• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ملحدوں کے مسلہ تقدیر پر اعتراض کے جوابات

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
تقدیر کی حقیقت۔ ۔ ۔!




جواب :

اللہ پاک نے اپنے علم سے ھمیں سزا دینی ھوتی تو پیدا کرنے کا جواز نہیں بنتا تھا اور ھمیں پیدا کرنا ایک مذاق اور ڈرامہ کہلاتا ۔اللہ اس قسم کے عبث کاموں سے پاک ہے.
اس نے ھمیں پیدا فرمایا ،، علم دیا ، وقت دیا اور ذرائع دیئے ،، سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں دیں اور ارادے کا بٹن ھمارے ھاتھ میں دے دیا ،، نیکی بدی کا زیادہ تر احساس ھمارے ضمیر میں رکھا تو مزید سپورٹ کے لئے رسول اور پیغمبر بھیجے ! جنہوں نے نیکی اور بدی کا فرق روزِ روشن کی طرح واضح کر دیا ،، اگر شیطان آپ کو برے ارادے کے لئے ابھارتا ھے تو فرشتے نیک ارادے کے لئے ابھارتے ھیں،،مگر زبردستی نہ شیطان کر سکتا ھے اور نہ فرشتہ ،، ایکشن بہرحال آپ نے لینا ھے ،، کافروں سے حشر میں یہی کہا جائے گا
،یا ایہا الذین کفروا لا تعتذروا الیوم انما تجزون ما کنتم تعملون ،،(التحریم) اے کافرو آج عذر مت تراشو ،، تمہیں اسی کا بدلہ مل رھا ھے جو تم نے کیا ھے ؟
آپ کو اللہ پاک نے اپنے علم کا پرنٹ نہیں بھیجا کہ اے فلاں آج تم نے نیٹ کیفے میں بلیو پرنٹ دیکھنے ھیں فورا ! سارے کام چھوڑ کر وھاں پہنچو ورنہ ھم تمہیں سخت سزا دیں گے ،، اگر کسی کے پاس اللہ کے علم کا ایسا کوئی پرنٹ آؤٹ ھے تو پلیز وہ اسکین کر کے شیئر کرے ،،
اللہ کو ھر بات کا علم ھونا اس لئے ضروری ھے کہ اس کے کئے گئے فیصلوں پر کوئی اثر انداز نہ ھو ، مثلاً اللہ نے اگر میری عمر 60 سال لکھی ھے تو ضروری ھے کہ وہ میرے آگے پیچھے اور میرے ارادوں ،نیز مجھ سے ملنے جلنے والوں کے ارادوں پر نگاہ رکھے ، میرے پاس سے گزرنے والی شاں شاں کرتی گاڑیوں پہ نگاہ رکھے کہ ان میں سے کوئی مجھے ساٹھ سال سے پہلے مار نہ دے اور میں کسی اور کو مار نہ دوں ،،جب وقت آ جاتا ھے تو نگرانی ھٹا لی جاتی ھے ، دشمن کام کر جاتا ھے ،جس کے لئے اس نے دنیا میں سزا رکھی ھے جان کا بدلہ جان ،،یعنی ایسا نہیں ھے کہ اللہ نے میری عمر پوری ھوتے ھی آپ کو فیکس بھیجی کہ او فلاں جلدی کرو فلاں کی عمر پوری ھو گئ ھے اسے جلدی جا کر گولی مارو ،، آپ کے فعل کا جواز کوئی اور ھو گا ،،رب کا علم ھرگز جواز نہیں ھو گا ،، آپ کو غصہ کسی اور بات پر ھو گا ،،بس فرق صرف اتنا ھو گا کہ اس دن اللہ نے مجھے بچانے کے لئے مداخلت نہیں کی .خلاصہ یہ کہ بے شک اللہ تعالی کو پہلے سے علم تھا کہ بندہ فلاں کام اپنے اختیار سے کرے گا اور فلاں کام اس نے بلااختیار اس سے سرزد ہو گا ۔اس سے یعنی اللہ تعالی کے علم سے بندے کا اختیار زائل نہیں ہوتا۔اللہ تعالی تو اختیاری اور اضطراری سب ہی امور کو جانتا ھے۔ نیز یہ کہ اللہ تعالی ازل میں اپنے افعال کو بھی جانتا تھا کہ فلاں وقت فلاں کو یہ شے عطا کرؤں گا۔پس جس طرح علم ازلی کی وجہ سے اللہ تعالی کا اختیار نہیں جاتا رہا اسی طرح علم ازلی سے بندوں کے اختیار اور ارادہ کا زاہل ہونا لازم نہیں اتا.
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
تقدیر کے متعلق ایک مشہور اشکال کا جواب
  • inShare


