محمد عثمان
رکن
- شمولیت
- فروری 29، 2012
- پیغامات
- 231
- ری ایکشن اسکور
- 596
- پوائنٹ
- 86
منکرین حدیث کا ایک گروہ جو بینک کے سود کو جائز قرار دینے کی سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے، اور آج کل ان کے اس مشن میں پیش پیش ایک نام نہاد اہلحدیث عالم (عبد الکریم اثری) بھی ان کے معاون ہیں، ان کا ایک روایت پر مندرجہ ذیل اعتراض نقل کر رہا ہوں، علماء سے رہنمائی کی گزارش ہے:
اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے:
وانزلنا الیک الذکر لتبین للناس ما نزل الیهم
ہم نے آپ کی طرف یہ قرآن نازل کیا تاکہ آپ کھول کر بیان فرما دیں جو نازل کیا گیا ان کی طرف
إنا علينا جمعه و قرآنه ، فإذا قرأناه فاتبع قرآنه ، ثم إنا علينا بيانه
۔۔۔۔ پھرقرآن کا بیان (احکام کی تشریح) ہمارے ذمہ ہے
اب جس قرآن کا بیان، اور اس کہ احکام کی تشریح اللہ تعالی نے اپنے ذمہ لی ہے، اور اللہ کے نبی محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی یہ ذمہ داری تھی کہ آیات کو کھول کھول کر بیان کر دیں، تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آیات متعلقہ سود کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکمل وضاحت کئے بغیر ہی اس دنیا فانی سے رخصت ہو جائیں؟۔۔۔ جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ:
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم میں سب سے آخری آیت سود سے متعلق نازل ہوئی ہے، اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے وصال مبارک سے قبل اس کی مکمل وضاحت کا موقع نہیں مل سکا، اس لئے سود کو بھی چھوڑ دو اور جس چیز میں ذرا بھی شک ہو اسے بھی چھوڑ دو۔ مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 238
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول شان نبوی میں نعوذباللہ گستاخی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آیت کی وضاحت ہی نا کر سکے، اس لیئے یہ روایت من گھڑت ہے۔ ""
-------------------------------------------------------
منکرین حدیث اس روایت کو موضوع کہتے ہیں، اور رافضی حضرات اس روایت سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر تعن کرتے ہیں، اور یہ دونوں گمراہ گروہ حدیث رسول کے صریح دشمن ہیں۔ منکرین حدیث کا اصل حدف اس روایت کے ذریعے سود کے احکام میں وارد احادیث کو مشکوک بنانا اور بڑے ہی ٹیکنکل طریقہ سے قرآن میں وارد لفظ "الرباء" کی من مانی تشریع کر کے بینک کا سود جائز قرار دینے کی سعی لا حاصل کرنا ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ۔
اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے:
وانزلنا الیک الذکر لتبین للناس ما نزل الیهم
ہم نے آپ کی طرف یہ قرآن نازل کیا تاکہ آپ کھول کر بیان فرما دیں جو نازل کیا گیا ان کی طرف
إنا علينا جمعه و قرآنه ، فإذا قرأناه فاتبع قرآنه ، ثم إنا علينا بيانه
۔۔۔۔ پھرقرآن کا بیان (احکام کی تشریح) ہمارے ذمہ ہے
اب جس قرآن کا بیان، اور اس کہ احکام کی تشریح اللہ تعالی نے اپنے ذمہ لی ہے، اور اللہ کے نبی محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی یہ ذمہ داری تھی کہ آیات کو کھول کھول کر بیان کر دیں، تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آیات متعلقہ سود کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکمل وضاحت کئے بغیر ہی اس دنیا فانی سے رخصت ہو جائیں؟۔۔۔ جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ:
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم میں سب سے آخری آیت سود سے متعلق نازل ہوئی ہے، اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے وصال مبارک سے قبل اس کی مکمل وضاحت کا موقع نہیں مل سکا، اس لئے سود کو بھی چھوڑ دو اور جس چیز میں ذرا بھی شک ہو اسے بھی چھوڑ دو۔ مسند احمد:جلد اول:حدیث نمبر 238
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول شان نبوی میں نعوذباللہ گستاخی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آیت کی وضاحت ہی نا کر سکے، اس لیئے یہ روایت من گھڑت ہے۔ ""
-------------------------------------------------------
منکرین حدیث اس روایت کو موضوع کہتے ہیں، اور رافضی حضرات اس روایت سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر تعن کرتے ہیں، اور یہ دونوں گمراہ گروہ حدیث رسول کے صریح دشمن ہیں۔ منکرین حدیث کا اصل حدف اس روایت کے ذریعے سود کے احکام میں وارد احادیث کو مشکوک بنانا اور بڑے ہی ٹیکنکل طریقہ سے قرآن میں وارد لفظ "الرباء" کی من مانی تشریع کر کے بینک کا سود جائز قرار دینے کی سعی لا حاصل کرنا ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ۔