آج 07 نومبر 2013 کو جنگ اخبار میں حامد میر کا کالم ملالہ کے آنسو پڑھا اس میں کچھ باتیں غلط لگیں اسلئے تبصرہ کے لئے پیش کر ریا ہوں ملالہ نے لکھا ہے کہ انھوں نے لکھا ہے
: بظاہر اس اقتباس میں سلمان رشدی کی حمایت نہیں ہے لیکن پھر بھی مجھے اسکی بات بری لگی کیونکہ کئی مغربی ممالک میں یہودیوں کے ساتھ ہونے والے ہولو کاسٹ پر سوال اٹھانا ایک جرم ہے کیونکہ یہودیوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں آذادی اظہار کے نام پر یہودیوں کے جذبات مجروح کرنا غلط ہے تو مسلمانوں کے پیارے نبی کی توہیں بھی غلط ہے لیکن یہ بھی تو سوچیں کہ ملالہ کے والد سلیمان رشدی کے جواب میں کتاب لکھنے کی تجویز دے رہے ہیں کیا ایسا شخص اسلام دشمن ہو سکتا ہے:
مجھے یہ غلطی نظر آئی ہے کہ ایک انسان یورپ میں ہولوکاسٹ کا مذاق اڑاتا ہے جیاں یہ جرم ہےتو وہاں کے جج کے پاس کیس جاتا ہے جج کہتا ہے کہ اس کو آزادی رائے ہے ہاں اسکا مدلل رد کرنا چاہیے تو مجھے بتائیں وہ جج اس قانون کا دشمن ہو گا یا نہیں
: بظاہر اس اقتباس میں سلمان رشدی کی حمایت نہیں ہے لیکن پھر بھی مجھے اسکی بات بری لگی کیونکہ کئی مغربی ممالک میں یہودیوں کے ساتھ ہونے والے ہولو کاسٹ پر سوال اٹھانا ایک جرم ہے کیونکہ یہودیوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں آذادی اظہار کے نام پر یہودیوں کے جذبات مجروح کرنا غلط ہے تو مسلمانوں کے پیارے نبی کی توہیں بھی غلط ہے لیکن یہ بھی تو سوچیں کہ ملالہ کے والد سلیمان رشدی کے جواب میں کتاب لکھنے کی تجویز دے رہے ہیں کیا ایسا شخص اسلام دشمن ہو سکتا ہے:
مجھے یہ غلطی نظر آئی ہے کہ ایک انسان یورپ میں ہولوکاسٹ کا مذاق اڑاتا ہے جیاں یہ جرم ہےتو وہاں کے جج کے پاس کیس جاتا ہے جج کہتا ہے کہ اس کو آزادی رائے ہے ہاں اسکا مدلل رد کرنا چاہیے تو مجھے بتائیں وہ جج اس قانون کا دشمن ہو گا یا نہیں