محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
ممبر رسول اللہﷺ پر بیٹھ کر علماء کے خلاف کفر کے فتویٰ دینے والے نہ سنی ہیں نہ حنفی
(1)اکابر علماء کا طریقہ ہے کہ جو کسی عالم کی تصنیف میں غلطی ہو جائے تو اس کو حتی الامکان بناتے ہیں ، اگر صحیح ہو تو فہو المراد اور اگر وہ غلطی صحیح نہ ہو سکے تو مصنف کو برائی سے یاد نہ کر ے چہ جائیکہ ا س کو کافر کہیں اگر''تقویۃ الایمان '' میں کوئی غلطی نظر آئے تو اس کو حتی الامکان صحیح کرنا چاہیے اگر صحیح نہ ہو سکے تو اس کو چھوڑ دے مصنف کتاب کو کافر نہ کہے ، متقدمین کے خلاف ہے اگر تقویۃ الایمان سمجھ میں نہیں آتی تو اس کو نہ دیکھیں ۔ ( مولانا حکیم سید برکات احمد، سیرت وعلوم ص 190،برکات اکیڈمی کراچی 1993ء)
(2) ہم اہل سنت متکلمین کا مذہب یہ ہے کہ جب تک کسی قول میں تاویل کی گنجائش ہوگی تکفییر سے زبان روکی جائے گی کہ ممکن ہے اس نےاس قول سے یہی معنی مراد لیا ہو ۔ ( مصطفی ٰ رضا خان صاحب حاشیہ ملفوظات اعلیٰ حضرت (تحریف شدہ ص 172مکتبہ المدینہ )
03) اگر کسی فعل یا قول کی 100تاویلیں ہوسکتی ہوں جس میں سے 99کفر یہ دلالت کرتی ہوں جبکہ ایک سے کفر نہ ثابت ہوتو اس ایک تاویل کو لے کر کفر کافتویٰ نہ دیا جائے ( امام اعظم ابو حنیفہ نور اللہ مرقدہ کا قول جلیل )