• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسواک کی طبی افادیت اور جدید سائنس

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
آج تک دنیا کا کوئی علم و سائنس اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات کی تکذیب نہیں کر سکی۔ عصر حاضر کے انسان نے سہل پسندی کی بنا ءپر اسلامی تعلیمات کو پسِ پشت ڈال دیا ہے ۔ نتیجتاً مہلک اور پیچیدہ امراض میں مبتلا ہو کر لا کھو ں ، کروڑوں روپے علا ج پر صرف کر رہا ہے حالا نکہ اسلا می تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر مفت میں صحت و تندرستی کی دولت حاصل کر سکتا ہے ۔ اسلام دین طہا ر ت ہے اور اسکے فطری پن کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبو ت ہو سکتا ہے کہ ہر معاملے میں اس کے اندر مواد مو جو د ہو تاہے ۔ انسانی صحت کا نصف دارو مدار پیٹ پر ہے مگر انسانی راہداری یعنی منہ اور دانتو ں کا انسانی صحت پربہت اثر ہے ۔ اسی بنا ءپر دین طہارت میں منہ اور دانتو ں کی صفا ئی پر بہت توجہ دی گئی ۔ دانتو ں کی صفا ئی کے لیے مسواک کو بہت اہمیت دی گئی ہے ۔
مسواک آقا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی استعمال کی ا ور اس کا حکم بھی دیا۔ ابن ما جہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ار شا د گرامی ہے مسواک کا استعمال اپنے لیے لا زم کر لو۔ اس میں منہ کی پا کیزگی اور االلہ تعالیٰ کی خوشنو دی ہے ۔ جامع تر مذی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرما ن عالی شان ہے کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خیا ل نہ ہوتا تو ضرور تمہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ۔
ابوداﺅد شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدا ری کے بعد مسوا ک کر تے تھے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سونے سے قبل بھی مسواک کر تے تھے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرما تی ہیں،کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی گھر تشریف لا تے تو سب سے پہلے مسواک کرتے تھے۔ مسواک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ سنت مبا رکہ ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری زندگی اپنائے رکھا یہاں تک کہ آخری وقت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک استعمال فرمائی ۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرما ن ہے کہ مسوا ک حافظہ کو بڑھا تی ہے اور بلغم دور کر تی ہے ۔ حضرت ابن عبا س رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ مسواک میں دس خصلتیں ہیں ۔دانتوں کی زردی دور کرتی ہے ۔ آنکھوں کی بینائی کو تیز اور مسوڑھو ں کو مضبو ط بنا تی ہے ۔منہ کو صاف کر تی ہے۔ملائکہ خوش ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی رضا، سنت کی اتبا ع، نما ز کے ثوا ب میں اضا فہ ، جسم کی تندرستی اور معدے کی اصلا ح یہ سب
