عبداللہ کشمیری
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 08، 2012
- پیغامات
- 576
- ری ایکشن اسکور
- 1,657
- پوائنٹ
- 186
پہلی بات: اہل حدیث کہتے ہیں کہ جب امام کا فرمودہ مسئلہ قرآن وحدیث کے خلاف ثابت ہوجائے تو اس مسئلہ کو بے تکلف چھوڑ دینا چاہئے۔
دوسری بات: اہل حدیث کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں کہ آدمی اختلافی مسائل میں آنکھیں بند کرکے صرف اپنے امام کی رائے پر جن کی وہ تقلید کرتا ہے قانع ہوکر بیٹھے رہے اور دوسرے ائمہ کے اختلاف رائے اور ان کےاقوال کی بالکل پرواہ نہ کرے بلکہ چاہئے کہ اپنی وسعت بھر تحقیق کرے اور کتاب وسنت پر پیش کرکے دیکھے ، جس کا قول قرین قیاس ہو اسی کو اختیار کرے۔
تیسری بات: اہل حدیث کہتے ہیں کہ شرع میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہےکہ جملہ مسائل میں کسی عالم یا مجتہد کی تقلید شخصی کا التزام کیا جائے یا کسی امام کے نام کے مذہب کی پابندی اپنے ذمہ لازم ٹھہرائی جائے، پس ایسا کرنا اپنی طرف سے نئی شرع قائم کرنا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم !!!
دوسری بات: اہل حدیث کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں کہ آدمی اختلافی مسائل میں آنکھیں بند کرکے صرف اپنے امام کی رائے پر جن کی وہ تقلید کرتا ہے قانع ہوکر بیٹھے رہے اور دوسرے ائمہ کے اختلاف رائے اور ان کےاقوال کی بالکل پرواہ نہ کرے بلکہ چاہئے کہ اپنی وسعت بھر تحقیق کرے اور کتاب وسنت پر پیش کرکے دیکھے ، جس کا قول قرین قیاس ہو اسی کو اختیار کرے۔
تیسری بات: اہل حدیث کہتے ہیں کہ شرع میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہےکہ جملہ مسائل میں کسی عالم یا مجتہد کی تقلید شخصی کا التزام کیا جائے یا کسی امام کے نام کے مذہب کی پابندی اپنے ذمہ لازم ٹھہرائی جائے، پس ایسا کرنا اپنی طرف سے نئی شرع قائم کرنا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم !!!