• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مقلدین کا الزام اوراس کا جواب

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
مقلدین کا الزام اوراس کا جواب

اہل حدیث جن کو یار لوگ غیر مقلدین کے نام سے یاد کیا کرتے ہیں۔کہ بارے میں مقلدین خاص طور پر دیوبندی، حنفی اور بریلوی یہ واویلا اور الزام لگاتے رہتے ہیں کہ یہ لوگ قیاس واجماع کےمنکر ہیں۔ بلکہ اس حد سے گزرتےہوئے یہاں تک کہہ دیاکرتے ہیں کہ غیر مقلدین نہ نبی کریمﷺ کی ذاتی آراء کو مانتے ہیں، نہ صحابہ﷢ کے اقوال وافعال ان کے ہاں حجت ہیں، نہ اجماع کو مانتے ہیں اور نہ قیاس کو مانتے ہیں۔
یعنی خلاصہ یہ کہ آج کے اہل حدیث نہ ماخذ شریعت کومانتے ہیں اور نہ ان کے ہاں صحابہ کرام﷢ کے اقوال وافعال واعمال حجت ہیں۔
یہ ان کا صرف ایک دعویٰ ہے جو ریت کی دیوار پر کھڑا کیا گیا ہے۔ اس کی حقیقت بالکل مختلف ہے۔صحابہ﷢ کے آثار کس کے نزدیک حجت ہیں اورکس کے نزدیک نہیں ؟ اس کی حقیقت جاننے کےلیےاس مضمون کامطالعہ کریں۔جو کہ ابھی پوسٹ کے مراحل میں ہیں۔کلیم حیدر بھائی سے گزارش ہے کہ وہ جلد از جلد اس کو مکمل کریں۔جزاک اللہ

ہم اہل حدیث الحمدللہ ایک صاف شفاف مسلک رکھتے ہیں جو تمام تر بعدی تاویلوں سےپاک قرآن وحدیث کے دلائل سے مزین ہے۔لیکن ہمارے یار دوست پھر بھی وقتاً فوقتاً اپنے تقلیدی مسلک کی حفاظت کےلیے ہم پر کیچڑ اچھالتےرہتےہیں۔یہاں تک کہ ان کایہ کیچڑ قرآن وحدیث کے اوراق کوبھی گندا کردیتاہے۔ان واویلوں اور الزامات میں سے یہ چار باتیں بھی بہت زور شور سےپھیلائی جاتی ہیں کہ
1۔اہل حدیث ماخذ شریعت (قیاس واجماع) کو نہیں مانتے۔
2۔اہل حدیث صحابہ کرام﷢ کے اقوال وافعال کو حجت ہونے کے انکاری ہیں۔
3۔ آئمہ مجتہدین اور اکابرین علماء کے اقوال وافعال ان کے ہاں کوئی مقام نہیں رکھتے۔
4۔بزرگ ہستیوں کی توہین کرتے ہیں۔اور ان کے اقوال وافعال کو جوتے کی نوک پر بھی نہیں رکھتے
نمبر ایک کے علاوہ باقی باتوں کا اصولی جواب یہ ہے کہ ہم ہر اس بات کو چاہے جس کےمنہ وقلم سے نکلے تسلیم کرتے ہیں جس کی بنیاد ماخذ شریعت سے صحیح دلیل پر ہو۔اب اس اصولی اور مختصر مگرجامع جواب کے بعد مخالفین کے واویلوں سےہمیں کوئی غرض نہیں۔ہم صرف ہدایت کی دعا کرسکتے ہیں۔
اور پھر یہ واویلا اور شور شرابا کہ ’’قول صحابی حجت نیست‘‘ تو بہت کرتے رہتے ہیں لیکن آج تک یہ ہمت نہیں ہوئی کہ صحابی کا کوئی ایسا قول وفعل پیش کردیں کہ جس کی بنیاد قرآن وحدیث ہو اور اس قول وفعل پر مقلدین ابی حنیفہ کا عمل تو ہو لیکن اہل الحدیث کاعمل نہ ہو۔اگر ہمت ہے تو پیش کریں تاکہ ہمیں بھی معلوم ہوجائے کہ ان کے اس الزام میں کتنی حقیقت ہے۔
رہی ان کی یہ بات کہ اہل حدیث قیاس واجماع کے بھی منکر ہیں۔اس کا جواب میں دو طرح سے دے سکتا ہوں۔
1۔اس بےہودہ شور شرابا کرنے والوں سے کہ یہ قیاس واجماع کو حجت وماخذ شریعت مانتے ہیں تو ان کے پاس اس بات کی کیا دلیل ہے؟ دلیل ذکر کرتے ہی جواب وصول ہوجائے گا۔