امو ر حاصل ہو تے ہیں ۔
علامہ ابن عابدین شامی فرما تے ہیں کہمسوا ک کے فوائدستر سے زیا دہ ہیں، سب سے کم تر فائدہ یہ ہے کہ منہ سے میل کچیل صاف ہو جا تی ہے ۔سب سے اعلیٰ فائدہ یہ ہے کہ موت کے وقت ایما ن والے کو کلمہ یا د رہتا ہے ۔ ماہرین طب کی تحقیق کے مطابق 80 فی صد امرا ض، معدہ اور آنتو ں کے نقص کی وجہ سے پیدا
ہو تے ہیں ۔ مسوڑھو ں کی پیپ غذا کے ساتھ یا بغیر غذا کے لعا ب دہن کے ساتھ مل کر معدے میں جا تی ہے تو یہی پیپ سبب مرض بنتی ہے اور تمام پا کیزہ غذا کو غلیظ اور متعفن بنا دیتی ہے ۔ معدے او رجگر کے
امرا ض کے علا ج سے قبل دانتو ں کی صحت کا خیال کیا جائے ۔ گندے اور پیپ زدہ دانت دما غی امراض کا
باعث بھی بنتے ہیں ۔ ان میں نفسیاتی امراض مثلا جنون، خبط اور دیگر مہلک امراض شامل ہیں ۔ مسوا ک اینٹی سیپٹک ہے۔ جب انسان مسوا ک استعمال کر تا ہے تو یہ منہ کے اندر کے تمام جرا ثیم کو ختم کر دیتی ہے ۔ منہ کے چھالے ، گرمی اور تیزابیت کی وجہ سے ہو تے ہیں ،جو تا زہ مسواک منہ میں ملنے سے ختم ہو جا تے ہیں ۔ رات کو منہ بند رہنے سے پلازما دانتو ں کو خرا ب کر تاہے ۔ دانت زیا دہ تر رات کو خرا ب ہو تے ہیں لہذا رات کو سونے سے پہلے مسوا ک ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانی مشینری بنائی ہے اوروہی اس کے با رے میں بہتر جا نتا ہے کہ اس کی صفا ئی کے لیے کس چیز کی ضرورت ہے ؟جو فوائد مسوا ک سے حا صل ہو تے ہیں وہ ٹوتھ پیسٹ اور بر ش سے حاصل نہیں ہو سکتے ۔
بر ش دانتو ں کے اوپر چمکیلی اور سفید تہہ کو اتا ر دیتا ہے جس کی وجہ سے دانتو ں کے درمیان خلا پیدا ہو جا تا ہے اور آہستہ آہستہ مسوڑھو ں کی جگہ چھوڑ دیتے ہیں ۔ اس سے غذا کے ذرات دانتو ں کے درمیان خلا میں پھنس کر مسوڑھو ں اور دانتوں کے لیے نقصان پیدا کر تے ہیں۔ ہر اُس لکڑی کی مسواک دانتو ں کے لیے موزوں ہو تی ہے جس کے ریشے نرم ہوں اور وہ دانتوں کے درمیان خلا کو زیا دہ نہ کریں اورمسوڑھوں کو زخمی نہ کریں ۔ زیتون کی مسواک کرنے میں یہ احتیا ط بر تی جائے کہ روزانہ اس کے ریشے نئے ہو ں باسی ریشو ں کو کا ٹ دیا جائے اور نئے ریشے استعمال کیے جائیں ورنہ مسواک کے مطلوبہ فوائد حاصل نہ ہو ں گے۔

