عمر السلفی۔
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 22، 2020
- پیغامات
- 1,608
- ری ایکشن اسکور
- 41
- پوائنٹ
- 110
آپ کو کبھی پھوڑا نکلا ہے.؟ بچپن میں تو یہ عام ہوتے تھے. ایک چھوٹی سی پھنسی ہوتی، وہ خارش کرتی ہم جب خارش کرتے تو یہ پھوڑا بن جاتی، یہی پھوڑا پھٹ کر زخم بنتا اور ہم علاج کے طلبگار بن جاتے تھے.
انسانی جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری ہوتا ہے. جیسے ہی یہ 38 پر جاتا ہے ہم کہتے ہیں ہمیں بخار ہورہا ہے. چلیں آپ بخار چھوڑیں آپ یہ دیکھیں کہ 37 ڈگری کے نارمل ٹمپریچر کے ساتھ ہشاش بشاش گھومتے ہمیں باہر 37 ڈگری کے ٹمپریچر میں پھر گرمی کیوں لگتی ہے.؟ کیوں دس ڈگری پر ہمیں سردی لگ رہی ہوتی ہے.؟ کیونکہ جسم جب خود کو سرد یا گرم رکھنے کیلئے اضافی محنت کرتا ہے تب وہ ہمیں بتاتا ہے سائے میں جاو یا گرم کپڑے پہن لو.
بلکل ایسے ہی دماغ بھی ہوتا ہے. تعلقات میں ناراضگی ناخوشی مایوسی کی چھوٹی پھنسی نکلتی ہے. ہماری انا یعنی ego اس میں خارش کرتی ہے ہم سوچ سوچ کر اسے پھوڑا بناتے ہیں اور یہی پھوڑا پھٹ کر زخم بن جاتا ہے. جیسے ہم سرد و گرم موسم سے اپنے جسم کا درجہ حرارت بچانے کیلئے اسباب استعمال کرتے ہیں. کبھی ہیٹر تو کبھی پنکھا بلکل ایسے ہی دماغ کے سکون کیلئے ہمیں اپنی انا کی خارش سے خود کو بچانا ہوتا ہے. معاف کرنا اور معافی مانگنے کا مرہم اس سکون کی ضمانت ہے.
ریاض علی خٹک
انسانی جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری ہوتا ہے. جیسے ہی یہ 38 پر جاتا ہے ہم کہتے ہیں ہمیں بخار ہورہا ہے. چلیں آپ بخار چھوڑیں آپ یہ دیکھیں کہ 37 ڈگری کے نارمل ٹمپریچر کے ساتھ ہشاش بشاش گھومتے ہمیں باہر 37 ڈگری کے ٹمپریچر میں پھر گرمی کیوں لگتی ہے.؟ کیوں دس ڈگری پر ہمیں سردی لگ رہی ہوتی ہے.؟ کیونکہ جسم جب خود کو سرد یا گرم رکھنے کیلئے اضافی محنت کرتا ہے تب وہ ہمیں بتاتا ہے سائے میں جاو یا گرم کپڑے پہن لو.
بلکل ایسے ہی دماغ بھی ہوتا ہے. تعلقات میں ناراضگی ناخوشی مایوسی کی چھوٹی پھنسی نکلتی ہے. ہماری انا یعنی ego اس میں خارش کرتی ہے ہم سوچ سوچ کر اسے پھوڑا بناتے ہیں اور یہی پھوڑا پھٹ کر زخم بن جاتا ہے. جیسے ہم سرد و گرم موسم سے اپنے جسم کا درجہ حرارت بچانے کیلئے اسباب استعمال کرتے ہیں. کبھی ہیٹر تو کبھی پنکھا بلکل ایسے ہی دماغ کے سکون کیلئے ہمیں اپنی انا کی خارش سے خود کو بچانا ہوتا ہے. معاف کرنا اور معافی مانگنے کا مرہم اس سکون کی ضمانت ہے.
ریاض علی خٹک