جواب :

اللہ پاک نے اپنے علم سے ھمیں سزا دینی ھوتی تو پیدا کرنے کا جواز نہیں بنتا تھا اور ھمیں پیدا کرنا ایک مذاق اور ڈرامہ کہلاتا ۔اللہ اس قسم کے عبث کاموں سے پاک ہے.
اس نے ھمیں پیدا فرمایا ،، علم دیا ، وقت دیا اور ذرائع دیئے ،، سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں دیں اور ارادے کا بٹن ھمارے ھاتھ میں دے دیا ،، نیکی بدی کا زیادہ تر احساس ھمارے ضمیر میں رکھا تو مزید سپورٹ کے لئے رسول اور پیغمبر بھیجے ! جنہوں نے نیکی اور بدی کا فرق روزِ روشن کی طرح واضح کر دیا ،، اگر شیطان آپ کو برے ارادے کے لئے ابھارتا ھے تو فرشتے نیک ارادے کے لئے ابھارتے ھیں،،مگر زبردستی نہ شیطان کر سکتا ھے اور نہ فرشتہ ،، ایکشن بہرحال آپ نے لینا ھے ،، کافروں سے حشر میں یہی کہا جائے گا
،یا ایہا الذین کفروا لا تعتذروا الیوم انما تجزون ما کنتم تعملون ،،(التحریم) اے کافرو آج عذر مت تراشو ،، تمہیں اسی کا بدلہ مل رھا ھے جو تم نے کیا ھے ؟
آپ کو اللہ پاک نے اپنے علم کا پرنٹ نہیں بھیجا کہ اے فلاں آج تم نے نیٹ کیفے میں بلیو پرنٹ دیکھنے ھیں فورا ! سارے کام چھوڑ کر وھاں پہنچو ورنہ ھم تمہیں سخت سزا دیں گے ،، اگر کسی کے پاس اللہ کے علم کا ایسا کوئی پرنٹ آؤٹ ھے تو پلیز وہ اسکین کر کے شیئر کرے ،،
اللہ کو ھر بات کا علم ھونا اس لئے ضروری ھے کہ اس کے کئے گئے فیصلوں پر کوئی اثر انداز نہ ھو ، مثلاً اللہ نے اگر میری عمر 60 سال لکھی ھے تو ضروری ھے کہ وہ میرے آگے پیچھے اور میرے ارادوں ،نیز مجھ سے ملنے جلنے والوں کے ارادوں پر نگاہ رکھے ، میرے پاس سے گزرنے والی شاں شاں کرتی گاڑیوں پہ نگاہ رکھے کہ ان میں سے کوئی مجھے ساٹھ سال سے پہلے مار نہ دے اور میں کسی اور کو مار نہ دوں ،،جب وقت آ جاتا ھے تو نگرانی ھٹا لی جاتی ھے ، دشمن کام کر جاتا ھے ،جس کے لئے اس نے دنیا میں سزا رکھی ھے جان کا بدلہ جان ،،یعنی ایسا نہیں ھے کہ اللہ نے میری عمر پوری ھوتے ھی آپ کو فیکس بھیجی کہ او فلاں جلدی کرو فلاں کی عمر پوری ھو گئ ھے اسے جلدی جا کر گولی مارو ،، آپ کے فعل کا جواز کوئی اور ھو گا ،،رب کا علم ھرگز جواز نہیں ھو گا ،، آپ کو غصہ کسی اور بات پر ھو گا ،،بس فرق صرف اتنا ھو گا کہ اس دن اللہ نے مجھے بچانے کے لئے مداخلت نہیں کی .خلاصہ یہ کہ بے شک اللہ تعالی کو پہلے سے علم تھا کہ بندہ فلاں کام اپنے اختیار سے کرے گا اور فلاں کام اس نے بلااختیار اس سے سرزد ہو گا ۔اس سے یعنی اللہ تعالی کے علم سے بندے کا اختیار زائل نہیں ہوتا۔اللہ تعالی تو اختیاری اور اضطراری سب ہی امور کو جانتا ھے۔ نیز یہ کہ اللہ تعالی ازل میں اپنے افعال کو بھی جانتا تھا کہ فلاں وقت فلاں کو یہ شے عطا کرؤں گا۔پس جس طرح علم ازلی کی وجہ سے اللہ تعالی کا اختیار نہیں جاتا رہا اسی طرح علم ازلی سے بندوں کے اختیار اور ارادہ کا زاہل ہونا لازم نہیں اتا.
 
Top