fahadmalik
مبتدی
- شمولیت
- اگست 04، 2015
- پیغامات
- 2
- ری ایکشن اسکور
- 0
- پوائنٹ
- 6
مشرکین مکہ اللہ کو خالق ‘رازق سمجھنے کے باوجود بھی مشرک ہی تھے
اب آپ غور کریں کہ مشرکین مکہ بھی اللہ تعالیٰ کو رب العالمین اور خالقِ ارض وسما سمجھتے تھے وہ بھی توحید ربوبیت کے قائل تھے اور وہ اس کے منکر نہ تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ان کا نظریہ صاف الفاظ میں ذکر فرمایا ہے ۔لیکن ان کا قصور یہ تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کو خالق کائنات اور ربِّ ارض وسماء ماننے کے باوجود بھی مشکلات وپریشانیوں کے وقت دوسروں کو پکارتے تھے اور انہیں مشکل کشاہ(اٰلِہۃ) سمجھتے تھے اور ان کا عقیدہ بھی تھا کہ وہ مشکلات کو دور کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
لیکن جب ان کو کسی بہت ہی بڑی مشکل کا سامنا ہوتا تو پھروہ صرف اللہ ہی کوپکارتے تھے۔لیکن جب اللہ تعالیٰ ان کو نجات دے دیتا اور ان کی وہ مشکل حل کر دیتا تو پھراپنے مقررکئے ہوئے الٰہوں مشکل کشاؤں کو پکارنا شروع کر تے
دلائل۔۔۔۔۔۔۔
وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿٦٠﴾ وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿٦٢﴾ وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
’اور بہت سے جانورہیں جو اپنے رزق اٹھائے نہیں پھرتے ان سب کو اور تمہیں بھی اللہ تعالیٰ ہی روزی دیتا ہے ۔وہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے ۔اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ زمین وآسمان کا خالق اورسورج و چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہو گا کہ اللہ ہی ہے پھر (اللہ کو چھوڑ کر )یہ لوگ کہاں الٹے جا رہے ہیں؟اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے ۔یقیناًاللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان کی جانب سے پانی اتار کر اس کے ساتھ زمین کو زندہ کس نے کیا؟ تو وہ یقیناًیہی کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے۔تو آپ کہہ دیجئے کہا الحمد للہ ( تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں) بلکہ ان میں سے اکثر لوگ بے عقل ہیں جو اپنی عقل سے کام نہیں لیتے(سورۃ العنکبوت60-63)‘
اب آپ غور کریں کہ مشرکین مکہ بھی اللہ تعالیٰ کو رب العالمین اور خالقِ ارض وسما سمجھتے تھے وہ بھی توحید ربوبیت کے قائل تھے اور وہ اس کے منکر نہ تھے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ان کا نظریہ صاف الفاظ میں ذکر فرمایا ہے ۔لیکن ان کا قصور یہ تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کو خالق کائنات اور ربِّ ارض وسماء ماننے کے باوجود بھی مشکلات وپریشانیوں کے وقت دوسروں کو پکارتے تھے اور انہیں مشکل کشاہ(اٰلِہۃ) سمجھتے تھے اور ان کا عقیدہ بھی تھا کہ وہ مشکلات کو دور کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
لیکن جب ان کو کسی بہت ہی بڑی مشکل کا سامنا ہوتا تو پھروہ صرف اللہ ہی کوپکارتے تھے۔لیکن جب اللہ تعالیٰ ان کو نجات دے دیتا اور ان کی وہ مشکل حل کر دیتا تو پھراپنے مقررکئے ہوئے الٰہوں مشکل کشاؤں کو پکارنا شروع کر تے
دلائل۔۔۔۔۔۔۔
وَكَأَيِّن مِّن دَابَّةٍ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿٦٠﴾ وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿٦٢﴾ وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ مِن بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
’اور بہت سے جانورہیں جو اپنے رزق اٹھائے نہیں پھرتے ان سب کو اور تمہیں بھی اللہ تعالیٰ ہی روزی دیتا ہے ۔وہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے ۔اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ زمین وآسمان کا خالق اورسورج و چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہو گا کہ اللہ ہی ہے پھر (اللہ کو چھوڑ کر )یہ لوگ کہاں الٹے جا رہے ہیں؟اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے ۔یقیناًاللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان کی جانب سے پانی اتار کر اس کے ساتھ زمین کو زندہ کس نے کیا؟ تو وہ یقیناًیہی کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے۔تو آپ کہہ دیجئے کہا الحمد للہ ( تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں) بلکہ ان میں سے اکثر لوگ بے عقل ہیں جو اپنی عقل سے کام نہیں لیتے(سورۃ العنکبوت60-63)‘