شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,011
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
بسمہ اللہ الرحمن الرحیم
مفتی تقی عثمانی کافتوی اور دیوبندیوں کی گمراہی
تمہید
حنفی فرقہ دنیائے اسلام کا وہ واحد عجیب و غیریب فرقہ ہے جو بیک وقت تین اماموں کی تقلید کرتاہے۔مسائل میں امام ابوحنیفہ کی تقلید کا پٹہ اپنے گلے میں پہنتاہے اور عقائد میں ابومنصور ماتریدی اور ابوالحسن اشعری کی تقلید کا طوق اپنی گردن کا زیور بناتاہے۔ مسائل میں کسی سے متفق ہونا اور عقائد میں کسی اور کو منظور نظر بنا لینے کی وجہ اسکے علاوہ اور کیا ہوسکتی ہے کہ امام ابوحنیفہ کے عقائد انکے مقلدوں کے نزدیک درست نہیں اور ابومنصور ماتریدی اور ابوالحسن اشعری کو مسائل کی سمجھ نہیں۔ بہتر تو یہ تھا کہ اگر تقلید واجب اور فرض ہے(بدعتیوں کے نزدیک) تو یہ ضدی اور ہٹ دھرم مقلدین کم ازکم ایک ایسے امام کا انتخاب کر لیتے جسکے عقائد بھی درست ہوتے اور اسکو مسائل کی بھی سمجھ ہوتی! لیکن یہ معقول بات ان مقلدین کی موٹی عقل میں آجائے تو انہیں جاہل اور گمراہ کون کہے؟؟!!
اصل موضوع
دیوبندی اور بریلوی دونوں نام نہاد حنفی، عقیدہ میں ابوالحسن اشعری اور ابو منصور ماتریدی کے مقلد ہیں۔ ثبوت کیلئے دیکھئے بریلوی مفتی احمد یار نعیمی کی کتاب جاء الحق اور دیوبندی عالم خلیل احمد سہانپوری کی المھند علی المفند اور یوسف احمد لدھیانوی کی تصنیف اختلاف امت اورصراط مستقیم:
۱۔ عقائد میں دونوں فریق امام ابوالحسن اشعری اور امام ابو منصور ماتریدی کو امام و مقتدا مانتے ہیں۔ (اختلاف امت اور صراط مستقیم صفحہ نمبر ۳۷)
۲۔ المہند علی المفند میں خلیل احمد سہانپوری دیوبندی، مقلدین کے عقائد کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ہم اور ہمارے مشائخ اور ہماری ساری جماعت بحمداللہ فروعات میں مقلد ہیں مقتدائے خلق حضرت امام ہمام امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے ، اور اصول و اعتقاد یات میں پیرو ہیں امام ابوالحسن اشعری اور امام ابومنصور ماتریدی رضی اللہ عنہما کے (المھند علی المفند صفحہ ۲۹)
تعارف کتاب: المہند علی المفند دیوبندیوں کے متفقہ عقائد پر مشتمل کتاب ہے جس کی تصدیق دیوبندیوں کے قدیم وجدید اکابرین نے کی ہے کتاب کے آخر میں یہ تصدیقات ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔ اس کتاب کے تعارف میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے جو دیوبندی اس کتاب میں بیان کئے گئے کسی عقید ہ کو نہیں مانتا تو وہ دیوبندی کہلانے کا حقدار نہیں۔
لیکن اسکے برعکس مفتی تقی عثمانی باوجود دیوبندی ہونے کے عقائد میں تقلید کو ناجائز قرار دیتے ہیں۔ اس حقیقت سے بے خبر کے اس فتوی کے بعد تقی عثمانی خود بھی گمراہی کی وادیوں کے مسافر بن چکے ہیں۔
الجھا ہے پیر یار کا رلف دراز میں لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
اپنی مشہور تصنیف تقلید کی شرعی حیثیت میں تقی عثمانی صاحب عوام الناس کو دھوکہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں: ائمہ مجتہدین کے مقلد حضرات عقائد میں تقلید کے قائل نہیں۔(تقلید کی شرعی حیثیت صفحہ 125)
مفتی تقی عثمانی کی مذکورہ وضاحت اور اقرار نے خود تقی عثمانی سمیت تمام دیوبندیوں اور بریلویوں کے گمراہ ہونے پر تصدیق مہر ثبت کردی ہے۔ الحمداللہ
پڑھنے والوں سے گزارش ہے کہ آپ اختلاف امت اور صراط مستقیم اور المہند علی المفند کی عبارات ملاحظہ فرمائیں پھر تقی عثمانی صاحب کا بیان پڑھیں اور دیکھیں کہ یہ لوگ عوام الناس کو دھوکہ دینے کے لئے کس طرح گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے ہیں۔ کیا تقی عثمانی صاحب نے کبھی المھند علی المفند نہیں پڑھی یا وہ دیوبندی نہیں ہیں؟؟؟!!! تقی عثمانی صاحب کو یہ سیاہ جھوٹ بولنے پر آخر کس چیز نے مجبور کیا کہ مقلدین عقائد میں تقلید نہیں کرتے؟؟؟ بہر کیف اس جھوٹ کی وجہ جو بھی ہو لیکن کم از کم یہ بات ضرور ثابت ہوگئی کہ دیوبندی علماء خود کو اور اپنی جماعت کو حق پر ثابت کرنے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے سے کام لیتے ہیں ۔چاہے جھوٹ بولناپڑے، فریب دینا ہو، دھوکے بازی سے کام لینا پڑے، خیانت کرنی پڑے ، احادیث میں تحریف کرنی ہو،دیوبندی مذہب کے دفاع میں ان کے ہاں سب کچھ جائز ہے۔
اہلحدیثوں پر گمراہی کا فتوی لگانے والوں خود تمہارے معتبراور مستند عالم کی تحریر تمہاری گمراہی کو ثابت کر رہی ہے اب تو مان لو .................... یا اب بھی اپنی روایتی ہٹ دھرمی اور ضد پر قائم رہوگے؟؟!!
اے چشم اشک بار زرا دیکھنے تو دے
ہوتاہے جو خراب وہ تیرا ہی گھر نہ ہو
ہوتاہے جو خراب وہ تیرا ہی گھر نہ ہو