- شمولیت
- اگست 28، 2019
- پیغامات
- 58
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 56
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ملک شام کے انقلاب کا پیغام
ملک شام کے انقلاب کا پیغام
ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی
الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم،امابعد:
برادران اسلام!
آپ نے نیوز واخبار اور سوشل میڈیا کے ذریعے یہ خبرضرورسنی ہوگی کہ 08/ دسمبر/2024 کے دن ملک شام کے اندر انقلاب آیا اور ایک ظالم وجابر ،ڈکٹیٹر حاکم بشارالاسدکے ظلم وستم کا خاتمہ ہوا اوروہ اپنا ملک چھوڑکرراتوں رات فرار ہوگیا تواسی سلسلے میں آج کے خطبۂ جمعہ کا موضوع ہے ملک شام کے انقلاب کا پیغام،آئیے سب سے پہلے ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ ملک شام ہے کہاں ؟اور ہماری شریعت میں اس کی کیا اہمیت وفضیلت ہے؟
یہ ملک شام جسے اب زیادہ ترلوگ سیریا کے نام سے جانتے ہیں،یہ کوئی چھوٹا موٹا ملک نہیں ہے بلکہ یہ ایک وسیع وعریض سرزمین اور بہت بڑا ملک ہے جسے ایک سازش کے تحت چارحصوں میں تقسیم کردیاگیا تھا ورنہ شام کے اندر موجودہ شام یعنی سیریا کے ساتھ ساتھ فلسطین،اسرائیل،لبنان اور اردن جسے جورڈان بھی کہتے ہیں یہ سب ممالک شامل ہیں،آپ یہ بات اچھی طرح سے جان لیں کہ قرآن وحدیث کے اندر جب کبھی بھی شام کا تذکرہ ہوتاہے تو اس سے مراد یہ ساری زمینیں اور سارےعلاقےوخطے ہوتے ہیں،ملک شام کو شام اس لئے کہتے ہیں کہ یہ کعبہ کے بائیں جانب واقع ہےجیسا کہ امام بخاریؒ نے اپنی کتاب میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ’’ سُمِّيَتِ اليَمَنَ لِأَنَّهَا عَنْ يَمِينِ الكَعْبَةِ وَالشَّأْمَ لِأَنَّهَا عَنْ يَسَارِ الكَعْبَةِ وَالمَشْأَمَةُ المَيْسَرَةُ وَاليَدُ اليُسْرَى الشُّؤْمَى وَالجَانِبُ الأَيْسَرُ الأَشْأَمُ ‘‘ملک یمن کا نام یمن اس لئے پڑا کہ وہ کعبہ کے دائیں جانب واقع ہے اور ملک شام کو شام اس لئے کہتے ہیں کہ یہ کعبہ کے بائیں جانب واقع ہے ،مشأمہ بائیں جانب کو کہتے ہیں اور بائیں ہاتھ کو شؤمی کہتے اور بائیں جانب کو اشأم کہتے ہیں۔(بخاری:3499)
میرے دوستو!
اس ملک شام کی ہماری شریعت میں بہت ہی زیادہ اہمیت وفضیلت ہے،شروع زمانے سے ہی یہ نبیوں اوررسولوں کا مسکن ومدفن رہاہے،سیدنا ابراہیم وحضرت لوط علیھما الصلاۃ والسلام کو اسی سرزمین کی طرف ہجرت کرنے کاحکم ہواتھا ،سیدنا اسحاق ویعقوب،سیدنا داؤد وسلیمان،سیدنا الیاس والیسع،سیدنا زکریا ویحیٰ،سیدہ مریم وسیدناعیسی علیھم الصلاۃ والسلام اور دیگربہت سارے نبیوں اوررسولوں کو اسی سرزمین پر مبعوث کیا گیاتھا، یہی وہ سرزمینِ شام ہے اور یہی وہ خطہ ہے جہاں مسجد اقصی بھی قائم ہے جس کی زیارت معراج کے موقع سے آپﷺ کو یہ کہہ کر کرائی گئی کہ ’’ الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ ‘‘ یہ وہ سرزمین ہے جس کے اردگرد ہم نے برکتیں ہی برکتیں رکھی ہیں۔(الاسراء:01)جہاں اللہ نے اس سرزمین کے لئے برکتیں ہی برکتیں رکھی ہیں وہیں جناب محمدعربیﷺ نے بھی اس سرزمین کے لئے برکت کی دعافرماتے ہوئے کہا کہ ’’ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا ‘‘ اے اللہ تو ملک شام میں برکت نازل فرما۔