• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسکین کے حقوق

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
مسکین کے حقوق

(منتخب)
مساکین کو بن مانگے دیا کرو:
ارشاد باری تعالی ہے : '' انہیں ہدایت پرلاکھڑا کرنا تیرے ذمہ نہیں ،بلکہ ھدایت اللہ دیتاہے جسے چاہتاہے تم جو بھلی چیز اللہ کی راہ میں دوگے اس کافائدہ خود پاؤگے ،تمھیں صرف اللہ تعالی کی رضامندی کی طلب کے لیے ہی کرناچاہیے تم جوکچھ خرچ کرو گے اسکا پورا پورا بدلہ تمھیں دیاجائے گااور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔صدقات کے مستحق وہ غرباہیں ،جو اللہ کی راہ میں روک دیے گئے ،جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے نادان لوگ ان کی بے سوالی کی وجہ سے انھیں مال دار خیال کرتے ہیں ،آپ انکے چہرے دیکھ کر قیافہ سے انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے تم جو کچھ خرچ کرو گے تو اللہ تعالی اسکا جاننے والاہے ۔جو لوگ اپنے مالوں کو رات دن چھپے کھلے خرچ کرتے ہیں ان کے لئے ان کے رب تعالی کے پاس اجر ہے اور انہ انہیں خوف ہوگا نہ غمگین ۔'' ( ٢ البقرہ:٢٧٢تا٢٧٤)
۔ تقسیم کے وقت مساکین کو مت بھولو:
اللہ تعالی نے فرمایا : ''اور جب تقسیم کے وقت قرابت دار یتیم اور مسیکن آجائیں تم اس میں سے تھوڑا بہت انھیں بھی دے دو اور ان سے نرمی سے بولو اور چاہیں کہ وہ اس سے ڈریں اگر وہ خود اپنے پیچھے (ننھے ننھے)ناتواں چھوڑ جاتے جن کے ضائع ہونے کااندیشہ رہتاہے پس اللہ سے ڈر کی جچی تلی بات کہا کریں ۔'' (٤ النساء ٨۔٩)
مسکین قرابت والے کا خیال رکھو:
( اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَ الْاِحْسَانِ وَ اِیْتَآیئِ ذِی الْقُرْبٰی وَ یَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْکَرِ وَ الْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ) (١٦ النحل ٩٠)
''بے شک اللہ تعالی عدل کابھلائی کااورقرابت داروں کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیتاہے اور بے حیائی کے کاموں ، ناشائستہ حرکتوں اور ظلم وزیادتی سے روکتاہے وہ خود تمھیں نصیحتیں کررہاہے کہ تم نصیحت حاصل کرو۔''
فضول خرچی کی بجائے مساکین کو دو:
ارشاد باری تعالی ہے : ''اور رشتہ داروں کااور مسکینوں کا حق اداکرتے رہو اور اسراف اور بےجاخرچ سے بچو ، بے جاخرچ کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ہی ناشکرہ ہے ۔ اور اگر تجھے ان سے منہ پھیر لینا پڑے اپنے رب کی اس رحمت کی جستجو میں جس کی توامید رکھتاہے تو بھی تجھے چاہیے کہ عمدگی اور نرمی سے انھیں سمجھادے ۔'' ( ١٧ بنی ا سرائیل ٢٦تا٢٨)
( فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہ' وَ الْمِسْکِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ ذٰلِکَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَ اللّٰہِ وَ اُولٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ) ( ٣٠ الروم:٣٨)
''پس قرابت دار کو مسکین کو ہر ایک کو اس کاحق دیجئے یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالی کامنہ دیکھنا چاہتے ہوں ایسے ہی لوگ نجات پانے والے ہیں ''
(وَالَّذِیْنَ یُصَدِّقُوْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِ ، وَالَّذِیْنَ ہُمْ مِّنْ عَذَابِ رَبِّہِمْ مُشْفِقُوْنَ ، اِنَّ عَذَابَ رَبِّہِمْ غَیْرُ مَاْمُوْنٍ) ( ٧٠ المعارج :٢٦ تا٢٨) ''جو انصاف کے دن پر یقین رکھتے ہیں ،اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں ، بیشک ان کے رب کاعذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں ۔''
مساکین کا اللہ کے ہاں مقام:
سیدنا ابو العباس سہل بن سعد ساعد ی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: '' نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا ، توآپ نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی سے فرمایا:
تیری اس شخص کے بارے میں کیارائے ہے ، ؟
