محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
مقلد نہ اللہ تعالیٰ کا نہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اور نہ اپنے امام کا !!!
1- مقلد نہ اللہ تعالیٰ کا دلیل قرآن سے !
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوٓا۟ أَعْمَٰلَكُمْ ﴿33﴾
اے ایمان والو الله کا حکم مانو اوراس کے رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو (سورۃ محمد،آیت 33)
قرآن کے بارے میں حنفیوں کا یہ اصول دیکھیں:
ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب (یعنی فقہاء حنفیہ)کے قو ل کے خلاف ہو گی اسے یا تو منسوخ سمجھا جائے گا یا ترجیح پر محمول کیا جائے گااور اولیٰ یہ ہے کہ اس آیت کی تاؤیل کر کے اسے (فقہاء کے قول) کے موافق کر لیا جائے۔
(اصول کرخی، صفحہ 12 )
2- مقلد نہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا !
رسول اللہ ﷺ کی اطاعت:
قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللہَ فَاتَّبِعُوْنِيْ يُحْبِبْكُمُ اللہُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ۰ۭ وَاللہُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۳۱ [٣:٣١](اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم اﷲ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اﷲ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لئے تمہارے گناہ معاف فرما دے گا، اور اﷲ نہایت بخشنے والا مہربان ہے،
سُورت آل عمران(3) /آیت 31،
اس آیت سے ہمیں یہ پتہ چلا کہ جس کو اللہ کی محبت درکار ہو اسے چاہیے کہ سنتِ رسول ﷺکو اپنی زندگی کا محور بنا لے اور زندگی کے ہر قدم ، ہر شعبے اور ہر کام میں سنتِ رسول ﷺ کا اتباع اور التزام کر لے تو اللہ کا وعدہ ہے کہ اللہ تعالی اس محبت کریں گے اور اس کے گناہوں کو معاف فرمادیں گے۔
حدیث کے بارے میں حنفیوں کا یہ اصول دیکھیں:
اصول کرخی میں ایسا ہی ایک اصول حدیث کے بارے میں بھی بنایا گیا ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ حنفی فقہاء کے اقوال کو قرآن و حدیث کے مطابق بنانے کی کوشش کی جاتی لیکن حنفیوں نے الٹی گنگا بہاتے ہوئے اس کے برعکس کیا۔ حنفیوں کا یہ اصول اس بات کا منہ بولتا ثبو ت ہے کہ ان کے ہاں امام کی تقلید ہر حال میں واجب ہے اگر چہ وہ قرآن کے خلاف ہو یا حدیث کے۔ امام کے قول کے آگے آنی والی ہر دیوار چاہے وہ قرآن ہو یا حدیث اسے گرانا ضروری ہے مذکورہ بالا اصول اسی ضرورت کے تحت وضع کیا گیا ہے۔ اپنے اماموں کو رب بنانے اور ان کی عبادت کرنے کی یہ بدترین مثال ہے۔شیخ احمد سرہندی تشہد میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے بارے میں لکھتے ہیں:
جب روایات معتبرہ میں اشارہ کرنے کی حرمت واقع ہوئی ہو اور اس کی کراہت پر فتویٰ دیا ہو اور اشارہ و عقد سے منع کرتے ہوں اور اس کو اصحاب کا ظاہر اصول کہتے ہوں تو پھر ہم مقلدوں کو مناسب نہیں کہ احادیث کے موافق عمل کرکے اشارہ کرنے میں جرات کریں اور اس قدر علمائے مجتہدین کے فتویٰ کے ہوتے امر محرم اور مکروہ اور منہی کے مرتکب ہوں۔
(مکتوبات، جلد 1، صفحہ 718، مکتوب : 312)
3- مقلد نہ اپنے امام کا !
اب آئیے دیکھتے ہیں کیا خود اما م ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اپنی تقلید کا حکم دیا ہے یا نہیں ۔
سئل أبو حنیفۃ إذا قلت قولا وکتاب اللہ یخالفہ: قال أترکوا قولی بکتاب اللہ قال إذا قلت قولا وحدیث رسول اللہ ﷺ یخالفہ قال اترکوا قولی بخبر الرسول ( عقد الجید ص۴۵)
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ اگرآپ کا کوئی قول اللہ تعالیٰ کی کتاب کے خلاف ہو تو کیا کریں فرمایا میرے قول کو چھوڑ دینا اللہ تعالیٰ کی کتاب کو لے لینا پھر کہا اگر آپ کا قول اللہ کے رسول ﷺ کی حدیث کے خلاف ہو تو ؟ فرمایا اسی طرح میرے قول کو چھوڑ دینا اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ کے فرمان کو لے لینا۔