(بخاری:1037)میرے بھائیو! یہ سرزمین شام وہی خطہ وعلاقہ ہےجس کے طرف ہجرت کرنے کی نبیٔ کریم ﷺ نے ترغیب دلائی ہے کیونکہ اس سرزمین پر بسنے والےباشندوں کی حفاظت کی ذمہ داری خود رب العزت نے لے رکھی ہے جیسا کہ عبداللہ بن حَوالہؓ بیان کرتے ہیں کہ جناب محمدعربی ﷺ نے فرمایا ’’ عَلَيْكَ بِالشَّامِ فَإِنَّهَا خِيرَةُ اللَّهِ مِنْ أَرْضِهِ يَجْتَبِي إِلَيْهَا خِيرَتَهُ مِنْ عِبَادِهِ ‘‘ کہ اے لوگو!فتنوں کے دور میں شام کو لازم پکڑلینا کیونکہ یہ سرزمین اللہ کاپسندیدہ اوربہترین سرزمین ہے،اور ایک دوسری روایت کے الفاظ ہیں کہ ’’ صَفْوَةُ اللَّهِ مِنْ أَرْضِهِ الشَّامُ ‘‘ الله نے اپنی پیداکردہ زمین میں سے سرزمین شام کا انتخاب فرمایا ہے۔(الصحیحۃ:1909) اوراللہ اپنے نیک بندوں کواسی سرزمین پر جمع فرمادے گا،اوراگر تمہیں شام میں رہنا راس نہ آئے تو ملک یمن میں سکونت اختیار کرنا اوراپنے تالابوں کا پانی پینا( لیکن شام کے بارے میں یہ بات یادرکھناکہ)’’ فَإِنَّ اللَّهَ تَوَكَّلَ لِي بِالشَّامِ وَأَهْلِهِ ‘‘اللہ رب العزت نے مجھ سے شام اور اہل شام کے متعلق (فتنوں سے حفاظت کی)ضمانت دی ہے۔(ابوداؤد:2483،صحیح الجامع للألبانیؒ:1442)فتنوں کے دورمیں ملک شام میں سکونت اختیارکرنے کی ترغیب آپﷺ نے اس لئے دی ہے کیونکہ فتنوں کے دورمیں ایمان ملک شام میں ہی محفوظ رہ سکے گا جیسا کہ اس بات کی وضاحت خودجناب محمدعربیﷺ نے کی ہے اور فرمایا ’’ أَلَا وَإِنَّ الْإِيمَانَ حِينَ تَقَعُ الْفِتَنُ بِالشَّامِ ‘‘ كه اےمیری امت کے لوگوں ایک بات ہمیشہ یادرکھنا کہ جس زمانے میں فتنے رونما ہوں گے اس وقت ایمان ملک شام میں ہوگا۔(احمد:21733،اسنادہ صحیح)صرف یہی نہیں کہ اللہ رب العزت نے ملک شام والوں کی حفاظت کی گارنٹی لی ہے بلکہ ملک شام سے فرشتوں کو بھی محبت ہے اور وہ اپنے اپنےپروں سے ملک شام کو گھیرے رکھتے ہیں جیسا کہ سیدنا زید بن ثابتؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا’’ طُوبَى لِلشَّامِ ‘‘ شام والوں کے لئے خوشخبری ہے تو صحابۂ کرام نے کہاکہ ’’ لِأَيٍّ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‘‘ اے اللہ کے نبیﷺ کس وجہ سے اور کس بات سے شام والوں کے لئے خوشخبری ہے تو آپﷺ نے فرمایا وہ اس لئےکہ ’’ لِأَنَّ مَلَائِكَةَ الرَّحْمَنِ بَاسِطَةٌ أَجْنِحَتَهَا عَلَيْهَا ‘‘رحمان کے فرشتے اس ملک پر اپنے پرپھیلائے ہوئے ہیں۔ (ترمذی:3954،الصحیحۃ:503)ميرے دوستو!ملک شام کے لوگوں کے ایمان اورحالات وکوائف کا اچھارہنا ہمارے لئے بھی اچھا ہے اور ان کے ایمان اورحالات وکوائف کا خراب ہوجانے میں ہمارے لئے بھی بربادی ہے جیساکہ سیدالکونین محمدعربیﷺ نے فرمایا’’ إِذَا فَسَدَ أَهْلُ الشَّامِ فَلَا خَيْرَ فِيكُمْ ‘‘کہ جب شام والے بگڑگئے تو سمجھوکہ تمہارے اندربھی خیروبھلائی نہیں رہے گی۔(ترمذی:2192،الصحیحۃ:404) یہی وہ سرزمین ہے جہاں پر خدا کا دوسرا گھر تعمیر ہواتھا اور جو ہم سب کا قبلۂ اول بھی رہا ہے یعنی کہ مسجد اقصیٰ۔(بخاری:3366،مسلم:520)یہی وہ سرزمین ہے جہاں کےدمشق شہر میں سیدناعیسی بن مریم کا نزول ہوگا۔(مسلم:2937) اور اسی سرزمین پر دجال اور یاجوج وماجوج کا خاتمہ بھی ہوگا۔(مسلم:2937)میرے دوستو یہی وہ سرزمین ہے جہاں پر ہم سب کو حساب و کتاب دینے کے لئے ایک نہ ایک دن جمع ہونا ہے۔(احمد:27626،مسندابویعلی:7088،الصحیحۃ:3073)الغرض میرے بھائیو!یہ ملک شام ایک خیروبرکت والی اور اللہ کے نزدیک ایک محبوب وپسندیدہ سرزمین ہے۔