2۔یا پھر ان سے جواب لیے بنا میں خود اس کاجوا ب دے دوں۔
ان واویلا کرنے والوں سے جواب کاانتظار کرتے رہنے سےبہتر ہے کہ جواب یہاں نقل کردیا جائے۔اس جواب سے پہلے کچھ مثالیں پیش ہیں۔
مثلاً کوئی کہے کہ میں اسلام کومانتا ہوں۔تو اس کے اس جملے کا کیا مطلب ہوگا؟ یقیناً یہی مطلب ہوگا کہ جب اس نے کہا کہ میں اسلام کومانتاہوں تو گویا اس اسلام کو ماننے کے الفاظ نے ہی یہ ثبوت دے دیا کہ وہ اسلام میں موجود تمام اوامرونہی کو بھی مانتا ہے۔تبھی تو وہ ایک مختصر سا جملہ کہہ رہا ہے۔
یا دوسری مثال
جب کوئی کہےمیں اللہ تعالیٰ کو مانتاہوں تو اس کا یہ مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ جن اسماء وصفات سےمتصف ہے یہ آدمی ان سب کو بھی مانتا ہے۔کیاکوئی کہہ سکتا ہے کہ اس آدمی کا یہ کہنا کہ میں اللہ تعالی کو مانتا ہوں اس پر دال ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی فلاں فلاں صفات کو نہیں مانتا۔؟
تیسری مثال
کوئی کہے میں قرآن کو مانتا ہوں تو کیاجواب میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہاں تم قرآن کو مانتے ہو لیکن سورۃ اخلاص کے منکر ہو۔؟ ہر گز نہیں
چوتھی مثال
کوئی کہے کہ میں تمام صحیح احادیث کو مانتا ہوں تو کیا اس کو یہ کہا جاسکتا ہے کہ ٹھیک ہے تم تمام صحیح احادیث کو تو مانتے ہو لیکن روزے سےمتعلق تمام احادیث کے تم منکر ہو؟۔ہر گز ہرگز ہر گز نہیں۔
پس ان مثالوں کو ہی سامنے رکھتےہوئے آپ اس بات کو مدنظر رکھیں کہ جب اہل حدیث کہتے ہیں کہ ہم قرآن وحدیث کو مانتے ہیں۔اور قیاس واجماع کی حجیت کی دلائل قرآن وحدیث میں ہی موجود ہیں۔تو کیا اہل حدیث کا صرف قرآن وحدیث کو ماننے کا کہنا قیاس واجماع کے منکر ہونے پر دال ہے؟ کتنے عجیب وغریب فلسفے چھوڑے جاتے ہیں۔ جن کا عقل وسوچ سے دور تک کا بھی تعلق نہیں ہوتا۔
ان سب واویلا کرنےوالے لوگوں کو کھلا چیلنج ہے جو کہتے ہیں کہ اہل حدیث قیاس واجماع کےمنکر ہیں۔کہ وہ جب قیاس واجماع کو ماخذ شریعت سمجھتے ہیں تو ان کی حجیت کے دلائل قرآن وحدیث سے باہر سے لےکر دکھائیں یا پھر یہ واویلا کرنا اور محترم سہج وغیرہ جیسے لوگوں کی طرح ہر ہر پوسٹ میں کہتے رہنا کہ آپ لوگ تو قرآن وحدیث کے علاوہ کچھ بھی نہیں مانتے۔بند کریں۔جن لوگوں کو اتنا تک نہیں معلوم کہ جب ایک آدمی کہتا ہے کہ میں قرآن وحدیث کو مانتاہوں تو ظاہر ہے جو احکام قرآن وحدیث سے ثابت ہونگے وہ اس کو بھی مانے گا۔کیونکہ وہ خود اقرار کررہا ہے میں قرآن وحدیث کو مانتا ہوں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اجماع کے حجت ہونے کےدلائل

قرآن سے
نمبر1۔
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّ‌سُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ‌ مِنكُمْ" (النساء:59)
’’ اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی‘‘
نمبر2۔
