• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مشت زنی حرام اور ایک مخبوط الحواس مرض

126muhammad

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 26، 2022
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
16
چاروں ائمہ کا بالاتفاق یہ ماننا ہے کہ مشت زنی حرام ہے، انبیاء کرام و صالحین نے کبھی اس طرح کی حرکت نہیں کی
کتاب و سنت کے دلائل کے مطابق مشت زنی اور خود لذتی حرام ہے۔

اول: قرآن مجید سے دلائل:

ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: امام شافعی اور ان کی موافقت کرنے والے علمائے کرام نے ہاتھ سے منی خارج کرنے کے عمل کو اس آیت سے حرام قرار دیا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (5) إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ
اور وہ لوگ جو اپنے شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں [5] ما سوائے اپنی بیویوں کے یا لونڈیوں کے جن کے وہ مالک ہیں۔[المؤمنون: 5، 6]

امام شافعی کتاب النکاح میں لکھتے ہیں: "جب مومنوں کی صفت یہ بیان کر دی گئی کہ وہ اپنی شرمگاہوں کو اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے سوا کہیں استعمال نہیں کرتے، اس سے ان کے علاوہ کہیں بھی شرمگاہ کا استعمال حرام ہوگا۔۔۔ پھر اللہ تعالی نے اسی بات کی مزید تاکید کرتے ہوئے فرمایا: فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَچنانچہ جو شخص ان کے علاوہ کوئی اور راستہ تلاش کرے تو وہی لوگ زیادتی کرنے والے ہیں۔
[المؤمنون: 7] اس لیے مردانہ عضوِ خاص کو صرف بیوی اور لونڈی میں ہی استعمال کیا جا سکتا ہے ، اس لیے مشت زنی حلال نہیں ہے، واللہ اعلم" ماخوذ از امام شافعی کی "کتاب الام "

کچھ اہل علم نے اللہ تعالی کے اس فرمان سے بھی خود لذتی کو حرام قرار دیا، اللہ تعالی کا فرمان ہے:

وَلْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِاور

جو لوگ نکاح کی استطاعت نہیں رکھتے تو وہ اس وقت تک عفت اختیار کریں یہاں تک کہ اللہ تعالی انہیں اپنے فضل سے غنی کر دے[النور: 33]

عفت اختیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ شادی کے علاوہ ہر قسم کی جنسی تسکین سے صبر کریں لہذ ایسے علماء جو کہتے ہیں "اپنے اپ سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کیسے کریں بلکہ شرمگاہ کی حفاظت دوسروں سے ہے" تو ان کو قران کی اس ایت میں واضح جواب دیا گیا کہ اپنے اپ پہ کنٹرول رکھیں یعنی ہر طرح کی جنسی تسکین سے روکا گیا ہے جب تک کہ اللہ تعالی غنی نہ کر دے اور وہ نکاح کرنے کے قابل نہ ہو جائیں

دوم: احادیث نبویہ سے خود لذتی کے دلائل:

علمائے کرام نے سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو دلیل بنایا کہ جس میں ہے کہ: "ہم نوجوان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہمارے پلے کچھ نہیں تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نوجوانوں کی جماعت! جو تم میں سے شادی کی ضروریات [شادی کے اخراجات اور جماع کی قوت] رکھتا ہے وہ شادی کر لے؛ کیونکہ یہ نظروں کو جھکانے والی ہے اور شرمگاہ کو تحفظ دینے والی ہے، اور جس کے پاس استطاعت نہ ہو تو وہ روزے لازمی رکھے، یہ اس کیلیے توڑ ہے [یعنی حرام میں واقع ہونے سے رکاوٹ بن جائے گا])" بخاری: (5066)

تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی استطاعت نہ رکھنے کی صورت میں روزہ رکھنے کی تلقین فرمائی حالانکہ روزہ رکھنا مشکل کام ہے، لیکن آپ نے خود لذتی کی اجازت نہیں دی، حالانکہ خود لذتی روزے کی بہ نسبت ممکنہ آسان حل ہے اور ایسی صورت میں فوری حل بھی ہے، لیکن پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت نہیں دی۔

مشت زنی غیر فطرتی عمل

اللہ تعالی نے قران میں قوم لوط کا ذکر کیا ہے اور ان کے متعلق کہا ہے کہ وہ بے حیائی کا کام کرتے تھے یعنی وہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں میں رغبت رکھتے تھے تو قران کی یہ ایت پر غور کیا جائے تو یہاں بے حیائی تو ہے ہی ساتھ ہی وہ غیر فطرتی کام بھی کرتے تھے یعنی انسان کے فطرت میں عورت کی طرف رغبت ہے جبکہ وہ لوگ مرد کے پاس جاتے تھے تو ایسے ہی خود لذتی کا معاملہ بھی ہے یعنی یہ غیر فطرتی کام ہے