محترم سامعین!اب تک آپ نے ملک شام کی فضیلت واہمیت کے بارے میں سنا ،اب آئیے میں آپ کوملک شام کے موجودہ حالات و انقلاب کے بارے میں قرآن وحدیث کی روشنی میں کچھ اہم اہم باتیں بتادیتاہوں تاکہ آپ کے ایمان ویقین اور مضبوط ہوجائیں،جیسا کہ میں نے شروع میں یہ بات بتلائی تھی کہ 08/دسمبر2024 کے دن ملک شام میں ایک انقلاب آیا اور ظالم وجابر حاکم بشار الاسد اپنے ملک سے راتوں رات فرار ہوگیا،میرے دوستو!میں آپ کو کیابتاؤں اس کے ظلم کی داستاں،ظالم بشارالاسد اور اس کا باپ حافظ الاسد دونوں باپ بیٹے نے ملک شام میں 1971 ء سے لے کر 2024ء تک یعنی کم وبیش 55 سال حکومت کی اور ان دونوں باپ بیٹے نے ملک شام کے اندر لوگوں پر اور بالخصوص سنی مسلمانوں پر ظلم وستم کے وہ پہاڑ ڈھائے ہیں جو آج تک کسی کافرقوم نے بھی اتنا ظلم وستم کا پہاڑ مسلمانوں کے اوپرنہ ڈھایا ہوگا،تاریخ کے جھرونکوں سے آپ نے کبھی تاتاری قوم کا مسلمانوں کےقتل عام کے بارے میں ضروربالضرور سنا ہوگا تو یہ دونوں باپ بیٹے اسی طرز عمل پر حکومت کرتے ہوئےسنی مسلمانوں پر ظلم وبربربیت اورتشددکے تمام حدوں کوتوڑڈالاتھا،دونوں باپ بیٹے نے ملک شام کے اندر سنی مسلمانوں پر نیوکلیائی بم بھی داغے تھے،یہ دونوں باپ بیٹے اپنی طاقت وقوت کے نشے میں لاکھوں سنی مسلمانوں کا قتل عام بھی کیا،لاکھوں کی تعداد میں لوگ ملک شام چھوڑنے پر مجبور ہوئے صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اس کے باپ کے دورحکومت میں سنی مسلمانوں پر اتنا ظلم کیا گیا ،اتنا ظلم کیا گیا کہ لوگ درختوں کے پتے اور کتے بلی وغیرہ بھی کھانے پر مجبور ہوگئے تھے،یہی وہ ظالم بشار الاسد ہے جس نے ملک شام میں اپنا کلمہ بھی جاری کیاتھا!اعاذناللہ۔ظالم باپ بیٹے نے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو اپنے بنائے گئے چار منزلہ زیرزمین جیل خانہ میں قید کررکھاتھا،جس کا نام ہی پڑگیا المذبح یعنی ذبح ہونے کی جگہ یا پھر سرخ جیل بلکہ اس جیل کو ترکی کی ایک سماجی تنظیم نے ڈیتھ کیمپ کا نام دیا تھا،اس صیدنایاجیل میں باپ بیٹے نے مل کر قیدیوں پر وہ ظلم وستم کے پہاڑ ڈھائے ہیں جو بہت ہی زیادہ تکلیف دہ بھی ہیں اورخون چکاں بھی ہیں، انقلاب کے بعد جب زیرزمین قیدخانوں کے دروازے کھولے گئے تو دل دہلانے والے عجیب وغریب واقعات سننے میں آرہے ہیں ،سوشل میڈیا کے ذریعے یہ خبربھی موصول ہوئی کہ اس قیدخانے میں ایک پریسنگ(دباؤ ڈالنے والی) مشین بھی تھی جس سے قیدیوں کو دبا کر موت کے گھاٹ اتاردیا جاتاتھا،انقلاب کے بعد جب ایک قیدی باہر آیا تو اسے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ دنیا میں سورج نام کی بھی کوئی چیز ہے،اسی طرح سے ایک قیدی جب زمین دوز قید خانے سے رہاہوا تو اسے یہ بات بھی معلوم نہیں تھی کہ دنیا میں موبائل نام کی بھی کوئی چیز ہے،الغرض باپ بیٹے کے بنائے گئے اس قیدخانے میں کوئی 20/سال تو کوئی 30/ سال تو کوئی40/ سال تو کوئی 50/سال سے قید بامشقت کی زندگی گذاررہاتھا اور یہ سب کچھ شام کے سنی مسلمان 55 سال سے سہتے آرہے تھے اور پوری دنیا تماشہ دیکھ رہی تھی بلکہ یہ سب کچھ اقوام متحدہ جسے آپ مہذب وتعلیم یافتہ غنڈے وموالی اور ظالم وجلادوں کی تنظیم کہہ سکتے ہیں اور جسے اسلامی مملکت وحکومت کے خاتمے کے لئے ہی تشکیل دی گئی ہے ان کےآنکھوں کے سامنے بلکہ ان کے اشاروں پر ہی ہورہاتھا،میرے دوستو!