اسحاق سلفی صاحب
السلام علیکم
محترم ،السلام علیکم
یہ ارشاد فرمائیں کہ درج ذیل حدیث اور اس مضمون سے ملتی جلتی کئی احادیث ہیں ۔ جن سے میں نے یہ مفہوم اخذ کیا ہے کہ مظلوم کی دعا جلد قبول ہونے کی طرف اشارہ ہے ۔
لیکن جب کشمیر، فلسطین اور شام کے مسلمانوں پر ظلم اور ان کی دعاؤں پر نظر ڈالتا ہوں تو اس کے برعکس حالات نظر آتے ہیں ۔
عرصہ دراز سے کشمیر اور فلسطین پر ظلم ہورہا ہے شام میں بھی کچھ عرصے سے یہ سلسلہ جاری ہے بچوں کو بھی نہیں چھوڑا جارہا ہے ۔
ا ن سب کے تناظر میں یہ سوال ہے کہ کیا حدیث کا مفہوم کچھ اور ہے ۔ یا یہ حدیث اور اس ضمن کی باقی احادیث کی صحت صحیح نہیں ہے ۔ کیونکہ یہ بات تو اظہرمن الشمس ہے کہ یہ سب مظلوم ہیں اور بہت گڑگڑا کر رب سے دعا مانگتے ہیں لیکن کوئی رزلٹ نہیں آرہاہے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل کو (حاکم بنا کر) یمن روانہ کرتے وقت فرمایا: ”مظلوم کی دعا سے ڈرو، اس لیے کہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ آڑے نہیں آتا۔