اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
اعتراض نمبر12:۔
مصنف اپنی کتاب کے صفحہ 42پر لکھتاہے کہ:
قرآن مقدس میں صراحت کے ساتھ موجود ہے کہ قرآن کو ناپاک آدمی ہاتھ بھی نہیں لگاسکتا''لایمسہ الاالمطھرون'' نیز احادیث صحاح بھی تصریح کررہی ہیں کہ قرآن کی تلاوت ناپاک بدن سے نہیں کی جاتی اور خاص جنبی آدمی تو قرآن کی تلاوت یا ہاتھ نہیں لگاسکتا ۔۔۔
جواب:۔
قارئین کرام مصنف خود کو ماہر تفسیر والحدیث امام انقلاب کہتا ہے لیکن یہ بہت بڑا جاہل شخص ہے اسے تو اس آیت ''لَّا یَمَسُّہُ إِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ''کا مطلب ہی نہیں معلوم ۔فقط بکواس کرتا ہے ۔
مصنف نے آیت کا رخ جنبی کی جانب موڑاہے یہ جہالت ہے اس کا تعلق انسانوں کے لمس (چھونے)سے ہے ہی نہیں ۔اس آیت میں '' یَمَسُّہُ''کی ضمیر لوح محفوظ کی طرف راجع ہے''مُطَہَّرُوْنَ '' سے مراد فرشتے ہیں نہ کہ انسان قرآن کریم کی ثقاہت میں کوئی شک نہیں کیونکہ اس کا نزول ایسی جگہ سے ہوتا ہے جہاں شیطان کی پہنچ نہیں ۔
جہاں تک مؤمن کے ناپاک ہونے کا تعلق ہے قرآن میں کہاں لکھا ہوا ہے کہ جنبی ناپاک ہوتا ہے ؟یہاں مصنف نے حدیث سے استدلال کیا تو باقی جگہ پر حدیث کو چھوڑنا اورطعن کرنے کا کیا مقصد ہے ؟لہذا آیت مبارکہ کا اشارہ فرشتوں کی طرف ہے اور اس آیت سے جنابت کا مسئلہ نکالنا محض جہالت ہے ۔اگر ہم نبی کریم ﷺ کے اسوہ کی طرف دیکھتے ہیں تو آپ ﷺ نے شاہان عجم کو قبول اسلام کے لئے خطوط بھیجے تھے ان میں بھی قرآنی آیات مکتوب تھیں ۔فلیتدبر
لہٰذا حدیث اعتراض سے پاک ہے ۔