آپ کو یہ جان کر بڑی حیرانی ہوگی کہ خلافت عثمانیہ کے زوال کے بعد سے ہی پورے عالم اسلام میں جہاں جہاں بھی مسلم حکمرانی قائم ہے اور تھی ہرجگہ پر بڑی چالاکی وعیاری اور ایک منصوبے کے تحت مسلم ممالک میں خانہ جنگی کی شروعات کی گئی وہ اس طرح سے کہ روس وامریکہ ،ایران وترکی اور بدبخت ازرائیل (اسرائیل) ان سب نے مل کر مسلم ممالک کی باگ ڈور ہمیشہ ایسے لوگوں کی سونپی جو اپنی رعایا کے مذہب ومسلک کے مخالف ہو تاکہ حکومت اور عوام میں ہمیشہ رسا کشی چلتی رہے ،مزید طرفہ تماشہ تو دیکھئے کہ یہی لوگ کبھی حکومت کی مدد کرتے ہیں تو کبھی باغیوں کی مدد کرتے ہیں اور یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ انہیں بدبختوں نے ہمیشہ سے دومسلم ممالک کوجنگ وجدال کے الاؤ میں جھونکا ہے،اگر آپ کو میری باتوں پر یقین نہ ہو تو ذرا تاریخ کی ورق گردانی کیجئے اور ان ساری حقیقتوں کو سمجھنے کی کوشش کیجئے ، اب ذرا غورکیجئے یہی ملک شام ہے جہاں 80فیصد سنی مسلمانوں کی تعداد ہے یہاں پر ان سب بدبختوں نے مل کر ایک کافرشیعی فرقہ نصیری سے تعلق رکھنے والے شخص حافظ الاسد کو شام کی گدی پر بیٹھا دیا تاکہ وہ اپنی رعایا کے ساتھ ظلم وزیادتی کرسکے اور اسی طرح سے آپ دوسری مثال ملک عراق کی بھی لے سکتے ہیں وہاں پر بھی صدام حسین کو لے کرکچھ ایسا ہی کیاگیاتھا،کاش کہ مسلم حکمراں وعوام عقل کے ناخن لے کر دشمن کی چالوں کو سمجھ پاتے،ابھی شام ہی کے موجودہ حالات میں یہودیوں کی شرانگیزی دیکھئے کہ شام کی عوام نےجہاں ظالم بشارالاسد کا خاتمہ کیا وہیں دوسری طرف انہیں ایام میں یہودی فوج نےشام کے بعض حصوں پربلکہ دمشق شہر سے صرف 25 کیلومیٹردوری تک قبضہ بھی جمالیاہے مگر اس بات کی فکر نہ تو وہاں کے لوگوں کو ہے اور نہ ہی ان فاتحین کو ہے جنہوں نے ملک شام کو فتح کیا ہے،آج لوگ اور بالخصوص سنی مسلمان خوشی سے پھولے نہیں سمارہے ہیں کہ ملک شام فتح ہوا ہے مگرانہیں اس کی حقیقت کا بالکل بھی علم نہیں ہے،کچھ لوگ تو بلاوجہ میں اس فتح کا سہرا ترکی کے سرباندھ رہے ہیں جب کہ ترکی یہ خود ایران وازرائیل کا پٹھو ہے،سوشل میڈیا پرلوگ خوشی کے پوسٹس بھی شئیر کررہے مگر انہیں اس بات کی قطعی جانکاری نہیں ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے ظالم بشارالاسد کو ملک شام سے فرار ہونے پر مجبورکردیا،ان باغیوں کی مدد کون کررہاہے اور یہ سب کچھ کس کے اشارے سےہورہاہے؟ اور کیوں ہورہاہے؟ ان سب باتوں سے لوگ بالکل ہی بے خبر وناآشنا ہیں،میرے دوستو!ہوسکتاہے کہ میری اس بات سے کسی کو اختلاف ہو مگر ان شاء اللہ ایک دن حقیقت طشت ازبام ضرور بالضرورہوجائے گی اور لوگوں کو ان فاتحین کی حقیقت کا علم ضرورہوگا،آپ یہ سن لیں اور جان لیں کہ یہ فاتحین لوگ بھی مسلمانوں کے حق میں کچھ اچھے نہیں ہیں اور نہ ہی یہ مسلمانوں کے خیرخواہ ہیں ،ان کے لیڈروں کے بیان سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ یہ سب کے سب خوارج اور مسلمانوں کے کٹر دشمن اور ایران وازرائیل کے اشارۂ ابرو پر مسلم ممالک میں خانہ جنگی پیداکرنے والے لوگ ہیں ،میں ایسا اس لئے کہہ رہاہوں کہ ان فاتحین کے ایک لیڈر کا بیان آپ نے ضرور سنا ہوگا جو بڑے فخرسے یہ کہہ رہاتھا کہ یہ تو ابھی ملک شام کو ہم نے فتح کیا ہے ،ابھی مکہ ومدینہ باقی ہےہم وہ بھی فتح کریں گے،اب آپ ہی خود فیصلہ کریں کہ اگر یہ لوگ سنی مسلمانوں کے حق میں بہتر ہوتے تو کیا وہ اس طرح کی باتیں کہتے ؟