محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 918
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 77
انسان اس عورت کو طلاق دے سکتا ہے جو اس کے نکاح میں ہو، اجنبی عورت کو دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا (الأحزاب: 49)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انہیں طلاق دے دو، اس سے پہلے کہ انھیں چھوؤ (جماع کرو) تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں، جسے تم شمار کرو، سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو، اچھے
طریقے سے چھوڑنا۔‘‘
مند رجہ بالا آیت مبارکہ میں الله تعالیٰ نےطلاق سے پہلے نکاح كا ذكر كيا ہے، اس لیے طلاق دینے کے لیے عورت کا نکاح میں ہونا ضروری ہے۔
سيدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
((لا طَلَاقَ قَبْلَ نِكَاحٍ، وَلَا عِتْقَ قَبْلَ مِلْكٍ(صحیح سنن ابن ماجه:2048)
’’نکاح سے پہلے طلاق نہیں اور مالک بننے سے پہلے غلام کا آزاد کرنا (درست) نہیں۔‘‘
مذکورہ بالا حدیث مبارکہ سے بھی واضح ہوتا ہے کہ نکاح کرنے سے پہلے طلاق واقع نہیں ہو سکتی۔ انسان کی منگیتر بھی اس سے اجنبی ہے کیونکہ اس سے ابھی تک نکاح نہیں ہوا۔ اس لیے اسے بھی نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہو گی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا (الأحزاب: 49)
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انہیں طلاق دے دو، اس سے پہلے کہ انھیں چھوؤ (جماع کرو) تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں، جسے تم شمار کرو، سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو، اچھے
طریقے سے چھوڑنا۔‘‘
مند رجہ بالا آیت مبارکہ میں الله تعالیٰ نےطلاق سے پہلے نکاح كا ذكر كيا ہے، اس لیے طلاق دینے کے لیے عورت کا نکاح میں ہونا ضروری ہے۔
سيدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
((لا طَلَاقَ قَبْلَ نِكَاحٍ، وَلَا عِتْقَ قَبْلَ مِلْكٍ(صحیح سنن ابن ماجه:2048)
’’نکاح سے پہلے طلاق نہیں اور مالک بننے سے پہلے غلام کا آزاد کرنا (درست) نہیں۔‘‘
مذکورہ بالا حدیث مبارکہ سے بھی واضح ہوتا ہے کہ نکاح کرنے سے پہلے طلاق واقع نہیں ہو سکتی۔ انسان کی منگیتر بھی اس سے اجنبی ہے کیونکہ اس سے ابھی تک نکاح نہیں ہوا۔ اس لیے اسے بھی نکاح سے پہلے طلاق واقع نہیں ہو گی۔