تو سید نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انھیں معطل کر دیا گیا
امریکہ کے شہر نیو یارک کے محکمۂ پولیس نے ایک مسلم پولیس افسر کو اپنی داڑھی چھوٹی نہ کرنے کی وجہ سے معطل کر دیا ہے۔
مذکورہ پولیس افسر نے عدالت میں محمکہ پولیس اور نیویارک شہر کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔
پولیس افسر مسعود سید سے منگل کے روز جب ان کے افسر نے داڑھی چھوٹی کرنے کو کہا تو سید نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انھیں معطل کر دیا گیا۔
نیویارک کے محکمہ پولیس میں کام کرنے والوں کو داڑھی رکھنے کی ممانعت ہے لیکن مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے لیے رعایت کے طور پر ایک ملی میٹر تک لمبی داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔
لیکن مسعود سید ایک ملی میٹر کے بجائے ایک انچ تک لمبی داڑھی رکھنا چاہتے ہیں اور اس کو وہ اپنی مذہبی آزادی مانتے ہیں۔
نیویارک کے محکمہ پولیس میں کام کرنے والوں کو داڑھی رکھنے کی ممانعت ہے لیکن مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے لیے رعایت کے طور پر ایک ملی میٹر تک لمبی داڑھی رکھنے کی اجازت ہے
ان کے وکیل نے بدھ کو مرکزی عدالت میں بتایا تھا کہ منگل کو مسعود سیّد کو اس وقت معطل کیا گیا جب انھوں نے باس کے کہنے کے باوجود اپنی داڑھی کو تراش کر چھوٹی کرنے سے انکار کر دیا۔
اس معاملے میں عدالت نے محکمہ پولیس کو حکم دیا ہے کہ جب تک مقدمے کا فیصلہ نہ آ جائے تب تک مسعود سید کی تنخواہ جاری رکھی جائے۔
مسعود سید عدالت کے اس فیصلے سے خوش ہیں اور طویل قانونی جنگ کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں: ’میں جج کے فیصلے سے بہت خوش ہوں۔ یہ ایک درست فیصلہ ہے۔ اور مجھے لگتا ہے ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں لیکن اب آگے ایک طویل قانونی راستہ طے کرنا ہے۔‘
مسعود سید کہتے ہیں کہ انہیں محکمہ پولیس میں سے بہت سے ساتھیوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔
مسعود سید کہتے ہیں کہ انہیں محکمہ پولیس میں سے بہت سے ساتھیوں کی حمایت بھی حاصل ہے
مسعود ایک وکیل بھی ہیں اور وہ محکمہ پولیس میں گذشتہ 10 برسوں سے کام کر رہے ہیں اور اس وقت وہ لاء کلرک کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔
اس سے قبل مسعود نے ایک ملی میٹر تک لمبی داڑھی رکھنے کی اجازت محکمہ پولیس سے حاصل کر لی تھی اور انھیں گذشتہ برس دسمبر تک کوئی پریشانی نہیں ہوئی تھی۔
لیکن جب ان کی داڑھی ایک ملی میٹر کی حد سے بڑھ گئی تو ان سے داڑھی چھوٹی کرنے کو کہا گیا۔
اس کے بعد سے ہی وہ محکمہ پولیس سے لمبی داڑھی رکھنے کی رعایت حاصل کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کرتے رہے لیکن کامیابی نہیں ملی۔
مسعود سید دیگر مذاہب کے ماننے والے پولیس افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ محکمے میں بہت سے افسر تو ایک ملی میٹر سے لمبی داڑھی رکھتے ہیں۔
سن 2013 میں مینہیٹن کی ایک عدالت کے جج نے ایک یہودی پولیس افسر کی لمبی داڑھی کے معاملے میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کی ’نو بيئرڈ‘ یا ’داڑھی نہیں‘ کی پالیسی کو امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت پولیس افسر کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت ہر شخص کو امریکہ میں اظہار کی اور مذہبی آزادی کا حق ہے۔
مسعود سید کا دعویٰ ہے کہ نیویارک کے محکمۂ پولیس میں کم از کم 100 ایسے پولیس افسر موجود ہیں جنھیں لمبی داڑھی رکھنے کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مسعود سید کے وکیل جوشوا مسكاوٹز کہتے ہیں: ’ہم نے مقدمہ اس لیے دائر کیا ہے کہ اس سے داڑھی لمبی ہونے کی وجہ سے محکمہ پولیس میں پریشانی کا سامنا کرنے والے تمام افسروں کو فائدہ مل سکے۔ ہم داڑھی کے سلسلے میں محکمہ پولیس کی پالیسیوں میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
نیویارک شہر کی انتظامیہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ مسعود سید کی داڑھی محکمہ پولیس کے قوانین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ ایک ملی میٹر کی جو حد نافذ ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی کے دوران چہرے پر گیس ماسک صحیح طریقے سے پہن سکیں۔
32 سالہ مسعود سید کو 30 دنوں کے لیے بغیر تنخواہ کے معطل کیا گیا تھا۔ اور اگر وہ داڑھی چھوٹی کرنے سے انکار کرتے رہیں گے تو انھیں محکمہ پولیس کے قانون کے تحت ملازمت سے برخاست بھی کیا جا سکتا ہے۔
اب عدالت میں اس کیس کی اگلی پیشی 8 جولائی کو ہوگی جس میں جج یہ طے کر سکتے ہیں کہ کیا مسعود سید محکمہ پولیس کے کام میں لمبی داڑھی کے ساتھ واپس جا سکتے ہیں یا نہیں۔