"وَمَن يُشَاقِقِ الرَّ‌سُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ‌ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرً‌ا"(النساء:115)
’’جو شخص باوجود راه ہدایت کے واضح ہو جانے کے بھی رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کا خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راه چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وه خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے، وه پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے ‘‘
نمبر3۔
"وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّ‌سُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا" (البقرۃ:143)
’’ہم نے اسی طرح تمہیں عادل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواه ہوجاؤ اور رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) تم پر گواه ہوجائیں‘‘نوٹ:
یہ تمام آیات ظاہری معنیٰ سے اجماع کی حجیت پر دلالت کرتی ہیں۔
احادیث سے
نمبر1۔
میری امت کسی گمراہی پر مجتمع نہیں ہوگی اگر تم اختلاف دیکھو تو سواد اعظم کاساتھ دو۔(ابن ماجہ بروایت حضرت انس﷜)
نمبر2۔
تین چیزیں ایسی ہیں جن کی بدولت مسلمان کادل اپنےاندر کینہ نہیں رکھتا اللہ کےلیے، اخلاص عمل اولی الامر سے خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت سے لگے رہنا۔(بزار اور ابن ماجہ بروایت حضرت زید بن ثابت﷜)
نمبر3۔
میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا جو ان کی مدد نہیں کرے گا وہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔یہاں تک کہ اللہ تعالی کا فیصلہ آجائے۔(بخاوی ومسلم بروایت حضرت مغیرہ بن شعبہ﷜)
نمبر4۔
جو شخص اکثریت سے الگ ہواوہ آگ میں بھی الگ رہا۔(ترمذی بروایت حضرت ابن عمر﷜)
نمبر5۔
جس کو جنت کا بھر پور حصہ مطلوب ہواس چاہیے کہ جماعت سے لگار ہے کیونکہ شیطان تنہاء کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ دو کے ساتھ زیادہ دور ہوتا ہے۔(ترمذی بروایت حضرت عمر﷜)
نوٹ:
اگرچہ ان احادیث میں اکثر کی اسناد پر کلام کیا گیا ہے اور اپنے مطلوب پر ان کی دلالت صرف ظنی قسم کی ہے۔
قیاس کےحجت ہونے کے دلائل

جہاں کتاب وسنت کی نہ کوئی نص ہو، نہ اجماع اور نہ کسی صحابی﷜ کا قول ہو تو وہاں قیاس کو اختیار کرنا اور اسے حجت ماننا جمہور صحابہ﷢، تابعین،آئمہ اربعہ اور دوسرے فقہاء کامسلک ہے۔
قرآن سے دلائل
اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے
" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّ‌سُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ‌ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُ‌دُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّ‌سُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ‌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا "(النساء:59)
’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔‘‘