ہرگز نہیں!ذرا سوچئے کہ کیا مکہ مدینہ میں بشارالاسد کی طرح کسی کافرکی حکومت ہے جو یہ لوگ فتح کرنے کی بات کررہے ہیں ،یقینا ان کے لیڈروں کے بیانات سے یہ بات اظہرمن الشمس ہے کہ یہ ملک شام کے فاتحین ملک شام اور دیگر مسلمانوں کے حق میں کچھ اچھے نہیں ہیں۔واللہ اعلم ،واللہ المستعان۔توخیر میں یہ کہہ رہاتھا کہ ملک شام کے اوپر یہ دونوں باپ بیٹے حافظ الاسد اور بشارالاسد نے جب اپنی رعایا پر ظلم وستم کا بازارگرم کیا تو قدرت کا قانون ہے کہ جب ظلم کا گھڑا بھر جاتاہے تو ٹوٹ جاتاہے، کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے:
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتاہے تو مٹ جاتاہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
میرے دوستو!آج ملک شام کے انقلاب نے دنیاوالوں اور ہرظالم کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ ظالم کتنا بڑا طاقتور ہی کیوں نہ ہو،اس کے پاس نیوکلیائی ہتھیار ہی کیوں نہ ہو،اس کے پاس جدید سے جدید اسلحہ ہی کیوں نہ ہو،اس کے پاس فوجوں کا لاؤ ولشکر ہی کیوں نہ ہو ،ظالم چالاک وعیار اوردنیا کا سب سے بڑا عقلمند ہی کیوں نہ ہو،وہ وقت کا سوپر پاور ہی کیوں نہ ہو! اس کی نصرت وحمایت کے لئے ساری دنیا یکجا کیوں نہ ہوجائیں مگروہ اللہ کی پکڑ سے بچ نہیں سکتاہے ، ظالموں کو دنیا میں ہی ضرور بالضرور سزا ملتی ہے،ذرا یاد کیجئے کہ اس روئے زمین پر کیسے کیسے جابر وظالم حکمراں پیدا ہوئے،کیسی کیسی طاقتور قومیں پیدا کی گئیں تھی جن میں سے ایک قوم کے بارے میں رب نے خودکہا کہ ’’ الَّتِي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلَادِ ‘‘قوم عاد کی مانند کوئی بھی قوم ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی ۔ (الفجر:8) ایسی ایسی طاقتور قوموں اور فرعون جیسے طاقتور بادشاہوں نے بھی جب ظلم وزیادتی کا بازار گرم کیا تو ’’ فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ ‘‘ بالآخر تمہارے رب نے ان سب پر عذاب کا کوڑا برسایا (الفجر:13) اور رب العزت نے اپنے عذاب کا ایسا کوڑا برسایا کہ ہرطرح کی شان وشوکت اور طاقت وقوت رکھنے کے باوجود بھی وہ سب کے سب اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے بچا نہیں سکے ،آج جب ظالموں کو ڈھیل ملی ہوئی ہے تو وہ اس کو اپنی ہوشیاری سمجھ رہے ہیں اور عقلمندی کا نام دے رہے ہیں مگر انہیں اس بات کا قطعا اندازہ نہیں ہے کہ جب ظالموں کی پکڑ ہوتی ہے تو پھر انہیں سوچنے سمجھنے کی مہلت نہیں دی جاتی ہے جیسا کہ ہمارے اورآپ کے آقا محبوب خداﷺ نے فرمایا کہ ’’ إِنَّ اللَّهَ لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ ‘‘ بے شک اللہ تعالی ظالموں کو دنیا میں چند روزمہلت دیتا رہتا ہے پھر جب اس کو پکڑتا ہے تو اس کو چھوڑتا نہیں ہے ،یہ کہہ کر آپﷺ نے اس آیت کی تلاوت کی کہ ’’ وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ القُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ ‘‘ تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے کہ جب وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کو پکڑتا ہے تو بیشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت سخت ہوتی ہے۔