ہما را مذہب اسلام چونکہ دین فطر ت ہے اس لیے اس کی نشاندہی بھی فطرت کے عین مطابق ہے۔ عام خوراک کھانے سے دانتو ں پرہلکی سی تہہ جم جا تی ہے اور مزید برآں ہماری مضر صحت خوراک چائے ، مشروبات ، سگریٹ ، پان ، چھالیہ کے کیاکہنے ۔کسی بر تن میں پڑی رہ جائیں تو داغ نہیں اُترتے۔ تیزابی اثرا ت کی حامل یہ اشیاءسلورسٹیل کے برتنوں کا بیڑہ غرق کر دیتی ہیں تو دانتوں کی تبا ہی کا اندا زہ آپ خود لگا سکتے ہیں۔دانتوں کی حفاظت کرکےمکمل طور پر بیما ریو ں سے دوررہاجاسکتاہے ۔
مسوا ک کی بدولت دانتو ں کی قدرتی پالش برقرار رہتی ہے جو کہ ٹوتھ پیسٹ کے تیزابی اثرات اور کیمیکل کی بدولت ضا ئع ہو جاتی ہے اور دانت کھر درے اور بد نما ہو جا تے ہیں۔ عام تجر بے کی بات ہے توٹھ پیسٹ کی نسبت مسواک استعمال کرنے والو ں کے دانت زیادہ عمر پاتے ہیں جبکہ ٹوتھ پیسٹ والو ں کے دانت آئےروز نت نئےمسائل کا شکا ررہتے ہیں۔ کوئی بھی کمپنی بر ش کو زیا دہ عرصہ تک استعمال کرنے کی گا رنٹی نہیں دیتی۔ ہر کمپنی محدود سے وقت میں برش کو بدلنے کی ہدا یت کر تی ہے جبکہ مسواک جب تک چاہیں استعمال کریں ۔
آج کل ہما رے ملک عزیز میں ایک بڑا مسئلہ نقلی جعلی اشیاءکا بھی ہے جو کسی نہ کسی برانڈ کا ہو بہو تیا ر کر کے مارکیٹ میں پھیلا کرلو گو ں کی صحت سے کھیلتے ہیں ۔اس طر ح اصل اشیا ءکی پہچان مشکل ہو گئی ہے۔
مسوا ک کے استعمال سے ہم اس پریشانی سے آسانی سے چھٹکاراپاسکتے ہیں۔ دانتو ں کے حساس ترین معاملے پر ہم سارا سال لا پرواہی برتتے رہتے ہیں۔ جب دانتو ں کی شکل بگڑ جا ئے، بدبو پیدا ہونے لگے، پیلاہٹ ہو جائے تو ہم سیدھے عطائی لوگوں کے پا س پہنچ جاتے ہیں ،جو اکثر آپ کو فٹ پا تھ ، تھڑوں یا بسو ں میں چند ٹکوں کی خاطرانسانی صحت سے کھیلتے نظر آئیں گے ۔
ان کے پا س دانتوں کے مسائل کے لیے تیر بہدف نسخے ارزاں قیمت میں دستیا ب ہو تے ہیں۔ بعد کے مسائل آپ خود بھگتے رہیں۔ ان کے بنائے ہوئے منجن تیزابی اثرات سے بھرپور ہو تے ہیں، جن سے وقتی داغ دھبے تو دور ہو جا تے ہیں مگرمسوڑھوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔دانتوں کی قدرتی چمک اور پالش ضا ئع ہو جاتی ہے اور دانتو ں میں کھردرا پن پیدا ہو جاتا ہے۔ ان کھر درے دانتو ں پر ہر چیز جم جا تی ہے اور خودبخود یا صرف کلی وغیرہ کرنے سے نہیں اُترتی ۔کئی قسم کے نقص پیدا ہوجاتے ہیں اور سانسوں کی مہک چندھیا جا تی ہے۔
پرانے بزرگ مختلف مسواکو ں کو دوا کے طور پر استعمال کرواتے تھے مثلا پھوڑے پھنسیو ں کے لیے دریک ، نیم، کیکر ، کشمیری بھیکٹر کی مسوا ک تجویز کی جا تی ہے ۔
گلے کی خرا بی ، نزلہ ، زکام اور بلغم کے لیے کنیر ( گنڈ پھر ا) کی مسواک تیر بہدف رزلٹ رکھتی ہے۔ سانس کی تکلیفوں اور بلغم کے لیے کیکر اور پھلا ہی کو آج بھی موثر سمجھا جاتاہے۔ پھلا ہی کے درخت بارانی علاقوں میں کثرت سے ملتے ہیں۔ کیکر کے کوئلو ں کو دانت کے مسائل کے لیے اعتماد سے استعمال کیا جاتاہے ۔ بوہڑ کی مسواک جھا گ بھی بنا تی ہے ۔مسواک بلاشبہ عصر حاضر میں بھی اپنی افادیت بر قرار رکھے ہوئے ہے۔ جدید سائنس اس کی افا دیت ضرورت اور خو بیوں کے سامنے سر تسلیم خم کیے ہوئے ہے۔ جدید سائنس چو دہ سو سال بعد بھی معتر ف ہے تو ہم تو ٹھہرے مسلمان ! ہما رے لیے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ
ہما رے آقا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ سنت ہے ۔

محمود الحسن کاشر
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
یہ وہ مسئلہ ہے جس میں اہلحدیث علماء و عوام کی کثیر تعداد کوتاہی کا شکار ہے۔
 

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
السلام و علیکم
آج ضرورت اس بات کی ہے، کہ ہم نہ تو خود اور نہ ہی اپنی اولاد کو ترغیت دیتے ہیں، اور علماء اکرام کو فضائل بتانے چاہیں اور جہاں تک ہو سکے ہم سب عمل پیرا ہوں، ان شاء اللہ بہتر نتائج ملیں گے۔

میرے پاس مسواک کے حوالے سے کچھ اور بھی باتیں، فضائل ہیں، لیکن اُن باتوں کو کسی اور رنگ میں رنگ لیا جائے گا، اسی لیے ان کو پوسٹ نہیں کیاگیا۔
 
Top