اس آیت میں استدلال کا پہلو یہ ہے کہ اللہ اور رسولﷺ کی طرف کسی چیز کو پھیرنا اسی وقت ممکن ہے جب کہ یہ معلوم ہو اللہ ورسولﷺ کا اپنے احکام سے اصل مقصود کیا ہے؟ اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ان احکام میں پائی جانے والی علتوں کو معلوم کیاجائے اور اسی کا نام قیاس ہے۔
دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کا فرماتے ہیں
"فَاعْتَبِرُ‌وا يَا أُولِي الْأَبْصَارِ‌"(الحشر:2)
’’پس اے آنکھوں والو! عبرت حاصل کرو ‘‘
یہاں فاعتبروا ’’عبرت حاصل کرو‘‘ کا مطلب یہی ہےکہ اپنے آپ کو ان لوگوں پر قیاس کرو جن پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا کیونکہ تم بھی انہیں جیسے انسان ہو اس لیےاگر تم بھی وہی کام کرو گے جو انہوں نے کیے تو تم پر بھی اللہ کا عذاب آسکتا ہے۔
تیسری جگہ فرمان باری تعالیٰ ہے
"قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّ‌ةٍ"(سورۃ یس:79)
’’ؤ آپ جواب دیجئے! کہ انہیں وه زنده کرے گا جس نے انہیں اول مرتبہ پیدا کیا ہے ‘‘
یہ بات ان لوگوں کے جواب میں کہی گئی جو کہتے تھے کہ جب انسان کی ہڈیاں گل سٹر جائیں گی تو انہیں کون زندہ کرسکے گا؟ اس آیت سے استدلال یوں ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ نے انسان کے دوبارہ زندہ کیےجانے کو اس کے پہلی مرتبہ پیدا کیے جانے پر قیاس کیا ہے۔
احادیث سے دلائل
حدیث میں ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے عرض کیا کہ
اے اللہ کے رسولﷺ میرے باپ کو فریضۂ حج نےاس حال میں لیا ہے کہ وہ بوڑھا اور مستقل طور پر معذور ہوچکا ہے۔اور حج نہیں کرسکتا کیا اگر میں اس کی طرف سے حج کروں تواس سے اس کو کوئی فائدہ ہوگا؟ فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے باپ کے ذمہ کوئی قرض ہوتا اورتم اسے اداء کردیتی تواسے کوئی فائدہ ہوتا ؟ اس نے کہا جی ہاں۔تو فرمایا اللہ کا قرض اس سے زیادہ حق دار ہے کہ اسے اداء کیا جائے۔(بخاری ومسلم)
ایک حدیث میں ہے کہ
ایک آدمی کی بیوی نے سیاہ رنگ کا بچا جنا اس نےاسے اپنانے سے انکار کردیا رسول اللہﷺ نے اس سے فرمایا کیا تمہارے پاس کچھ اونٹ ہیں؟ اس نےکہا جی ہیں۔آپﷺ نے دریافت فرمایا ان کا کیا رنگ ہے؟ اس نے کہا سرخ۔فرمایا کیا ان میں کوئی بھورے رنگ کا بھی ہے؟اس نےکہا جی۔فرمایا وہ کہاں سے آیا ؟اس نے کہا شایدیہ کوئی رگ ابھری ہے۔فرمایا اور یہ بھی شاید کوئی رگ ابھری ہے۔(بخاری ومسلم)
نوٹ:
تو واضح ہوا کہ قرآن وحدیث میں موجود قیاس واجماع کے دلائل اس بات پر شاہد ہیں کہ جب کوئی یہ کہے کہ میں قرآن وحدیث کو مانتا ہوں تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ ان تمام باتوں کوبھی مانتا ہے جس کی حجیت قرآن وحدیث سے ثابت ہوتی ہو۔ تعجب ہے ان مقلدین پر جو ریت کی دیواروں پر کھڑے کیے گئے شہبات واعتراضات سے سادہ لوح عوام کو دھوکہ میں مبتلا رکھتے ہیں۔اللہ ہی سے ہدایت کا سوال ہے۔