(ھود:102،بخاری:4686،مسلم:2583)یقینا جب ظالموں کو مہلت ملتی ہے اور فی الفور ان کی پکڑ نہیں کی جاتی ہے تو وہ اس مہلت کو اپنی طاقت وقوت سمجھتے ہیں اور یہ سوچ کر ظلم پر ظلم کرتے جاتے ہیں کہ ہمیں کوئی پکڑنے والا نہیں مگر جب ظالموں کی پکڑ ہوتی ہے تو یہ ساری چیزیں دھری کی دھری رہ جاتی ہے، ابھی آپ نے اپنے آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا ہوگا کہ ظالم بشارالاسد جہاں اس نے 24 سال حکومت کئے جہاں اس کا طوطی بولتا تھا اور جہاں کی ساری فوجیں اس کے اشاروں پر ناچتی تھی آج وہی انسان بے یارومددگار راتوں رات اپنے بیوی بچوں کو لے کرملک شام سےفرار ہوگیا،یہ آج کے چھوٹے موٹے طاقتور ظالم لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جوچاہیں کریں ،ہم جوچاہیں وہ لوگوں پر نافذ کریں ہمیں کوئی پکڑنے والا نہیں مگر وہ یہ بھول رہے ہیں کہ جب قدرت ظالم کو پکڑتی ہے تواسے مہلت نہیں دیتی ہے اور ملک شام کے انقلاب سے ہرظالم یہ جان لیں اور یہ یاد رکھ لیں کہ ہرظالم کو رب العزت دنیا میں ہی ضروربالضرور ظلم کی سزادے کررہتاہے جیسا کہ جناب محمدعربی ﷺ نے فرمایا’’ كُلُّ ذُنُوبٍ يُؤَخِّرُ اللَّهُ مِنْهَا مَا شَاءَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا الْبَغْيَ وَعُقُوقَ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَطِيعَةَ الرَّحِمِ يُعَجِّلُ لِصَاحِبِهَا فِي الدُّنْيَا قَبْلَ الْمَوْتِ ‘‘ کہ تمام گناہوں میں سے اللہ تعالی جس کی چاہے سزا کو قیامت کے دن تک کے لئے مؤخر کردے سوائے ظلم اور والدین کی نافرمانی یا پھر قطع رحمی کے،ان گناہوں کے مرتکب کو اللہ تعالی دنیا میں ہی بہت جلد سزا دیتا ہے۔(صحیح الادب المفرد للألبانیؒ:591) اس لئے ہرظالم ملک شام کے انقلاب سے سبق سیکھ لے اور اپنی حرکت سے باز آجائے ورنہ بزبان شاعر
وقت بدلے گا کبھی ہم کو یقیں ہے اس کا
جیسی کرتے ہو تمہاری بھی مدارت ہوگی
جیسی کرتے ہو تمہاری بھی مدارت ہوگی
میرے بھائیو اور بہنو!ملک شام کے انقلاب نے اہل دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ ظالموں کی ہلاکت وبربادی ایک نہ ایک دن یقینی ہے،آج ظلم کرنے والے اپنی شان وشوکت اوراقتدار کی طاقت وقوت کے نشے میں چور ہیں اور وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہمیں کوئی پکڑنے والا نہیں،ہمیں کوئی سزا دینے والا نہیں،ہم سے کوئی انتقام لینے والا نہیں،ہم جیسا اور جس طرح سے چاہیں قانون بنائیں ،ہم جس کو چاہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیں اور جس کو چاہیں اس کو باعزت بری کردیں،ہم جس پر چاہیں اس پر بلڈوزر چلادیں اور جس کوچاہیں اس کو پھولوں کا ہار پہنادیں ہم سے کوئی پوچھ تاچھ کرنے والا نہیں! مگر وہ لوگ یہ بھول رہے ہیں کہ اوپر آسمانوں میں ایک ایسی ذات بھی ہے جو ظالموں کوکبھی معاف نہیں کرتی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُمْ مِنْ أَرْضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظَّالِمِينَ ‘‘اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا کہ ہم تمہیں ملک بدر کردیں گے یا تم پھر سے ہمارے مذہب میں لوٹ آؤ،تو ان کے پروردگار نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ان ظالموں کو ہی غارت کردیں گے۔ (ابراہیم:13)یہ ہرمظلوم کے لئے ایک تسلی بھرا پیغام ہے کہ وہ تھوڑا صبرکرلیں ایک نہ ایک دن ہرظالم کی ہلاکت وبربادی یقینی ہے۔
میرے دوستو!