خود لزتی کے طبی نقصان

دور حاضر کے کچھ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ مشت زنی کا کوئی نقصان نہیں جبکہ اگر اپ اس فیلڈ کے ماہر ڈاکٹروں سے مشاورت کریں تو وہ کہتے ہیں کہ مشت زنی نقصان دہ ہے
مشت زنی اور خود لذتی سے جسمانی صحت پر رونما ہونے والے طبی نقصانات کو ذہن میں اجاگر رکھیں کہ اس سے نظر کمزور ہوتی ہے، اعصاب ڈھیلے پڑتے ہیں اور عضو خاص بھی کمزور ہو جاتا ہے، اسی طرح کمر کا درد شروع ہو جاتا ہے، یا اسی طرح کے دیگر نقصانات اہل طب بیان کرتے ہیں ان سب کو ذہن نشین رکھیں۔ ایسی ہی نفسیاتی نقصانات مثلاً: ذہنی تناؤ اور ضمیر کی ملامت، ان سب نقصانات میں سے سب سے بڑھ کر یہ کہ نمازیں ضائع ہو جائیں گی کیونکہ بار بار غسل کرنا پڑے گا یا غسل کرنے کو دل نہیں چاہے خصوصا جب سردیوں کا موسم ہو،


احتیاطی تدابیر

اس مسئلے کا سب سے پائیدار حل تو شادی ہے۔ اگر آپ شادی کر سکتے ہیں تو جلد سے جلد کر لیجیے۔ ہمارے ہاں شادی کو بلاوجہ مشکل بنا دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ بہت سی مشکلات داخل کر دی گئی ہیں۔ اگر ہم سادہ طرز زندگی اپنائیں تو شادی محض ایجاب و قبول کا نام ہے۔ اگر شادی ہونا مشکل ہو، تو پھر دیگر تجاویز پر عمل کرنے کی کوشش کیجیے۔
2۔ اپنی ڈائیٹ کو کنٹرول کیجیے۔ کوشش یہ کیجیے کہ دودھ اور پھل اپنی خوراک میں زیادہ کر دیں اور ہو سکے تو کھانا صرف ایک وقت کر دیجیے۔ اگر آپ افورڈ کر سکتے ہوں تو اس ضمن میں کسی ڈائیٹ اسپیشلسٹ (Dietitian) سے مشورہ کر لیجیے تاکہ خوراک متوازن رہے اور جسم کسی کمزوری کا شکار نہ ہو۔ اس سے جنسی خواہش میں کمی ہو گی۔
3۔ زیادہ سے زیادہ روزے رکھنے کی کوشش کیجیے تاکہ جنسی خواہش کا زور ٹوٹے۔ افطار پر بہت زیادہ کھانے کی بجائے ڈائیٹ پر کنٹرول کیجیے۔
4۔ خود کو جسمانی ورزشوں میں مصروف کیجیے۔ کوئی اسپورٹس کلب جوائن کر کے جو کھیل بھی آپ کو پسند ہے، اس میں کچھ وقت صرف کیجیے۔ اس سے آپ انجوائے بھی کریں گے اور شام میں تھک ہار کر نیند بھی جلدی آ جائے گی۔ ٹینس، اسکواش، بیڈمنٹن اور سوئمنگ اچھے کھیل ہیں اور ان سے جسمانی ورزش بھی زیادہ ہوتی ہے۔
5۔ اپنے کمپیوٹر وغیرہ کو ایسی جگہ رکھیے جہاں دوسروں کی نظر پڑتی ہو۔ اس سے فحش ویب سائٹس پر جانے کا امکان کم ہو جائے گا۔
6۔ اگر آپ کی دوستی کچھ ایسے لوگوں سے ہے جو شہوانی گفتگو کرتے ہیں، تو ان سے دوستی ترک کر دیجیے اور اچھے اور دیندار لوگوں کے ساتھ دوستی بڑھائیے۔ یہی معاملہ انٹرنیٹ پر دوستیوں کا بھی ہے۔ اگر آپ بالفرض میرا شمار معقول لوگوں میں کریں تو میں دوستی کے لیے حاضر ہوں۔
7۔ فلموں اور ٹی وی سے حتی الامکان اجتناب کیجیے تاکہ شہوت کو برانگیختہ کرنے والے عوامل کم سے کم ہوں۔ اسی طرح مخلوط محفلوں میں جانے سے ہر ممکن بچیے۔
8۔ حس جمال (Aesthetic Sense) کو خواتین کی بجائے دیگر خوبصورت چیزوں جیسے قدرتی مناظر وغیرہ سے پورا کیجیے۔
9۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالی کے ساتھ توبہ کا تعلق قائم رکھیے۔ ہو سکے تو صبح ذرا جلدی اٹھ کر تہجد کی نماز پڑھیے اور اللہ تعالی کے حضور رو رو کر دعا کیجیے۔ جو احساس آپ کے اندر ہے، اسے ہر ممکن طریقے سے زندہ رکھیے۔


خود لذتی پر علماء کرام کا اختلاف


کچھ علماء خود لذتی کو حرام نہیں سمجھتے بلکہ مکروہ کہتے ہیں لیکن جو علماء کرام فقہ اور حدیث کی فیلڈ میں ماہر ہیں وہ اسے حرام سمجھتے ہیں باقی اللہ تعالی بہتر جانتا ہے

 
Last edited:
Top