اور پھر مزے کی بات ان کے اپنے علماء بھی اس بات کے قائل ہیں کہ جب اہل حدیث کہتے ہیں کہ ہم قرآن وحدیث کو مانتے ہیں تو وہ وہ اپنی علماء کو سمجھاتے ہوئے کہتے ہیں ان کے اس لفظ سےیہ نہ سمجھاجائے کہ یہ لوگ قیاس واجماع کےمنکر ہیں۔
چنانچہ الارشاد الی سبیل الرشاد میں ہے قیاس قرآن وحدیث کی شاخ ہے۔اور اہل حدیث جب قرآن وحدیث کو مانتے ہیں تو قیاس بھی ماننا ہوگیا۔یعنی غیر مقلدوں کا مذہب قرآن وحدیث اور جو اس سے ثابت ہو اس کو ماننا ہے ۔اس سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ یہ لوگ قیاس کےمنکر ہیں۔
ہاں البتہ اہل حدیث اس قیاس واجماع کے منکر ہیں جو نص کے مقابلے میں ہو۔​
ہمارےاس مضمون میں تفصیلی وضاحت کےبعد بھی اگر کوئی مقلد کہے کہ اہل حدیث قیاس واجماع کو نہیں مانتے تو اس کاعلاج ہمارے پاس نہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
مقلدین حضرات اہل حدیث کےبارےمیں یہ پروپیگنڈہ کرتے ہوئےسادہ لوح عوام کو دھوکہ دینےکی کوشش کرتے ہیں کہ یہ اہل حدیث نہ نبی کریمﷺ کی اپنی بات کو مانتے ہیں۔نہ صحابہ﷢ کی اقوال وافعال کو مانتےہیں۔نہ اجماع کو مانتے ہیں اورنہ قیاس کو مانتے ہیں۔یہ اہل حدیث (غیر مقلدین) گستاخ رسولﷺ، گستاخ صحابہ﷢، اور گستاخ تابعین،آئمہ مجتہدین واولیاءاللہ ہیں۔دیکھتے ہیں کہ ان کی اس بات میں کتنا وزن ہے۔کون قرآن، حدیث،قیاس اجماع، اقوال وفعال صحابہ﷢ کو حجت مانتے ہیں۔اور کون اس کے انکاری ہیں۔آئیے ہم مقلدین کی ہی زبانی سنتے ہیں۔
نمبر1
ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب (یعنی فقہاء حنفیہ)کے قو ل کے خلاف ہو گی اسے یا تو منسوخ سمجھا جائے گا یا ترجیح پر محمول کیا جائے گااور اولیٰ یہ ہے کہ اس آیت کی تاؤیل کر کے اسے (فقہاء کے قول) کے موافق کر لیا جائے۔(اصول کرخی، صفحہ 1 )
نمبر2
شیخ احمد سرہندی تشہد میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے بارے میں لکھتے ہیں:
جب روایات معتبرہ میں اشارہ کرنے کی حرمت واقع ہوئی ہو اور اس کی کراہت پر فتویٰ دیا ہو اور اشارہ و عقد سے منع کرتے ہوں اور اس کو اصحاب کا ظاہر اصول کہتے ہوں تو پھر ہم مقلدوں کو مناسب نہیں کہ احادیث کے موافق عمل کرکے اشارہ کرنے میں جرات کریں اور اس قدر علمائے مجتہدین کے فتویٰ کے ہوتے امر محرم اور مکروہ اور منہی کے مرتکب ہوں۔(مکتوبات، جلد 1، صفحہ 718، مکتوب : 312)
نمبر3
محمود الحسن دیوبندی فرماتے ہیں:
والحق والانصاف ان الترجیح للشافعی فی ھذہ المسالۃ ونحن مقلدون یجب علینا تقلید امامنا ابی حنیفۃ۔
کہ حق اور انصاف یہ ہے کہ خیار مجلس کے مسئلہ میں امام شافعی کو ترجیح حاصل ہے لیکن ہم مقلد ہیں ہم پر امام ابوحنیفہ کی تقلید واجب ہے۔(تقریر ترمذی، جلد 1، صفحہ 49)
نمبر4
مفتی تقی عثمانی دیوبندی رقم طراز ہیں:
بلکہ ایسے شخص کو اگر اتفاقاً کوئی حدیث ایسی نظر آجائے جو بظاہر اس کے امام مجتہد کے مسلک کے خلاف معلوم ہوتی ہو تب بھی اس کا فریضہ یہ ہے کہ وہ اپنے امام و مجتہد کے مسلک پر عمل کرے...... اگر ایسے مقلد کو یہ اختیار دے دیا جائے کہ وہ کوئی حدیث اپنے امام کے مسلک کے خلاف پاکر امام کے مسلک کو چھوڑ سکتا ہے، تو اس کا نتیجہ شدید افراتفری اور سنگین گمراہی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔(تقلید کی شرعی حیثیت، صفحہ 87)
نمبر5
چنانچہ اس کا کام صرف تقلیدہے، اور اگر اسے کوئی حدیث اپنے امام کے مسلک کے خلاف نظر آئے تب بھی اسے اپنے امام کا مسلک نہیں چھوڑنا چاہیے۔(تقلید کی شرعی حیثیت، صفحہ 92)
نمبر6
ا ن کا کام یہ ہے کہ وہ ہر حال میں اپنے امام مجتہد کے قول پر عمل کریں،اور اگر انہیں کوئی حدیث امام کے قول کے خلاف نظر آئے تو اس کے بارے میں سمجھیں کہ اس کا صحیح مطلب یا صحیح محمل ہم نہیں سمجھ سکے۔(تقلید کی شرعی حیثیت، صفحہ 94)
نمبر7
مفتی احمد یار نعیمی بریلوی حنفیوں کے نزدیک قرآن اور حدیث کی حیثیت یوں واضح کرتے ہیں:
کیونکہ حنفیوں کے دلائل یہ روایتیں نہیں ان کی دلیل صرف قول امام ہے۔(جاء الحق، حصہ دوم، صفحہ 484)
نمبر8
ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب کا قول و فعل اپنے لئے دلیل سمجھتے ہیں اور دلائل شرعیہ میں نظر نہیں کرتے۔ (جاء الحق، حصہ اول، صفحہ 22)
نمبر9
احمد یار نعیمی بریلوی تفسیر صادی سے بطور رضامندی نقل کرتے ہیں:
یعنی چار مذہبوں کے سوا کسی کی تقلید جائز نہیں اگرچہ وہ صحابہ کے قول اور صحیح حدیث اور آیت کے موافق ہی ہو۔ جو ان چار مذہبوں سے خارج ہے وہ گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے۔ کیوں کہ حدیث و قرآن کے محض ظاہری معنےٰ لینا کفر کی جڑ ہے۔(جاء الحق، حصہ اول، صفحہ 33)
نمبر10
احمد رضا لکھتے ہیں:
انھیں وجوہ سے صحیح و موکد احادیث کے خلاف کیا جاتا ہے۔(اجلی الاعلام ان الفتوی مطلقا علیٰ قول الامام ص۱۲۸)
نمبر11
امام کا قول ضروری ایسا امر ہے جس کے ہوتے ہوئے نہ روایت پر نظر ہوگی نہ ترجیح پر۔(اجلی الاعلام ان الفتوی مطلقا علیٰ قول الامام ص۱۶۳)
نمبر12
محمود الحسن دیو بندی فرماتے ہیں کہ
لیکن سوائے امام کے قول سے ہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے(ایضاح الادلہ ص۲۷۴)
نمبر13
محمد قاسم نانوتوی فرماتے ہیں کہ
دوسرے یہ کہ میں مقلد امام ابو حنیفہ کا ہوں اس لیئے میرے مقابلے میں آ پ جو قول بہی بطور معارضہ پیش کریں وہ امام ہی کا ہونا چاھیئے ( سوانح قاسمی ۲/۲۲)
نمبر14
احمد یار نعیمی بریلوی لکھتے ھیں کہ
اب ایک فیصلہ کن جواب عرض کرتے ہیں وہ یہ کہ ہمارے دلائل یہ روایات نہیں ہماری اصل دلیل تو ابو حنیفہ امام اعظم کا فرمان ہے ۔ ( جآء الحق ۲/۹۱ )
نمبر15
رشید احمد لدہیانوی دیو بندی کہتے ہیں کہ
غرض یہ کہ یہ مسئلہ اب تشنہ تحقیق ہے لہذا ہمارا فتوی اور عمل قول امام رحمہ اللہ کے مطابق ہی رہے گا ۔اس لیئے کہ ہم امام رحمہ اللہ کے مقلد ہیں اورمقلد کے لیئے قول امام حجت ہوتا ہے نہ کہ ادلہ اربعہ کہ ان سے استدلال وظیفہ مجتہد ہے (ارشاد القاری ۴۱۲)