پولیس افسر مسعود سید سے منگل کے روز جب ان کے باس نے داڑھی چھوٹی کرنے کو کہا تو سید نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انھیں معطل کر دیا گیا
امریکہ کے شہر نیو یارک کے محکمۂ پولیس نے ایک مسلم پولیس افسر کو اپنی داڑھی چھوٹی نہ کرنے کی وجہ سے معطل کر دیا ہے۔
مذکورہ پولیس افسر نے عدالت میں محمکہ پولیس اور نیویارک شہر کی انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔
پولیس افسر مسعود سید سے منگل کے روز جب ان کے افسر نے داڑھی چھوٹی کرنے کو کہا تو سید نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد انھیں معطل کر دیا گیا۔
نیویارک کے محکمہ پولیس میں کام کرنے والوں کو داڑھی رکھنے کی ممانعت ہے لیکن مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے لیے رعایت کے طور پر ایک ملی میٹر تک لمبی داڑھی رکھنے کی اجازت ہے۔
لیکن مسعود سید ایک ملی میٹر کے بجائے ایک انچ تک لمبی داڑھی رکھنا چاہتے ہیں اور اس کو وہ اپنی مذہبی آزادی مانتے ہیں۔
نیویارک کے محکمہ پولیس میں کام کرنے والوں کو داڑھی رکھنے کی ممانعت ہے لیکن مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے لیے رعایت کے طور پر ایک ملی میٹر تک لمبی داڑھی رکھنے کی اجازت ہے
ان کے وکیل نے بدھ کو مرکزی عدالت میں بتایا تھا کہ منگل کو مسعود سیّد کو اس وقت معطل کیا گیا جب انھوں نے باس کے کہنے کے باوجود اپنی داڑھی کو تراش کر چھوٹی کرنے سے انکار کر دیا۔
اس معاملے میں عدالت نے محکمہ پولیس کو حکم دیا ہے کہ جب تک مقدمے کا فیصلہ نہ آ جائے تب تک مسعود سید کی تنخواہ جاری رکھی جائے۔
مسعود سید عدالت کے اس فیصلے سے خوش ہیں اور طویل قانونی جنگ کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں: ’میں جج کے فیصلے سے بہت خوش ہوں۔ یہ ایک درست فیصلہ ہے۔ اور مجھے لگتا ہے ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں لیکن اب آگے ایک طویل قانونی راستہ طے کرنا ہے۔‘
مسعود سید کہتے ہیں کہ انہیں محکمہ پولیس میں سے بہت سے ساتھیوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔
مسعود سید کہتے ہیں کہ انہیں محکمہ پولیس میں سے بہت سے ساتھیوں کی حمایت بھی حاصل ہے
مسعود ایک وکیل بھی ہیں اور وہ محکمہ پولیس میں گذشتہ 10 برسوں سے کام کر رہے ہیں اور اس وقت وہ لاء کلرک کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔
اس سے قبل مسعود نے ایک ملی میٹر تک لمبی داڑھی رکھنے کی اجازت محکمہ پولیس سے حاصل کر لی تھی اور انھیں گذشتہ برس دسمبر تک کوئی پریشانی نہیں ہوئی تھی۔
لیکن جب ان کی داڑھی ایک ملی میٹر کی حد سے بڑھ گئی تو ان سے داڑھی چھوٹی کرنے کو کہا گیا۔
اس کے بعد سے ہی وہ محکمہ پولیس سے لمبی داڑھی رکھنے کی رعایت حاصل کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کرتے رہے لیکن کامیابی نہیں ملی۔
مسعود سید دیگر مذاہب کے ماننے والے پولیس افسران کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ محکمے میں بہت سے افسر تو ایک ملی میٹر سے لمبی داڑھی رکھتے ہیں۔
سن 2013 میں مینہیٹن کی ایک عدالت کے جج نے ایک یہودی پولیس افسر کی لمبی داڑھی کے معاملے میں نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ کی ’نو بيئرڈ‘ یا ’داڑھی نہیں‘ کی پالیسی کو امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت پولیس افسر کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت ہر شخص کو امریکہ میں اظہار کی اور مذہبی آزادی کا حق ہے۔
مسعود سید کا دعویٰ ہے کہ نیویارک کے محکمۂ پولیس میں کم از کم 100 ایسے پولیس افسر موجود ہیں جنھیں لمبی داڑھی رکھنے کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مسعود سید کے وکیل جوشوا مسكاوٹز کہتے ہیں: ’ہم نے مقدمہ اس لیے دائر کیا ہے کہ اس سے داڑھی لمبی ہونے کی وجہ سے محکمہ پولیس میں پریشانی کا سامنا کرنے والے تمام افسروں کو فائدہ مل سکے۔ ہم داڑھی کے سلسلے میں محکمہ پولیس کی پالیسیوں میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔‘
نیویارک شہر کی انتظامیہ کے وکیل کا کہنا ہے کہ مسعود سید کی داڑھی محکمہ پولیس کے قوانین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ ایک ملی میٹر کی جو حد نافذ ہے اس کا مقصد یہ ہے کہ پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی کے دوران چہرے پر گیس ماسک صحیح طریقے سے پہن سکیں۔
32 سالہ مسعود سید کو 30 دنوں کے لیے بغیر تنخواہ کے معطل کیا گیا تھا۔ اور اگر وہ داڑھی چھوٹی کرنے سے انکار کرتے رہیں گے تو انھیں محکمہ پولیس کے قانون کے تحت ملازمت سے برخاست بھی کیا جا سکتا ہے۔
اب عدالت میں اس کیس کی اگلی پیشی 8 جولائی کو ہوگی جس میں جج یہ طے کر سکتے ہیں کہ کیا مسعود سید محکمہ پولیس کے کام میں لمبی داڑھی کے ساتھ واپس جا سکتے ہیں یا نہیں۔