ملک شام کے انقلاب نے اہل دنیا کو یہ پیغام بھی دے دیا ہے کہ ظالم خواہ کتنا ہی طاقتور وعقلمند کیوں نہ ہو مگر ظالم کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتاہے،ظالم گرچہ ساری دنیا کی طاقتورممالک سے دوستیاں کرلے،تلوے چاٹ لے یا پھر کسی سوپرپاور کی چمچہ گری کرلے مگر ظالم کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتاہے جیسا کہ رب العزت نے اپنے کلام پاک میں کئی جگہ پر یہ اعلان کردیا ہے کہ ’’ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ ‘‘ اے لوگو!یادرکھ لو ظالم کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔(الانعام:21،یوسف:23) میرے دوستو! قرآن اورتاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ یقینا ظالم کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکا ہے مثال کے طور پر آپ فرعون ہی کی بات لے لیجئے اس نے اپنی حکومت کو بچانے کے لئے کیا کچھ نہیں کیا ،بنی اسرائیل پر کیا کچھ ظلم نہیں ڈھایا ،لاکھوں اور اربوں بچوں کو قتل کیا مگر پھر بھی موسی علیہ السلام کے ہاتھوں غرق آب ہوکر نشان عبرت بن گیا،اسی طرح سے دوسری مثال لے لیجئے عزیزمصر کی بیوی نے سیدنا یوسف علیہ الصلاۃ والسلام کو اپنے جھانسے میں پھنسانے کے لئے کیا کچھ نہیں کیا ،سیدنایوسف علیہ السلام کو قید خانے میں ڈالوادیا مگر پھر بھی اسے کامیابی نہ ملی اور وہ خود ذلیل ورسوا ہوئی اور حضرت یوسف علیہ السلام اتنے معجزز ومکرم بنے کہ ان کے قدموں میں پوری ملک کی بادشاہت آگئی ،یقینا ظالم کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا ہے،یقینا اس ظالم باپ بیٹے نے بھی اپنی حکومت وسلطنت کو محفوظ رکھنے کے لئے کیاکچھ نہیں کیا ،ہزارہاجتن کئے ،لاکھوں لوگوں کی جانیں لیں مگر پھر بھی ایک دن ایسا آیا کہ بے یارومددگار اپنا ملک اور اپنی جائداد وملکیت کو چھوڑ کراسے فرارہونا پڑا،ایک وقت تھا کہ اس ظالم باپ بیٹے کے ساتھ ساری دنیا کھڑی تھی،ادھر سے روس وایران اور امریکہ وازرائیل(اسرائیل) اور نہ جانے کن کن ممالک نے ظلم وزیادتی پر اس کی خوب مدد کی تھی اورخوب پیٹھ تھپتھپائی تھی مگر آج اسی امریکہ نے اس کو پناہ دینے سے انکارکردیا،سچ فرمایا ہے ہمارے رب نے کہ ظالم کے مددگار نہیں ہوتے ہیں، فرمایا ’’ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ ‘‘ اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔(البقرۃ:270)
برادران اسلام!ملک شام کے انقلاب نے اہل دنیاکو ایک اور سب سے بڑا پیغام دے دیا ہے کہ کوئی بھی حکومت لوگوں پر ظلم وزیادتی کرکے زیادہ دن تک حکومت نہیں کرسکتی ہے،شام کے انقلاب نے ببانگ دہل یہ پیغام دے دیا ہے کہ عوام کو تکلیف دے کرکے اور ان کے اموال کو غصب کرکے ،لوگوں کو ڈرا دھمکا کرکے یا پھر اہل ثروت کی خرید وفروخت کرکےکوئی بھی حکومت تادیر قائم نہیں رہ سکتی ہے،آج جگہ جگہ پر ظلم اپنے انتہا پر ہے ،طاقت وقوت کے نشے میں چور ظالم یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم جیسا چاہیں ویسا قانون نافذکردیں ،ظالم یہ سمجھ رہاہے کہ ہم سے زیادہ کوئی عقلمند اور ہوشیار نہیں، آج ظالم اپنے آپ کو بہت ہوشیار اورچالاک سمجھ رہا ہے ،ظالم لوگوں پر ظلم وستم کے پہاڑ ڈھاکر ،طرح طرح کے حیلوں اور بہانوں سے اقلیتوں کے حقوق کو غصب کرکے ،کمزوروناتواں طبقوں کے حقوق کو مارکر ظالم اپنی سیاسی کرسی کو چمکانا چاہتا ہے اور وہ یہ سمجھ رہا ہے کہ وہ جو بھی کررہا ہے وہ بہت اچھا کررہا ہے، آج ظالم اس بات سے بہت خوش ہورہاہے کہ اس کاہرآئیڈیا اور ہرپلان کامیاب ہوتاجارہاہے مگر اسے اس بات کی خبر نہیں ہے کہ عوام پر ظلم وزیادتی کرنے سےاورعوام کے مالوں اور زمینوں کو ہتھیاکرحکومت کرنے سے کوئی بھی حکومت تادیر قائم نہیں رہ سکتی ہےالغرض شام کے انقلاب نے اہل دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ حکومت ظلم وجبر سےنہیں بلکہ عوام کی ضرورتوں وسہولیتوں ،عوام کی پریشانیوں اور عوام کے مسائل وغیرہ کو دور کرنے سے ہی حکومت قائم رہ سکتی ہے۔
میرے پیارے پیارے بھائیو اور بہنو!
