• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ممنوعہ اوقات ميں نماز ادا كرنے كا حكم

علی محمد

مبتدی
شمولیت
مارچ 03، 2023
پیغامات
52
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
21
ہر وقت نفل پڑھنے مستحب ہيں، ليكن ممنوعہ اوقات ميں ادا نہيں كرنے چاہييں، اور وہ ممنوعہ اوقات يہ ہے:
نماز فجر كے بعد سورج ايك نيزہ اونچا ہونے تك، اور دوپہر كو زوال كے وقت، يہ دن كے نصف ميں زوال شمس سے تقريبا پانچ منٹ قبل ہے، اور نماز عصر كے بعد غروب شمس تك، ليكن كچھ خاص حالات ميں حرام نہيں ہے،
اور اس ممانعت ميں حكمت يہ ہے كہ كفار كى مشابہت سے اجتناب ہو سكے، جو طلوع شمس كے وقت خوشى و فرحت اور سورج كو خوش آمديد كہنے كے ليے سورج كو سجدہ كرتے ہيں، اور جب وہ غروب ہوتا ہے تو اسے الوداع كرنے كے ليے سجدہ كرتے ہيں.
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ہر اس دروازے كو بند كرنے كى حرص اور كوشش كى جو شرك كى طرف لے جانے والا ہو، يا پھر اس ميں مشركوں كى مشابہت پائى جاتى ہو.
اور آسمان كے بالكل درميان ميں آنے كےوقت زوال تك نماز سے اس ليے ركا جاتا ہے كہ يہ وقت آگ بھڑكانے كا ہے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كا ثبوت ملتا ہے، لہذا ان اوقات ميں نماز ادا كرنے سے ركنا ضرورى ہے.

ماخوذ از: فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 1 / 354 ) اختصار كے ساتھ
واللہ اعلم .​
 
Top