اس نے کہا یہ معزز لوگوں میں سے ہے اللہ کی قسم یہ اس قابل ہے کہ اگر کہیں پیغام نکاح دے تو اس کانکاح کردیاجائے اور کسی کی سفارش کرے تو سفارش قبول کردی جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ (جواب)سن کرخاموش رہے ،
پھر ایک اور آدمی وہاں سے گزرا رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اس کے بارے میں تمہاری کیارائے ہے ؟
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس کاتعلق فقراء مسلمین سے ہے یہ اس لائق ہے اگر کسی کونکاح کا پیغام دے تو نکاح نہ کیاجائے ۔اگر سفارش کرے تو سفارش قبول نہ کی جائے اگر بات کہے تو اسکی بات نہ سنی جائے۔
پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یہ فقیر پہلے شخص جیسے دنیا بھر کے آدمیوں سے بہتر ہے ۔ صحیح بخاری(٤٨٠٣، ٥٠٩١، ٦٠٨٢)
فائدہ: اس میں فقراء مسلمین کی فضیلت کا بیان ہے جنہیں معاشرہ میں انکی غربت کی وجہ سے کوئی جانتاہے نہ ہی احترام کرتاہے ۔لیکن اللہ تعالی کے ہاں انکا بڑا مقام ومرتبہ ہے
جنتی مہمان کمزور ومساکین:
سیدنا سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
''جنت اور دوزخ میں جھگڑا ہوا ، جہنم نے کہا ، میرے اندر سرکش اور متکبر انسان ہوں ، گے اور جنت نے کہا میرے اندر کمزور اور مسکین لوگ ہوں گے پس اللہ نے ان دونوں کے درمیان فیصلہ فرمایا (جنت سے کہا) تومیری رحمت ہے ، تیرے ذریعے میں جس پر چاہوں گا رحمت کروں گا ، (اور دوزخ سے کہا ) تو جہنم میرا عذاب ہے میں تیرے ذریعے جس کو چاہوں گا عذاب دوں گا تم دونوں کا بھر نا میر ی ذمہ داری ہے ۔'' صحیح مسلم (٢٨٤٧)
فقراء ومسکین سے رشتے مت توڑو:
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' لَایَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَاطِعٌ ۔''
'' قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا" ۔صحیح بخاری(٥٩٨٤) ومسلم (٢٥٥٦)
فوائد :اس میں قطع رحمی پر کتنی سخت وعید ہے اس کے باوجود ہمارے معاشرے میں یہ گناہ کبیرہ عام ہے ، ہمیں اس سے بچنے اور لوگوں کوبچانے کی فکرمیں رہناچاہیے ، اور ضروری اقدامات کرنے چاہیں
عام جنتی مساکین:
سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' میں جنت کے دروازے پرکھڑا ہوا تو (میں نے دیکھا)کہ اس میں داخل ہونے والے اکثر مسیکن لوگ ہیں اور دولت مند روکے ہوئے ہیں ، البتہ دوزخ والوں کو دوزخ میں لے جانے کا حکم دے دیاگیاہے ، اور (جب )جہنم کے دروازے پرکھڑا ہوا تو (دیکھا)اس میں داخل ہونے والی اکثرعورتیں ہیں ۔'' صحیح بخاری (٤٩٠٠)و مسلم(٢٧٣٦)
ان مساکین کی وجہ سے تمہیں رزق دیا جاتا ہے:
حضرت مصعب بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (ان کے والد ) :'' حضرت سعد (رضی اللہ عنہ) کو یہ خیال ہوا کہ انہیں اپنے سے کم تر لوگوں پر فضیلت حاصل ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،تم لوگ تو انہی کمزوروں کی وجہ سے مدد کئے اور رزق دیئے جاتے ہو۔ صحیح بخاری( ٢٧٣٩)
قناعت اختیار کرنے کی کوشش کرو:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
'' وہ شخص کامیاب ہے جس نے اسلام قبول کر لیا ، گزارے کے مطابق اسے روزی مل گئی اور اللہ تعالی نے اسی پر اسے قناعت پسند بنادیا۔" صحیح مسلم (١٠٥٤)
گدا گری سے باز رہو:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : ''نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر صدقہ کرنے اور گداگری سے باز رہنے کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :
'' اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔ اوپر والا ہاتھ مانگنے سے باز رہنے والے کا ہے اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والے کاہے۔'' صحیح بخاری ( ١٣٢٦)و صحیح مسلم ( ١٠٣٣)
(منتخب ،حقوق انسانیت )
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
جزاک اللہ ابن بشیر بھائی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قطع تعلقی، گداگری سے بچائے، قناعت عطا فرمائے اور مساکین کے ساتھ حسن سلوک کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین
 
Top