ملک شام کے انقلاب نے اہل دنیا کو ایک اورپیغام دے کر سب سے بڑی سچائی سے روشناس کرادیا ہے کہ ظالم خواہ کتناہی طاقتور کیوں نہ ہو! ظالم کتنا ہی ہوشیاراور چالاک کیوں نہ ہو!ظالم کی پہنچ اوپر تک ہی کیوں نہ ہو !ظالم کی حمایت میں پوری دنیا ہی کیوں نہ کھڑی ہو ،ظالم کے پاس ہرطرح کے ایٹمی ہتھیار ہی کیوں نہ ہو مگر یہ قدرت کا اٹل قانون ہے کہ ایک ظالم کو ہلاک وبرباد کرنے کے لئے ایک اور ظالم کو اس کے اوپر مسلط کردیا جاتا ہےسنئے قرآن کے اندر رب العزت کا اعلان ’’ وَكَذَلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ‘‘ کہ اور اسی طرح سے ہم ظالموں کے ساتھ معاملہ کرتے ہیں کہ ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ایک ظالم کو دوسرے ظالم پر مسلط کردیتے ہیں اور ایک ظالم کا انتقام دوسرے ظالم سے لے لیتے ہیں۔(الانعام:129)
برادران اسلام!
ظالموں کی ہلاکت وبربادی اس لئے بھی یقینی ہوتی ہے کہ ہرظالم کسی نہ کسی مظلوم کی بددعا کا شکار ضروربالضرورہوجاتاہے کیونکہ مظلوم کی فریاد اس تیر کی طرح ہوتی ہے جس سے ظالم کبھی بچ نہیں سکتا ہے ،مظلوموں کی آہ ونالہ کو رب کریم ضرور بالضرورقبول کرلیتا ہے جیسا کہ حبیب کائنات ومحبوب خداﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو!’’ اِتَّقِ دَعْوَةَ المَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ ‘‘مظلوم کی آہ وبددعا سے بچو کیونکہ مظلوم اور اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ہے۔ (بخاری:2448،مسلم:19)رب کریم کا عدل وانصاف دیکھئے کہ مظلوم کافرومشرک وبدکاراور فاسق وفاجر ہی کیوں نہ ہو مگر اس کی فریاد کو شرف قبولیت سےضرور بخشتا ہے جیسا کہ سرورکونینﷺ نے فرمایا ’’ دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ مُسْتَجَابَةٌ وَإِنْ كَانَ فَاجِرًا فَفُجُورُهُ عَلَى نَفْسِهِ ‘‘ مظلوم کی آہ ونالہ کو ضرور بالضرور شرف قبولیت سے نوازا جاتا ہے گرچہ مظلوم گناہگار فاسق وفاجر اور کافر ہی کیوں نہ ہو اگر مظلوم فاسق وفاجر اور کافر ہے تو اس کے فسق وفجور اور کفر کا وبال اسی کے اوپر ہوگا مگر اس کی آہ سنی جائے گی۔(الصحیحۃ :767،احمد:8795،12549) اور ایک دوسری روایت کے اندر ہے حبیب کائناتﷺ نے فرمایا کہ ’’ ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ يُسْتَجَابُ لَهُنَّ لَا شَكَّ فِيهِنَّ دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ لِوَلَدِهِ ‘‘ تين قسم كي دعائیں ایسی ہیں جن کے قبول ہونے میں کوئی شک ہی نہیں ہے نمبر ایک مظلوم کی آہ ،نمبر دو مسافر کی دعا اور نمبر تین اولاد کے حق میں والد کی دعا۔(ابن ماجہ:3862،قال الالبانیؒ: اسنادہ حسن) آپ کیا سمجھتے ہیں !کیا شام کے لوگوں اور کال کوٹھریوں میں قید بامشقت کی زندگی گذارنے والوں نے ظالم باپ بیٹے کے حق میں بددعائیں نہیں کی ہوں گی ضرور بالضرور کی ہوگی تبھی تو آج ظالم بشارالاسد کو اپنے ملک سے فرار ہونا پڑا، کسی شاعر نے کیا ہی خوب ترجمانی کی ہے:
مظلوم کے دل کا ہر نالہ تاثیر میں ڈوبا ہوتا ہے
ظالم کو کوئی جاکر دے خبر، انجام ستم کیا ہوتا ہے
ظالم کو کوئی جاکر دے خبر، انجام ستم کیا ہوتا ہے
اب آخر میں رب العزت سے دعاگوہوں کہ اے الہ العالمین جہاں جہاں بھی آج مسلمان مظلوم ہیں تو ان سب کی مدد فرما’’ رَبَّنا لَا تَجْعَلْنا فِتْنَةً لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ‘‘ کہ اے ہمارے رب !ہم کو ان ظالموں کے واسطے فتنہ نہ بنا ۔آمین ثم آمین یاربالعالمین۔
طالب دعا
ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی
ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی
اٹیچمنٹس
-
938.6 KB مناظر: 7