نمبر16
عامر عثمانی دیو بندی (ایڈیٹر ماھنامہ ،، تجلی جو دیو بند سے جاری ہوتا ہے ) سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ
یہ تو جواب ہوا اب چند الفاظ اس فقرے کے بارے میں بھی کہ دیں جو آپ (سائل ) نے سوال کے اختتام پر سپرد قلم کیا ہے یعنی حدیث رسولﷺ سے جواب دیں،،اس نوع کا مطا لبہ اکثر سائلین کرتے رہتے ہیں یہ در اصل اس قاعدے سے ناواقفیت کا نتیجھ ہے کہ مقلدین کے لیئے حدیث و قرآن کے حوالوں کی ضرورت نہیں بلکہ آئمہ و فقہاء کے فیصلوں اور فتووں کی ضرورت ھے ( ماہنامہ تجلی ص ۹ شمارہ نمبر ۱۱ ماہ جنوری فروری ۱۹۶۷ ص ۴۷)
نمبر17
۵/۲۷۷ فتاوی عالمگیری میں لکھا ہوا ھے کہ
’’ طلب الا حادیث حرفۃ المفالیس،، یعنی کہ حدیث کو طلب کرنا مفلسوں کا کام ہے۔
نمبر18
محمود الحسن دیوبندی نے کہا کہ
’’ کیونکہ قول مجتہد بھی قول رسول اللہ ﷺ ہی شمار ھوتا ہے ‘‘ ( تقاریر حضرت شیخ الہند : ۲۴ )
نمبر19
محمود الحسن دیوبندی نے اہلحدیث عالم محمد حسین بٹالوی کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ
’’ آپ ہم سے وجوب تقلید کے طالب ہیں ، ہم آپ سے وجوب اتباع محمدی ﷺ و وجوب اتباع قرآنی کی سند کے طالب ہیں ‘‘ ( ادلہ کاملہ : ص ۷۸)
نمبر20
مفتی محمد دیوبندی سوال کا جواب لکھتے ہیں کہ
عوام کا دلائل طلب کرنا جائز نہیں نہ آپس میں مسائل شرعیہ پر بحث کرنا جائز ہے بلکہ کسی مستند مفتی سے مسئلہ معلوم کر کے اس پر عمل کرنا ضروری ہے ( ہفت روزہ ضرب مومن کراچی جلد ۳ شمارہ ۱۵ص ۶)
نمبر21
مفتی رشید احمد لدھیانوی نے لکھا ہے کہ
تبرعا لکھ دی ہے ورنہ رجوع الی الحدیث وظیفہ مقلد نہیں ،، ( احسن الفتاوی ۳/۵۰)
نمبر22
قاضی زاہد الحسینی دیوبندی لکھتے ہیں کہ
حالانکہ ہر مقلد کے لیئے آخری دلیل مجتھد کا قول ہے۔جیسا کہ مسلّم الثبوت میں ہے ،، اما المقلد فمستندھ قول المجتھد،، اب ایک شخص امام ابو حنیفہ کا مقلد ہونے کا مدعی ہو اور ساتھ وہ امام ابو حنیفہ کے قول کے ساتھ یا علیحدہ قرآن و سنت کا بطور دلیل مطالبہ کرتا ہے تو وہ بالفاظ دیگر اپنے امام اور رہنما کے استدلال پر یقین نہیں رکھتا (مقدمہ کتاب ،،دفاع امام ابو حنیفہ از عبدالقیوم حقانی صفحہ ۲۶)
نمبر23
احمد سرہندی لکھتے ہیں کہ
مقلد کو لائق نہیں مجتھد کی رائے کے بر خلاف کتاب وسنت سے احکام اخذ کرے اور ان پر عمل کرے (مکتوبات امام ربانی،، مستند اردو و ترجمہ ۱/۶۰۱مکتوب ۲۸۶)
معزز قارئین:
ہماری تفصیلی وضاحت اور پھر علمائےمقلدین کے 23 کے قریب حوالہ جات پیش کرنے کے بعد بھی اگر کوئی مقلد پھر بھی اس طرح کا واویلا اور شور شرابا کرنا بند نہیں کرتا تو اس کا کیا علاج کیاجائے؟
اس بارے مزید تفصیل جاننے کےلیے اس تھریڈ کا مطالعہ کریں۔’’کہیں تقلید اپنے امام کی عبادت تو نہیں؟‘‘


شاہد نذیر بھائی سے گزارش:
محترم شاہد بھائی اگر آپ ان 23 حوالہ جات کےکتب اسکین پیش کردیں تو سونے پہ سہاگا ہوجائے گا۔
 
Top